الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
The Chapters on Expiation
1. بَابُ : يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي كَانَ يَحْلِفُ بِهَا
1. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اور حلف کا بیان۔
حدیث نمبر: 2090
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن مصعب ، عن الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن هلال بن ابي ميمونة ، عن عطاء بن يسار ، عن رفاعة الجهني ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا حلف قال:" والذي نفس محمد بيده".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ رِفَاعَةَ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَلَفَ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ".
رفاعہ جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قسم کھاتے تو یہ فرماتے: «والذي نفس محمد بيده» قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3612، ومصباح الزجاجة: 735) (صحیح) (اس سند میں محمد بن مصعب ضعیف راوی ہیں، لیکن یہ شواہد کی بناء پر صحیح ہے)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ قسم کھانی جائز ہے، بشرطیکہ سچ بات پر کھائے، لیکن یہ ضروری ہے کہ سوائے اللہ کے نام یا اس کی صفت کے دوسرے کسی کی قسم نہ کھائے۔

It was narrated that Rifa'ah Al - Juhani said: "When the Prophet (ﷺ) took an oath he would say: 'By the One in Whose Hand is the soul of Muhammad."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن ابن ماجه2090رفاعة بن عرابةوالذي نفس محمد بيده
   سنن ابن ماجه2091رفاعة بن عرابةأشهد عند الله والذي نفسي بيده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2091  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اور حلف کا بیان۔`
رفاعہ بن عرابہ جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم جو آپ کھایا کرتے تھے، یوں ہوتی تھی: «والذي نفسي بيده» قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2091]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ضرورت کے وقت مخاطب کو اپنی بات کا یقین دلانے کے لیے، یا تا کید کے لیے قسم کھانا جائز ہے۔

(2)
  قسم کے لیے جس طرح اللہ کا نام لیا جاتا ہے اسی طرح اللہ تعالی کی صفات کا بھی ذکر کیا جاتا ہے۔

(3)
قسم کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ اس بات پر گواہ ہے کہ فلاں معاملہ یوں ہے۔
اب اگر یہ بیان جھوٹ ہے تواس موقع پر اللہ کا نام لینا بہت بڑی گستاخی ہے کیوں کہ اللہ تعالی جھوٹ پرگواہ نہیں بن سکتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2091   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.