الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
27. بَابُ : لاَ يُقْطَعُ فِي ثَمَرٍ وَلاَ كَثَرٍ
27. باب: پھل اور کھجور کے گابھے کی چوری میں ہاتھ نہ کاٹا جائے گا۔
حدیث نمبر: 2593
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن يحيى بن سعيد ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، عن عمه واسع بن حبان ، عن رافع بن خديج ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا قطع في ثمر ولا كثر".
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ پھل چرانے سے ہاتھ کاٹا جائے گا اور نہ کھجور کا گابھا چرانے سے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحدود 19 (1449)، سنن النسائی/قطع السارق 10 (4964)، (تحفة الأشراف: 3588)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحدود 12 (4388)، موطا امام مالک/الحدود 11 (32)، مسند احمد (3/463، 464)، سنن الدارمی/الحدود 7 (2350) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث معلوم ہوا کہ میوہ، پھل اور کھجور کے گابھے کی چوری میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، جب تک یہ چیزیں محفوظ مقام میں سوکھنے کے لئے نہ رکھی جائیں، یعنی «جرین» (کھلیان) میں، مگر شرط یہ ہے کہ چور اس میوے یا پھل کو صرف کھا لے، اور گود میں بھر کر نہ لے جائے، اگر گود میں بھر کر لے جائے تو اس کو دوگنی قیمت اس کی دینا ہو گی، اور سزا کے لئے مار بھی پڑے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   جامع الترمذي1449رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن أبي داود4388رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن ابن ماجه2593رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4964رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4965رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4966رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4967رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4968رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4969رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4970رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4971رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر والكثر الجمار
   سنن النسائى الصغرى4972رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4973رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   سنن النسائى الصغرى4973رافع بن خديجلا قطع في ثمر ولا كثر
   بلوغ المرام1058رافع بن خديج لا قطع في ثمر ولا كثر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1058  
´چوری کی حد کا بیان`
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے سنا پھل اور درخت خرما کے گوند میں ہاتھ کاٹنے کی سزا نہیں ہے۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے۔ ترمذی اور ابن حبان نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1058»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الحدود، باب ما لا قطع فيه، حديث:4388، والترمذي، الحدود، حديث:1449، والنسائي، قطع السارق، حديث:4963، وابن ماجه، الحدود، حديث:2593، وأحمد:3 /463، 4 /140، 142، وابن حبان (الإحسان): 6 /318، حديث:4449.»
تشریح:
اس حدیث کے ظاہری معنی و مفہوم سے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے اصحاب نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ جو پھل ابھی درخت پر ہوں اور تر ہوں‘ وہ محفوظ جگہ میں ہوں یا غیر محفوظ جگہ میں، ان کی چوری میں قطع ید کی سزا نہیں ہے۔
پھر اسی پر قیاس کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوشت‘ دودھ‘ مشروبات‘ روٹیاں وغیرہ کھانے کی اشیاء میں بھی قطع ید کی سزا نہیں ہے۔
لیکن جمہور نے یہ قید لگائی ہے کہ اگر یہ اشیاء غیر محفوظ ہوں تو ان کے لینے میں قطع ید نہیں ورنہ یہ چوری ہوگی اور قطع ید کی سزا بھی ہوگی۔
انھوں نے یہ قید اس حدیث اور حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کی (دو احادیث کے بعد آنے والی) حدیث میں تطبیق پیدا کرنے کی غرض سے لگائی ہے۔
اور انھوں نے کہا کہ اس حدیث کا دراصل تعلق اہل مدینہ کی اس عمومی عادت کے ساتھ ہے کہ وہ اپنے باغات کو محفوظ و مامون نہیں رکھتے تھے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1058   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4388  
´جن چیزوں کی چوری میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ان کا بیان۔`
محمد بن یحییٰ بن حبان سے روایت ہے کہ ایک غلام نے ایک کھجور کے باغ سے ایک شخص کے کھجور کا پودا چرا لیا اور اسے لے جا کر اپنے مالک کے باغ میں لگا دیا، پھر پودے کا مالک اپنا پودا ڈھونڈنے نکلا تو اسے (ایک باغ میں لگا) پایا تو اس نے مروان بن حکم سے جو اس وقت مدینہ کے حاکم تھے غلام کے خلاف شکایت کی مروان نے اس غلام کو قید کر لیا اور اس کا ہاتھ کاٹنا چاہا تو غلام کا مالک رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، اور ان سے اس سلسلہ میں مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے اسے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: پھل او۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4388]
فوائد ومسائل:
1) چونکہ درخت پر لگے پھل یا کھجوروں کی گری اور اسی طرح باغ میں لگے درخت غیر محفوظ ہوتے ہیں اور اصطلاحا چوری کی حد میں نہیں آتے۔
ان چیزوں کا بغیر اجازت یا چھپ کرلے لینا بلاشبہ جرم ہے، مگر اس پر ہاتھ نہیں کاٹا جاتا بلکہ مناسب تعزیزو تنبیہ یاجرمانہ ہوگا۔

2) فرمان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معلوم ہوجانے کے بعد ذاتی، سیاسی یا دیگر مصالح کی ترجیح کا کوئی مقام نہیں رہ جاتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4388   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.