الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
30. بَابُ ذِكْرِ الْخَيَّاطِ:
30. باب: درزی کا بیان۔
(30) Chapter. The mentioning of the tailor.
حدیث نمبر: 2092
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، انه سمع انس بن مالك رضي الله عنه، يقول:" إن خياطا دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم لطعام صنعه، قال انس بن مالك: فذهبت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ذلك الطعام، فقرب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم خبزا ومرقا فيه دباء وقديد، فرايت النبي صلى الله عليه وسلم يتتبع الدباء من حوالي القصعة، قال: فلم ازل احب الدباء من يومئذ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" إِنَّ خَيَّاطًا دَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَهُ، قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: فَذَهَبْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى ذَلِكَ الطَّعَامِ، فَقَرَّبَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُبْزًا وَمَرَقًا فِيهِ دُبَّاءٌ وَقَدِيدٌ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَتَبَّعُ الدُّبَّاءَ مِنْ حَوَالَيِ الْقَصْعَةِ، قَالَ: فَلَمْ أَزَلْ أُحِبُّ الدُّبَّاءَ مِنْ يَوْمِئِذٍ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے خبر دی، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر بلایا۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا میں بھی اس دعوت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گیا۔ اس درزی نے روٹی اور شوربا جس میں کدو اور بھنا ہوا گوشت تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کر دیا۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کدو کے قتلے پیالے میں تلاش کر رہے تھے۔ اسی دن سے میں بھی برابر کدو کو پسند کرتا ہوں۔

Narrated 'Is-haq bin `Abdullah bin Abu Talha: I heard Anas bin Malik saying, "A tailor invited Allah's Apostle to a meal which he had prepared. " Anas bin Malik said, "I accompanied Allah's Apostle to that meal. He served the Prophet with bread and soup made with gourd and dried meat. I saw the Prophet taking the pieces of gourd from the dish." Anas added, "Since that day I have continued to like gourd."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 305

   صحيح البخاري5435أنس بن مالكيتتبع الدباء لما رأيت ذلك جعلت أجمعه بين يديه
   صحيح البخاري5379أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي القصعة لم أزل أحب الدباء من يومئذ
   صحيح البخاري5420أنس بن مالكيتتبع الدباء جعلت أتتبعه فأضعه بين يديه ما زلت بعد أحب الدباء
   صحيح البخاري5433أنس بن مالكأتي بدباء جعل يأكله لم أزل أحبه منذ رأيت رسول الله يأكله
   صحيح البخاري5437أنس بن مالكيتتبع الدباء يأكلها
   صحيح البخاري5439أنس بن مالكيتتبع الدباء من حول الصحفة لم أزل أحب الدباء من يومئذ
   صحيح البخاري5436أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي القصعة لم أزل أحب الدباء بعد يومئذ
   صحيح البخاري2092أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي القصعة
   صحيح مسلم5326أنس بن مالكيأكل من ذلك الدباء ويعجبه لما رأيت ذلك جعلت ألقيه إليه ولا أطعمه ما زلت بعد يعجبني الدباء
   صحيح مسلم5325أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي الصحفة لم أزل أحب الدباء منذ يومئذ
   جامع الترمذي1850أنس بن مالكيتتبع في الصحفة يعني الدباء لا أزال أحبه
   سنن أبي داود3782أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي الصحفة لم أزل أحب الدباء بعد يومئذ
   سنن ابن ماجه3303أنس بن مالكيعجبه القرع جعلت أجمعه فأدنيه منه فلما طعمنا منه رجع إلى منزله ووضعت المكتل بين يديه فجعل يأكل ويقسم حتى فرغ من آخره
   سنن ابن ماجه3302أنس بن مالكيحب القرع
   مسندالحميدي1247أنس بن مالكرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتتبع الدباء من الصحفة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3303  
´کدو کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے میرے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ٹوکرا بھیجا، جس میں تازہ کھجور تھے، میں نے آپ کو نہیں پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک غلام کے پاس قریب میں تشریف لے گئے تھے، اس نے آپ کو دعوت دی تھی، اور آپ کے لیے کھانا تیار کیا تھا، آپ کھا رہے تھے کہ میں بھی جا پہنچا تو آپ نے مجھے بھی اپنے ساتھ کھانے کے لیے بلایا، (غلام نے) گوشت اور کدو کا ثرید تیار کیا تھا، میں دیکھ رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بہت اچھا لگ رہا ہے، تو میں اس کو اکٹھا کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھانے لگا، پھر جب ہم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3303]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس غلام کا پیشہ درزی تھا۔ (صحیح البخاری، الأطعمة، باب المرق، حديث: 5436)

(2)
اہل عرب گوشت کو لمبے ٹکڑوں میں کاٹ کر خشک کر لیتے ہیں اور بعد میں حسب ضرورت استعمال کرتے ہیں۔
اسے قدید کہتےہیں۔
یہ گوشت اسی قسم کا تھا۔ (حوالہ مذکورہ)

(3)
اس سالن کے ساتھ ثرید بنانے کےلیے جو کے آٹے کی روٹی پیش کی گئی تھی۔ (صحیح البخاری، الأطعمة، باب من ناول أو قدم إلى صاحبه على المائدة شيئاً، حديث: 5439)

(4)
كم درجے والے آدمی کی دعوت بھی قبول کرنی چاہیے۔

(5)
خادم کے ساتھ مل کھانے میں تواضع کا اظہار اور فخر وتکبر سےاجتناب ہے اس لیے یہ ایک اچھی عادت ہے۔

(6)
استاد اور بزرگ کی پسند کاخیال رکھنا بھی اچھے اخلاق میں شامل ہے۔

(7)
ہدیہ دینا اور قبول کرنا مستحسن ہے۔

(8)
ہدیہ قبول کرکے دوسروں کو دیا جاسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3303   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3782  
´کدو کھانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کی دعوت کی جسے اس نے تیار کیا، تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے گیا، آپ کی خدمت میں جو کی روٹی اور شوربہ جس میں کدو اور گوشت کے ٹکڑے تھے پیش کی گئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رکابی کے کناروں سے کدو ڈھونڈھتے ہوئے دیکھا، اس دن کے بعد سے میں بھی برابر کدو پسند کرنے لگا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3782]
فوائد ومسائل:

صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی رسول اللہ ﷺ سے انتہائی محبت کا یہ مظہرتھا کہ شرعی امور کے علاوہ عام عادات میں بھی وہ آپﷺ کی اقتداء کرتے تھے۔
اور آپ ﷺ بھی بلاامتیاز ان کی دعوتیں قبول فرماتے تھے۔
نیز درزی کا پیشہ اختیار کرنے میں کوئی عیب نہیں۔


دوسری حدیث میں جو آیا ہے کہ کھانا اپنے سامنے میں سے کھانا چاہیے۔
تو ان احادیث میں تطبیق یوں ہے کہ جب کھانے میں مختلف اشیاء ہوں۔
اور کوئی نسبتا ً کم درجے کی چیز تلاش کرکے کھانا چاہے جسے کھانے میں شریک ساتھی بھی ناگوار نہ سمجھیں تو جائز ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنے ساتھیوں کی اسطرح تربیت فرمائی کہ کھانے کی نسبت کم قیمت چیز بھی رغبت سے کھانی چاہیے۔
کیونکہ ہر چیز کے اپنے اپنے فائدے ہیں۔
جن کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اور اب جدید العلم الاغذیہ نے اس بات کو خصوصا سبزیوں کے فائدے کو اپنے طریق پر واضح کر کے رسالت مآب ﷺ کی سنت کی حکمت کو اجاگر کیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3782   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2092  
2092. حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کوکھانے کی دعوت دی جو اس نے خود تیار کیاتھا۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا: میں بھی رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ گیا۔ اس نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے روٹی، کدو کا شوربا اور سوکھا گوشت رکھا۔ میں نے نبی ﷺ کو پیالے کے ادھر اُدھر سے کدوکو ڈھونڈتےدیکھا اس بنا پر میں اس دن سے کدو کو بہت پسند کرتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2092]
حدیث حاشیہ:
کیوں کہ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھا۔
کدو نہایت عمدہ ترکاری ہے یعنی لمبا کدو سرد تر اور دافع تپ و خفقان و دافع حرارت و خشکی بدن ہوتا ہے اور قبض بواسیری کو دفع کرتا ہے۔
پیٹھے کی بھی یہی خاصیت ہے۔
گو کدو کھانا دین کا تو کوئی کام نہیں ہے کہ اس کی پیروی لازم ہو، مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ا سکی مقتضی ہے کہ ہر مسلمان کدو سے رغبت رکھے جیسے انس رضی اللہ عنہ نے کیا۔
(وحیدی)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کرنے والے صحابی خیاط تھے۔
درزی کا کام کیا کرتے تھے۔
اس سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے درزی کا کام ثابت فرمایا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2092   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2092  
2092. حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کوکھانے کی دعوت دی جو اس نے خود تیار کیاتھا۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا: میں بھی رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ گیا۔ اس نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے روٹی، کدو کا شوربا اور سوکھا گوشت رکھا۔ میں نے نبی ﷺ کو پیالے کے ادھر اُدھر سے کدوکو ڈھونڈتےدیکھا اس بنا پر میں اس دن سے کدو کو بہت پسند کرتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2092]
حدیث حاشیہ:
(1)
درزی کا پیشہ دوسری صنعتوں سے الگ نوعیت کا ہے کیونکہ زرکر اور لوہار صرف اپنی محنت کی مزدوری لیتے ہیں جبکہ درزی کے پیشے میں دھاگا اور بٹن وغیرہ درزی خود اپنی طرف سے لگاتا ہے۔
علاوہ ازیں سلائی مشین کی الگ اجرت ہے لیکن انھیں ایک دوسرے سے سےالگ نہیں کیا جاسکتا۔
گویا اس میں تجارت اور صنعت دونوں جمع ہیں۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ایک درزی نے آپ کو کھانا تناول فرمانے کی دعوت دی آپ نے اسے شرف قبولیت سے نوازا۔
اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔
اس پیشے کے جواز کے لیے اتنا ہی کافی ہے۔
(عمدۃ القاری: 8/363) (3)
واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گوشت میں پکا ہوا کدو بہت مرغوب تھا، ویسے بھی یہ ایک عمدہ ترکاری ہےاور طبعی لحاظ سے بہت فائدہ مند اور نفع بخش ہے،بخار، خفقان، قبض اور بواسیر کے لیے مفید، نیز مانع خشکی وحرارت ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2092   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.