الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
34. بَابُ : الرَّجُلِ يَجِدُ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً
34. باب: شوہر بیوی کے ساتھ اجنبی مرد کو پائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 2606
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن الفضل بن دلهم ، عن الحسن ، عن قبيصة بن حريث ، عن سلمة بن المحبق ، قال: قيل لابي ثابت سعد بن عبادة حين نزلت آية الحدود، وكان رجلا غيورا: ارايت لو انك وجدت مع ام ثابت رجلا اي شيء كنت تصنع، قال: كنت ضاربهما بالسيف، انتظر حتى اجيء باربعة؟ إلى ما ذاك قد قضى حاجته وذهب، او اقول: رايت كذا وكذا، فتضربوني الحد ولا تقبلوا لي شهادة ابدا، قال: فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال:" كفى بالسيف شاهدا" ثم قال:" لا، إني اخاف ان يتتابع في ذلك السكران والغيران". قال ابو عبد الله يعني ابن ماجه، سمعت ابا زرعة، يقول: هذا حديث علي بن محمد الطنافسي وفاتني منه.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ دَلْهَمٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ ، قَالَ: قِيلَ لِأَبِي ثَابِتٍ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ حِينَ نَزَلَتْ آيَةُ الْحُدُودِ، وَكَانَ رَجُلًا غَيُورًا: أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّكَ وَجَدْتَ مَعَ أُمِّ ثَابِتٍ رَجُلًا أَيَّ شَيْءٍ كُنْتَ تَصْنَعُ، قَالَ: كُنْتُ ضَارِبَهُمَا بِالسَّيْفِ، أَنْتَظِرُ حَتَّى أَجِيءَ بِأَرْبَعَةٍ؟ إِلَى مَا ذَاكَ قَدْ قَضَى حَاجَتَهُ وَذَهَبَ، أَوْ أَقُولُ: رَأَيْتُ كَذَا وَكَذَا، فَتَضْرِبُونِي الْحَدَّ وَلَا تَقْبَلُوا لِي شَهَادَةً أَبَدًا، قَالَ: فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" كَفَى بِالسَّيْفِ شَاهِدًا" ثُمَّ قَالَ:" لَا، إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَتَتَابَعَ فِي ذَلِكَ السَّكْرَانُ وَالْغَيْرَانُ". قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مَاجَهْ، سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ، يَقُولُ: هَذَا حَدِيثُ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيِّ وَفَاتَنِي مِنْهُ.
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب حدود کی آیت نازل ہوئی تو سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے جو ایک غیرت مند شخص تھے، پوچھا گیا: اگر آپ اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائیں تو اس وقت آپ کیا کریں گے؟ جواب دیا: میں تلوار سے ان دونوں کی گردن اڑا دوں گا، کیا میں چار گواہ ملنے کا انتظار کروں گا؟ اس وقت تک تو وہ اپنی ضرورت پوری کر کے چلا جائے گا، اور پھر میں لوگوں سے کہتا پھروں کہ فلاں شخص کو میں نے ایسا اور ایسا کرتے دیکھا ہے، اور وہ مجھے حد قذف لگا دیں، اور میری گواہی قبول نہ کریں، پھر سعد رضی اللہ عنہ کی اس بات کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا، تو آپ نے فرمایا: (غلط حالت میں) تلوار سے دونوں کو قتل کر دینا ہی سب سے بڑی گواہی ہے، پھر فرمایا: نہیں میں اس کی اجازت نہیں دیتا، مجھے اندیشہ ہے کہ اس طرح غیرت مندوں کے ساتھ متوالے بھی ایسا کرنے لگیں گے۔ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوزرعہ کو کہتے سنا ہے کہ یہ علی بن محمد طنافسی کی حدیث ہے، اور مجھے اس میں کا کچھ حصہ یاد نہیں رہا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4562، ومصباح الزجاجة: 921) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (قبیصہ بن حریث ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 91 40)

وضاحت:
۱؎: عورت کے ساتھ غیر مرد کو برے کام میں دیکھنے پر نبی اکرم ﷺ نے اس کے قتل کی اجازت نہ دی، پس اگر کوئی قتل کرے تو وہ قصاص میں قتل کیا جائے گا، لیکن اگر اپنے بیان میں سچا ہو گا تو آخرت میں اس سے مواخذہ نہ ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (4417)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 472
   سنن ابن ماجه2606سلمة بن المحبقكفى بالسيف شاهدا أخاف أن يتتابع في ذلك السكران والغيران


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.