الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters on Charity
17. بَابُ : لِصَاحِبِ الْحَقِّ سُلْطَانٌ
17. باب: قرض خواہ کو یہ حق ہے کہ وہ مقروض کو سخت سست کہے۔
Chapter: The One Who Has A Right Authority (Over The Debtor)
حدیث نمبر: 2426
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن عبد الله بن محمد بن عثمان ابو شيبة ، حدثنا ابن ابي عبيدة ، اظنه قال: حدثنا ابي ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم يتقاضاه دينا كان عليه فاشتد عليه حتى قال له: احرج عليك إلا قضيتني. فانتهره اصحابه وقالوا: ويحك! تدري من تكلم؟ قال: إني اطلب حقي. فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هلا مع صاحب الحق كنتم"، ثم ارسل إلى خولة بنت قيس، فقال لها:" إن كان عندك تمر فاقرضينا حتى ياتينا تمرنا فنقضيك"، فقالت: نعم، بابي انت يا رسول الله، قال: فاقرضته. فقضى الاعرابي واطعمه، فقال: اوفيت اوفى الله لك، فقال:" اولئك خيار الناس، إنه لا قدست امة لا ياخذ الضعيف فيها حقه غير متعتع".
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ أَبُو شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ ، أَظُنُّهُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَقَاضَاهُ دَيْنًا كَانَ عَلَيْهِ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ حَتَّى قَالَ لَهُ: أُحَرِّجُ عَلَيْكَ إِلَّا قَضَيْتَنِي. فَانْتَهَرَهُ أَصْحَابُهُ وَقَالُوا: وَيْحَكَ! تَدْرِي مَنْ تُكَلِّمُ؟ قَالَ: إِنِّي أَطْلُبُ حَقِّي. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلَّا مَعَ صَاحِبِ الْحَقِّ كُنْتُمْ"، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى خَوْلَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، فَقَالَ لَهَا:" إِنْ كَانَ عِنْدَكِ تَمْرٌ فَأَقْرِضِينَا حَتَّى يَأْتِيَنَا تَمْرُنَا فَنَقْضِيَكِ"، فَقَالَتْ: نَعَمْ، بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَأَقْرَضَتْهُ. فَقَضَى الْأَعْرَابِيَّ وَأَطْعَمَهُ، فَقَالَ: أَوْفَيْتَ أَوْفَى اللَّهُ لَكَ، فَقَالَ:" أُولَئِكَ خِيَارُ النَّاسِ، إِنَّهُ لَا قُدِّسَتْ أُمَّةٌ لَا يَأْخُذُ الضَّعِيفُ فِيهَا حَقَّهُ غَيْرَ مُتَعْتَعٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے قرض کا مطالبہ کرنے کے لیے آیا، اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سختی سے مطالبہ کیا، اور یہاں تک کہہ دیا کہ میں آپ کو تنگ کروں گا، نہیں تو میرا قرض ادا کر دیجئیے (یہ سن کر) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کو جھڑکا اور کہا: افسوس ہے تجھ پر، تجھے معلوم ہے کہ تو کس سے بات کر رہا ہے؟ وہ بولا: میں اپنے حق کا مطالبہ کر رہا ہوں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (صحابہ کرام سے) فرمایا: تم صاحب حق کی طرف داری کیوں نہیں کرتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خولہ بنت قیس کے پاس ایک آدمی بھیجا، اور ان کو کہلوایا کہ اگر تمہارے پاس کھجوریں ہوں تو ہمیں اتنی مدت تک کے لیے قرض دے دو کہ ہماری کھجوریں آ جائیں، تو ہم تمہیں ادا کر دیں گے، انہوں نے کہا: ہاں، میرے باپ آپ پر قربان ہوں، اللہ کے رسول! میرے پاس ہے، اور انہوں نے آپ کو قرض دے دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعرابی کا قرض ادا کر دیا، اور اس کو کھانا بھی کھلایا، وہ بولا: آپ نے میرا حق پورا ادا کر دیا، اللہ تعالیٰ آپ کو بھی پورا دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہی بہتر لوگ ہیں، اور کبھی وہ امت پاک اور مقدس نہ ہو گی جس میں کمزور بغیر پریشان ہوئے اپنا حق نہ لے سکے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4021، ومصباح الزجاجة: 852) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سبحان اللہ آپ ﷺ کا کیا عدل و انصاف تھا، اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی یہ فرمایا کہ تم قرض خواہ کی مدد کرو، میری رعایت کیوں کرتے ہو، حق کا خیال اس سے زیادہ کیا ہو گا، آپ ﷺ کی نبوت کی یہ ایک کھلی دلیل ہے، نبی کے علاوہ دوسرے سے ایسا عدل و انصاف ہونا ممکن نہیں ہے، دوسری روایت میں ہے کہ پھر وہ گنوار جو کافر تھا مسلمان ہو گیا، اور کہنے لگا: میں نے آپ ﷺ سے زیادہ صابر نہیں دیکھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن ابن ماجه2426سعد بن مالكلا قدست أمة لا يأخذ الضعيف فيها حقه غير متعتع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2426  
´قرض خواہ کو یہ حق ہے کہ وہ مقروض کو سخت سست کہے۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے قرض کا مطالبہ کرنے کے لیے آیا، اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سختی سے مطالبہ کیا، اور یہاں تک کہہ دیا کہ میں آپ کو تنگ کروں گا، نہیں تو میرا قرض ادا کر دیجئیے (یہ سن کر) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کو جھڑکا اور کہا: افسوس ہے تجھ پر، تجھے معلوم ہے کہ تو کس سے بات کر رہا ہے؟ وہ بولا: میں اپنے حق کا مطالبہ کر رہا ہوں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (صحابہ کرام سے) فرمایا: تم صاحب حق کی طرف داری کیوں نہیں کرتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2426]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قرض خواہ کوسختی کا حق حاصل ہے لیکن افضل یہی ہے کہ تقاضا کرنے میں بھی نرمی کی جائے اورمقروض کو مناسب مہلت دےدی جائے۔ دیکھیے: (حدیث: 2431، 2417)

(2)
جاہلوں کےغلط رویے کا جواب سختی سےنہ دیا جائے بلکہ برداشت کیا جائے۔

(3)
حق دار کواس کا حق اورقرض خواہ کواس کا قرض بن مانگے ادا کرنا چاہیے۔
یہ انتظار نہ کیا جائے کہ وہ جب مانگے گا، تب دے دیں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2426   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.