الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
49. بَابُ : مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ
49. باب: جس نے بیت المقدس سے عمرے کا تلبیہ پکارا اس کی دلیل کا بیان۔
حدیث نمبر: 3002
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن المصفى الحمصي ، حدثنا احمد بن خالد ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن يحيى بن ابي سفيان ، عن امه ام حكيم بنت امية ، عن ام سلمة ، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اهل بعمرة من بيت المقدس، كانت له كفارة لما قبلها من الذنوب"، قالت: فخرجت اي من بيت المقدس بعمرة.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ حَكِيمٍ بِنْتِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، كَانَتْ لَهُ كَفَّارَةً لِمَا قَبْلَهَا مِنَ الذُّنُوبِ"، قَالَتْ: فَخَرَجْتُ أَيْ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ بِعُمْرَةٍ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بیت المقدس سے عمرہ کا تلبیہ پکارا یہ اس کے پہلے گناہوں کا کفارہ ہو گا، تو میں بیت المقدس سے عمرہ کے لیے نکلی۔

تخریج الحدیث: «أنظر ما قبلہ (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
۔3002] إسناده ضعيف
سنن أبي داود (1741)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 485
   سنن أبي داود1741هند بنت حذيفةمن أهل بحجة أو عمرة من المسجد الأقصى إلى المسجد الحرام غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر وجبت له الجنة
   سنن ابن ماجه3002هند بنت حذيفةمن أهل بعمرة من بيت المقدس كانت له كفارة لما قبلها من الذنوب قالت فخرجت أي من بيت المقدس بعمرة
   سنن ابن ماجه3001هند بنت حذيفةمن أهل بعمرة من بيت المقدس غفر له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1741  
´میقات کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو مسجد الاقصیٰ سے مسجد الحرام تک حج اور عمرہ کا احرام باندھے تو اس کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے، یا اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی، راوی عبداللہ کو شک ہے کہ انہوں نے دونوں میں سے کیا کہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اللہ وکیع پر رحم فرمائے کہ انہوں نے بیت المقدس سے مکہ تک کے لیے احرام باندھا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1741]
1741. اردو حاشیہ: حضرت ام سلمہ ؓ کی روایت سنداً اور متن میں بہت اختلاف ہے۔ (منذری وغیرہ) اگر چہ کئی ایک صحابہ و تابعین سے قبل از میقات احرام باندھناثابت ہے مگر رسول اللہ ﷺ کے صریح فرمان سے کہ آپ نے یہ یہ منازل متعین فرمائے تھے۔ یہی ثابت ہے کہ ان مقامات سے احرام باندھنا ہی سنت نبویہ اور افضل عمل ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے: مرعاۃ المفاتیح، حدیث نمبر:2540]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1741   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.