الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters on Charity
14. بَابُ : إِنْظَارِ الْمُعْسِرِ
14. باب: محتاج قرض دار کو قرض کی ادائیگی میں مہلت دینے کا بیان۔
Chapter: Giving Respite To One Who Is In Difficulty
حدیث نمبر: 2420
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابو عامر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الملك بن عمير ، قال: سمعت ربعي بن حراش يحدث، عن حذيفة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ان رجلا مات، فقيل له: ما عملت؟ فإما ذكر او ذكر، قال: إني كنت اتجوز في السكة والنقد وانظر المعسر فغفر الله له"، قال ابو مسعود: انا قد سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ يُحَدِّثُ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ رَجُلًا مَاتَ، فَقِيلَ لَهُ: مَا عَمِلْتَ؟ فَإِمَّا ذَكَرَ أَوْ ذُكِّرَ، قَالَ: إِنِّي كُنْتُ أَتَجَوَّزُ فِي السِّكَّةِ وَالنَّقْدِ وَأُنْظِرُ الْمُعْسِرَ فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ"، قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: أَنَا قَدْ سَمِعْتُ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حذیفہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص مر گیا تو اس سے پوچھا گیا: تم نے کیا عمل کیا ہے؟ تو اس کو یا تو یاد آیا یا یاد لایا گیا، اس نے کہا: میں سکہ اور نقد کو کھوٹ کے باوجود لے لیتا تھا، اور تنگ دست کو مہلت دیا کرتا تھا، اس پر اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔ ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 17 (2077)، الاستقراض 5 (2391)، الأنبیاء 54 (3451)، الرقاق 25 (6480)، صحیح مسلم/المساقاة 6 (1560)، (تحفة الأشراف: 3310)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الجنائز 117 (2082)، سنن الترمذی/البیوع 67 (1307)، مسند احمد (5/395، 399)، سنن الدارمی/البیوع 14 (2588) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی کوئی کھوٹا سکہ یا نقدی دیتا تو بھی میں اسے قبول کر لیتا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري2077حذيفة بن حسيلكنت آمر فتياني أن ينظروا ويتجاوزوا عن الموسر قال قال فتجاوزوا عنه
   صحيح مسلم3993حذيفة بن حسيلكنت أداين الناس فآمر فتياني أن ينظروا المعسر ويتجوزوا عن الموسر قال قال الله تجوزوا عنه
   سنن ابن ماجه2420حذيفة بن حسيلكنت أتجوز في السكة والنقد وأنظر المعسر فغفر الله له
   المعجم الصغير للطبراني1063حذيفة بن حسيلكنت أبايع الناس فإذا بايعت معسرا تركت له وإذا بايعت موسرا أنظرته فيقول الله أنا أحق بالتجوز عن عبدي فيغفر له فقال الآخر صدقت هكذا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2420  
´محتاج قرض دار کو قرض کی ادائیگی میں مہلت دینے کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص مر گیا تو اس سے پوچھا گیا: تم نے کیا عمل کیا ہے؟ تو اس کو یا تو یاد آیا یا یاد لایا گیا، اس نے کہا: میں سکہ اور نقد کو کھوٹ کے باوجود لے لیتا تھا، اور تنگ دست کو مہلت دیا کرتا تھا، اس پر اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔ ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2420]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
لین دین میں نرمی کرنا اللہ تعالی کی بہت پسند ہے۔

(2)
وفات کےبعد تین مشہور سوالوں (تیرارب کون ہے؟ تیرا نبی کون ہے؟ تیرا دین کیاہے؟)
کےعلاوہ بھی بعض معاملات کےبارے میں پوچھا جاتاہے۔

(3)
سکے میں چشم پوشی کا مطلب یہ ہے کہ سکے کی معمولی خرابی کونظر انداز کردیتا تھا جب کہ عام لوگ اس کس وجہ سے سکہ قبول کرنے سے انکار کردیتے تھے جس طرح آج کل گھسا ہواسکہ یا پھٹا ہوا نوٹ قبول کرنے سے انکار کردیا جاتاہے۔

(4)
اللہ کے ہاں حسن اخلاق کی بہت قدروقیمت ہے۔

(5)
مقروض کوقرض کی ادائیگی مزید مہلت دے دینا بہت بڑی نیکی ہے۔

(6)
  بعض اوقات ایک نیکی انسان کو نظر میں معمولی ہوتی ہے لیکن وہ بخشش کا ذریعہ بن جاتی ہے، اس لیے چھوٹی چھوٹی نیکیوں کی طرف بھی پوری توجہ دینی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2420   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.