الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
35. بَابُ : النَّفَلِ
35. باب: مال غنیمت میں سے ہبہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2851
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن يزيد بن يزيد بن جابر ، عن مكحول ، عن زيد بن جارية ، عن حبيب بن مسلمة " ان النبي صلى الله عليه وسلم نفل الثلث بعد الخمس".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جَارِيَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ مَسْلَمَةَ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَّلَ الثُّلُثَ بَعْدَ الْخُمُسِ".
حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مال غنیمت میں سے خمس (پانچواں حصہ جو اللہ اور اس کے رسول کا حق ہے) نکال لینے کے بعد مال غنیمت کا ایک تہائی بطور نفل ہبہ اور عطیہ دیتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 158 (2748، 2749، 2750)، (تحفة الأشراف: 3293)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/159، 160)، سنن الدارمی/السیر 43 (2526) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ اللہ اور رسول کا ہے، اور باقی چار حصے مجاہدین میں تقسیم کئے جائیں، اور امام کو اختیار ہے کہ باقی ان چارحصوں ۴/۵ میں جسے جتنا چاہے، عطیہ دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن أبي داود2749حبيب بن مسلمةينفل الربع بعد الخمس الثلث بعد الخمس إذا قفل
   سنن أبي داود2750حبيب بن مسلمةنفل الربع في البدأة الثلث في الرجعة
   سنن أبي داود2748حبيب بن مسلمةينفل الثلث بعد الخمس
   سنن ابن ماجه2851حبيب بن مسلمةنفل الثلث بعد الخمس
   سنن ابن ماجه2853حبيب بن مسلمةنفل في البدأة الربع حين قفل الثلث
   المعجم الصغير للطبراني566حبيب بن مسلمةنفل في البداءة الربع في الرجعة الثلث
   بلوغ المرام1112حبيب بن مسلمةنفل الربع في البداة والثلث في الرجعة
   مسندالحميدي895حبيب بن مسلمةينفل الثلث في بدئه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2851  
´مال غنیمت میں سے ہبہ کرنے کا بیان۔`
حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مال غنیمت میں سے خمس (پانچواں حصہ جو اللہ اور اس کے رسول کا حق ہے) نکال لینے کے بعد مال غنیمت کا ایک تہائی بطور نفل ہبہ اور عطیہ دیتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2851]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
امیر لشکر کو حق حاصل ہے کہ کوئی خاص کارنامہ انجام دینے والے دستے کو غنیمت میں ان کے حصے کے علاوہ خصوصی انعام بھی دے۔
یہ خصوصی انعام خمس میں سے دیا جاتا ہے۔

(2)
خمس کے بعد کا مطلب یہ ہے کہ غنیمت میں سے بیت المال کا پانچواں حصہ الگ کرنے کے بعد باقی مال غنیمت مجاہدین میں تقسیم کیا اس کے بعد خمس میں سے کچھ حصہ مزید انعام کے طور پر دیا۔
بعض علماء کے نزدیک خمس نکال کر باقی چار حصوں میں سے کچھ خاص انعام دیا پھر سب مجاہدین میں تقسیم کیا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2851   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1112  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سریہ میں پہلی مرتبہ جانے پر چوتھا حصہ زائد عطا فرمایا اور دوبارہ جانے پر تیسرا حصہ۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور ابن جارود، ابن حبان اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1112»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الجهاد، باب فيمن قال: الخمس قبل النفل، حديث:2750، وابن حبان (الموارد)، حديث:1672، والحاكم:2 /133، 3 /432 وصححه، ووافقه الذهبي.»
تشریح:
راویٔ حدیث:
«حضرت حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ابو عبدالرحمن حبیب بن مسلمہ فہری مکی۔
صحابی ہیں۔
حبیب روم کے لقب سے معروف تھے کیونکہ رومیوں کے لیے ان کی بہت سی خدمات ہیں۔
ارمینیہ کے والی بنے اور وہیں ۴۱ یا ۴۲ ہجری میں فوت ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1112   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2748  
´مال غنیمت میں سے نفل (انعام) دینے سے پہلے خمس (پانچویں حصہ) نکالا جائے اس کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
حبیب بن مسلمہ فہری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مال غنیمت میں سے) خمس (پانچواں حصہ) نکالنے کے بعد ثلث (ایک تہائی) بطور نفل (انعام) دیتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2748]
فوائد ومسائل:
کفار سے مقابلے میں حاصل ہونے والے مال واسباب کو غنیمت کہا جاتا ہے۔
اس میں سے پانچواں حصہ اللہ کے نام کا ہوتا ہے۔
جسے عربی میں خمس کہتےہیں۔
رسول اللہ ﷺ یہ حصہ اپنے صوابدید پر پانچ جگہ خرچ کرسکتےتھے۔
اس مسئلے کا ذکر دسویں پارے کی ابتداء میں ہواہے۔
(وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّـهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ) (الانفال۔
41)
یہ جان لو کہ تمھیں جو کچھ بھی غنیمت میں ملے اس سے پانچواں حصہ اللہ کا ہے۔
اور رسول ﷺ کا ہے۔
اور قرابت داروں یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کا ہے۔
بقیہ غنیمت کو مجاہدین میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
پیدل کو ایک حصہ اور سوار کو مذید دو حصے ملتے ہیں۔
اور کافروں سے بغیرلڑے بھڑے حاصل ہونے والے مال کو فے تعبیر کیا جاتا ہے۔
اور اس کا مصرف بھی تقریبا یہی ہے۔
(دیکھئے۔
سورۃ الحشر آیات۔
6 وما بعد)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2748   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.