الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
The Chapters on Blood Money
12. بَابُ : الْمِيرَاثِ مِنَ الدِّيَةِ
12. باب: دیت کی میراث کا بیان۔
حدیث نمبر: 2642
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، ان عمر كان يقول:" الدية للعاقلة، ولا ترث المراة من دية زوجها شيئا حتى كتب إليه الضحاك بن سفيان ان النبي صلى الله عليه وسلم ورث امراة اشيم الضبابي من دية زوجها".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ:" الدِّيَةُ لِلْعَاقِلَةِ، وَلَا تَرِثُ الْمَرْأَةُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا شَيْئًا حَتَّى كَتَبَ إِلَيْهِ الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَّثَ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضِّبَابِيِّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا".
سعید بن المسیب سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ دیت (خون بہا) قاتل کے خاندان والوں کے ذمہ ہے، اور عورت کو اپنے شوہر کی دیت میں سے کچھ نہیں ملے گا، یہاں تک کہ ضحاک بن سفیان نے ان کو لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشیم ضبابی رضی اللہ عنہ کی بیوی کو اس کے شوہر کی دیت میں سے ترکہ دلایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الفرائض 18 (2927)، سنن الترمذی/الدیات 19 (1415)، الفرائض 18 (2110)، (تحفة الأشراف: 4973)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العقول 17 (10)، مسند احمد (3/452) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: پہلے عمر رضی اللہ عنہ کی رائے حدیث کے خلاف تھی، جب حدیث پہنچی تو اسی وقت اپنی رائے سے رجوع کر لیا، یہی حال تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین، تبع تابعین اور تمام علمائے صالحین کا تھا، لیکن اس زمانہ میں بعض نام کے مسلمان ایسے نکلے ہیں کہ اگر ایک حدیث نہیں دس صحیح حدیثیں بھی ان کو پہنچاؤ تب بھی قیاس اور رائے کی تقلید نہیں چھوڑتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن ابن ماجه2642عمر بن الخطابورث امرأة أشيم الضبابي من دية زوجها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2642  
´دیت کی میراث کا بیان۔`
سعید بن المسیب سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ دیت (خون بہا) قاتل کے خاندان والوں کے ذمہ ہے، اور عورت کو اپنے شوہر کی دیت میں سے کچھ نہیں ملے گا، یہاں تک کہ ضحاک بن سفیان نے ان کو لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشیم ضبابی رضی اللہ عنہ کی بیوی کو اس کے شوہر کی دیت میں سے ترکہ دلایا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2642]
اردو حاشہ:
فوائد مسائل:

(1)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی یہ رائے غالباً اس بنا پر بھی کہ دیت قاتل کے عصبہ ادا کرتے ہیں، لہٰذا و ہ مقتول کے عصبہ رشتے داروں کو ملنی چاہیے اور بیوی عصبہ میں شامل نہیں۔

(2)
صحیح مسئلہ یہ ہے کہ دیت کی رقم بھی دوسرے ترکے کے حکم میں ہے، لہٰذا جن جن وارثوں کو عام ترکہ ملتا ہے، انہیں اسی حساب سے دیت کی رقم بھی بطور ترکہ ملے گی۔

(3)
صحابۂ کرام  ؓ سے بھی اجتہاد غلطی ممکن ہے، اس لیے بعد کے علماء وائمہ سے بالاولیٰ غلطی صادر ہوسکتی ہے۔

(4)
صحابۂ کرام ؓ حدیث معلوم ہو جانے پر اجتہادی رائے سے رجوع کر لیا کرتےتھے۔
علماء کو یہی طرز عمل اختیار کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2642   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.