الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
Chapters on Shares of Inheritance
17. بَابُ : إِذَا اسْتَهَلَّ الْمَوْلُودُ وَرِثَ
17. باب: پیدا ہوتے ہی رونے والے بچہ کے وارث ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2751
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا العباس بن الوليد الدمشقي ، حدثنا مروان بن محمد ، حدثنا سليمان بن بلال ، حدثني يحيى بن سعيد ، عن سعيد بن المسيب ، عن جابر بن عبد الله ، والمسور بن مخرمة ، قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يرث الصبي حتى يستهل صارخا"، قال: واستهلاله ان يبكي ويصيح او يعطس.
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَرِثُ الصَّبِيُّ حَتَّى يَسْتَهِلَّ صَارِخًا"، قَالَ: وَاسْتِهْلَالُهُ أَنْ يَبْكِيَ وَيَصِيحَ أَوْ يَعْطِسَ.
جابر بن عبداللہ اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ولادت کے وقت) بچہ وارث نہیں ہو گا جب تک کہ وہ زور سے استہلال نہ کرے ۱؎۔ راوی کہتے ہیں: بچے کے استہلال کا مطلب یہ ہے کہ وہ روئے یا چیخے یا چھینکے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2257، (الف) 1266 (الف) (صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: 584)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: غرض کوئی کام ایسا کرے جس سے اس کی زندگی ثابت ہو تو وہ وارث ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   سنن ابن ماجه2751لا يرث الصبي حتى يستهل صارخا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2751  
´پیدا ہوتے ہی رونے والے بچہ کے وارث ہونے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ولادت کے وقت) بچہ وارث نہیں ہو گا جب تک کہ وہ زور سے استہلال نہ کرے ۱؎۔ راوی کہتے ہیں: بچے کے استہلال کا مطلب یہ ہے کہ وہ روئے یا چیخے یا چھینکے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2751]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مردہ پیدا ہونے والا بچہ اپنے سے فوت ہونے والے کا وارث نہیں ہوتا۔

(2)
آواز نکالنا زندہ پیدا ہونے کی علامت ہے۔
عام طور پر بچہ پیدا ہونے کے بعد روتا ہے، اس لیے رونے کا ذکر کیا گیا، ورنہ کوئی بھی ایسی علامت جس سے بچے کے زندہ ہونے کا یقین ہو جائے، کافی ہے۔

(3)
مذکورہ صورت میں وراثت کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے بچے کوزندہ فرض کرکے میت کا ترکہ تقسیم کیا جائے اور بچے کا حصہ معلوم کیا جائے، پھربچے کے فوت ہوجانے کی وجہ سے اس کا حصہ اس کے وارثوں میں تقسیم کردیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2751   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.