الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
34. بَابُ : كَرَاهِيَةِ الزِّينَةِ لِلْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا
34. باب: بیوہ عورت عدت کے دنوں میں زیب و زینت نہ کرے۔
حدیث نمبر: 2084
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا يحيى بن سعيد ، عن حميد بن نافع ، انه سمع زينب ابنة ام سلمة تحدث، انها سمعت ام سلمة ، وام حبيبة ، تذكران ان امراة اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إن ابنة لها توفي عنها زوجها، فاشتكت عينها، فهي تريد ان تكحلها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد كانت إحداكن ترمي بالبعرة عند راس الحول، وإنما هي اربعة اشهر وعشرا".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ زَيْنَبَ ابْنَةَ أُمِّ سَلَمَةَ تُحَدِّثُ، أَنَّهَا سَمِعَتْ أُمَّ سَلَمَةَ ، وَأُمَّ حَبِيبَةَ ، تَذْكُرَانِ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ ابْنَةً لَهَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، فَاشْتَكَتْ عَيْنُهَا، فَهِيَ تُرِيدُ أَنْ تَكْحَلَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عِنْدَ رَأْسِ الْحَوْلِ، وَإِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
ام المؤمنین ام سلمہ اور ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہما ذکر کرتی ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے عرض کیا کہ اس کی بیٹی کا شوہر مر گیا ہے، اور اس کی بیٹی کی آنکھ دکھ رہی ہے وہ سرمہ لگانا چاہتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے (زمانہ جاہلیت میں) تم سال پورا ہونے پر اونٹ کی مینگنی پھینکتی تھی اور اب تو عدت صرف چار ماہ دس دن ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 46 (5336)، 47 (5338)، الطب 18 (5706)، صحیح مسلم/الطلاق 9 (1488)، سنن ابی داود/الطلاق 43 (2299)، سنن الترمذی/الطلاق 18 (1197)، سنن النسائی/الطلاق 55 (3530)، 67 (3568)، (تحفة الأشراف: 15876 و18259)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 35 (101)، مسند احمد (6/325، 326)، سنن الدارمی/الطلاق 12 (2330) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جاہلیت میں یہ دستور تھا کہ جب عورت کا شوہر مر جاتا تو وہ ایک خراب اور تنگ کوٹھری میں چلی جاتی، اور برے سے برے کپڑے پہنتی، نہ خوشبو لگاتی نہ زینت کرتی، کامل ایک سال تک ایسا کرتی، جب سال پورا ہو جاتا تو ایک اونٹنی کی مینگنی لاتی، عورت اس کو پھینک کر عدت سے باہر آتی، رسول اکرم ﷺ کا مطلب یہ تھا کہ جاہلیت کے زمانہ میں تو ایسی سخت تکلیف ایک سال تک سہتی تھیں، اب صرف چار مہینے دس دن تک عدت رہ گئی ہے، اس میں بھی زیب و زینت سے رکنا مشکل ہے، امام احمد اور اہلحدیث کا عمل اسی حدیث پر ہے کہ سوگ والی عورت کو سرمہ لگانا کسی طرح جائز نہیں اگرچہ عذر بھی ہو، اور حنفیہ اور مالکیہ کے نزدیک عذر کی وجہ سے جائز ہے، بلاعذر جائز نہیں، اور شافعی نے کہا رات کو لگا لے اور دن کے وقت اس کو صاف کر ڈالے، تمام فقہاء کا اس پر اتفاق ہے کہ جس عورت کا شوہر مر جائے وہ چار مہینے دس دن تک سوگ میں رہے، یعنی زیب و زینت نہ کرے۔

It was narrated from Humaid bin Nafi' that: he heard Zainab the daughter of Umm Salamah narrating that she heard Umm Salamah and Umm Habibah mention that a woman came to the Prophet (ﷺ) and said that her daughter's husband had died, and she was suffering from an eye disease, and she wanted to apply kohl to her eyes (as a remedy). The Messenger of Allah (ﷺ) said: "One of you would throw a she-camel's dropping when a year had passed (since the death of her husband. Rather it is four months and ten (days)."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   سنن النسائى الصغرى3532كانت إحداكن تجلس حولا هي أربعة أشهر وعشرا فإذا كان الحول خرجت ورمت وراءها ببعرة
   سنن النسائى الصغرى3571كانت إحداكن في الجاهلية إذا توفي عنها زوجها أقامت سنة ثم قذفت خلفها ببعرة ثم خرجت هي أربعة أشهر وعشرا حتى ينقضي الأجل
   صحيح البخاري1282لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا
   صحيح مسلم3733كانت إحداكن ترمي بالبعرة عند رأس الحول هي أربعة أشهر وعشر
   صحيح مسلم3729لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا
   سنن ابن ماجه2084كانت إحداكن ترمي بالبعرة عند رأس الحول هي أربعة أشهر وعشرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2084  
´بیوہ عورت عدت کے دنوں میں زیب و زینت نہ کرے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ اور ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہما ذکر کرتی ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے عرض کیا کہ اس کی بیٹی کا شوہر مر گیا ہے، اور اس کی بیٹی کی آنکھ دکھ رہی ہے وہ سرمہ لگانا چاہتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے (زمانہ جاہلیت میں) تم سال پورا ہونے پر اونٹ کی مینگنی پھینکتی تھی اور اب تو عدت صرف چار ماہ دس دن ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2084]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  وفات کی عدت کے دوران میں زیور وغیرہ پہننے اور زینت کی اشیاء کے استعمال سے اجتناب ضروری ہے۔
لباس بھی سادہ پہننا چاہیے۔

(2)
عدت كے دوران میں علاج کے طور پر بھی ایسی چیز کا استعمال جائز نہیں جو زینت کے لیے استعمال ہوتی ہو، مثلاً:
آنکھوں میں سرمہ لگانا، یا ہاتھوں پر مہندی لگانا،   اس دوران علاج کے لیے دوسری اشیاء استعمال کریں۔

(3)
وفات کی عدت چار ماہ دس دن ہے، البتہ اگر امید سے ہو تو اس کی عدت بچے کی پیدائش تک ہے، خواہ پیدائش چار ماہ دس دن کی مدت گزرنے پہلے ہو جائے یا مدت کے بعد ہو۔ (سنن ابن ماجة، حدیث2027، 2030)

(4)
اسلام کے احکام غیر اسلامی رسم و رواج سے بہتر بھی ہیں اور آسان بھی، اس لیے ان میں اگر کوئی مشکل محسوس ہو تو اسے برداشت کرتے ہوئے شرعی احکام ہی پر عمل کرنا چاہئے۔

(5)
مینگنی پھینکنے سے جاہلیت کے دور طرف اشارہ ہے۔
اس زمانے میں جب کسی عورت کا خاوند فوت ہو جاتا تھا تو وہ جھونپڑی میں رہائش پذیر ہو جاتی، پرانے کپڑے پہن لیتی، کوئی خوشبو وغیرہ استعمال نہ کرتی۔
پورا سال اسی طرح گزارنے کے بعد جب وہ باہر آتی تو اونٹ کی ایک مینگنی لے کر پھینک دیتی۔
یہ گویا اس بات کا اظہار ہوتا کہ فوت شدہ خاوند کی محبت میں ایک سال کا سوگ میرے لیے ایسے ہی معمولی ہے، جیسے ایک مینگنی اٹھا کر پھینک دینا۔
اسلام نے رسم بد کا خاتمہ کر دیا۔ (صحیح البخاري، الطلاق، باب تحد المتوفي عنها أربعة أشہر وعشرا)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2084   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.