الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
55. بَابُ : الْمَوْقِفِ بِعَرَفَةَ
55. باب: عرفات میں کہاں ٹھہرے؟
Chapter: The place of standing at `Arafat
حدیث نمبر: 3011
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، عن عمرو بن عبد الله بن صفوان ، عن يزيد بن شيبان ، قال: كنا وقوفا في مكان تباعده من الموقف، فاتانا ابن مربع ، فقال: رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم إليكم، يقول:" كونوا على مشاعركم، فإنكم اليوم على إرث من إرث إبراهيم".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شَيْبَانَ ، قَالَ: كُنَّا وُقُوفًا فِي مَكَانٍ تُبَاعِدُهُ مِنَ الْمَوْقِفِ، فَأَتَانَا ابْنُ مِرْبَعٍ ، فَقَالَ: رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْكُمْ، يَقُولُ:" كُونُوا عَلَى مَشَاعِرِكُمْ، فَإِنَّكُمُ الْيَوْمَ عَلَى إِرْثٍ مِنْ إِرْثِ إِبْرَاهِيمَ".
یزید بن شیبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم عرفات میں ایک جگہ ٹھہرے ہوئے تھے، جس کو ہم موقف (ٹھہرنے کی جگہ) سے دور سمجھ رہے تھے، اتنے میں ہمارے پاس ابن مربع آئے اور کہنے لگے: میں تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد بن کر آیا ہوں، آپ فرما رہے ہیں: تم لوگ اپنی اپنی جگہوں پر رہو، کیونکہ تم آج ابراہیم علیہ السلام کے وارث ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 62 (1919)، سنن الترمذی/الحج 53 (883)، (تحفة الأشراف: 15526)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/137) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ اس روز عرفات میں کہیں بھی ٹھہرنے سے سنت ادا ہو جائے گی، گرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ٹھہرنے کی جگہ سے دور ہی کیوں نہ ہو، نیز ابراہیم علیہ السلام کے وارث ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ان جگہوں پر ابراہیم علیہ السلام کے زمانہ ہی سے بطور وراثت وقوف چلا آ رہا ہے، لہذا تم سب کا وہاں وقوف (یعنی مجھ سے دور) صحیح ہے اور وارث ہونے کے ہم معنی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   سنن النسائى الصغرى3017زيد بن مربعكونوا على مشاعركم فإنكم على إرث من إرث أبيكم إبراهيم
   جامع الترمذي883زيد بن مربعكونوا على مشاعركم فإنكم على إرث من إرث إبراهيم
   سنن أبي داود1919زيد بن مربعقفوا على مشاعركم فإنكم على إرث من إرث أبيكم إبراهيم
   سنن ابن ماجه3011زيد بن مربعكونوا على مشاعركم فإنكم اليوم على إرث من إرث إبراهيم
   مسندالحميدي587زيد بن مربعكونوا على مشاعركم هذه فإنكم على إرث من إرث إبراهيم عليه السلام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3011  
´عرفات میں کہاں ٹھہرے؟`
یزید بن شیبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم عرفات میں ایک جگہ ٹھہرے ہوئے تھے، جس کو ہم موقف (ٹھہرنے کی جگہ) سے دور سمجھ رہے تھے، اتنے میں ہمارے پاس ابن مربع آئے اور کہنے لگے: میں تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد بن کر آیا ہوں، آپ فرما رہے ہیں: تم لوگ اپنی اپنی جگہوں پر رہو، کیونکہ تم آج ابراہیم علیہ السلام کے وارث ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3011]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اکرم ﷺ پہاڑوں کے دامن میں چٹانوں کے پاس ٹھہرے تھے۔

(2)
حاجی کے لیے ضروری نہیں کہ عرفات میں اسی جگہ ٹھہرے جہاں رسول اکرم ﷺ ٹھہرے تھے بلکہ وادی عرفہ کو چھوڑ کر پورے میدان عرفات میں جہاں بھی جگہ ملے ٹھہر جائے۔

(3)
ہماری شریعت میں حج کے احکام و مسائل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شریعت کے مطابق ہیں۔
اہل عرب نے ان میں جو تبدیلیاں کرلی تھیں یا جو بدعات ایجاد کرلی تھیں رسول اللہﷺ نےاپنے عمل سے ان کی اصلاح کرکے صحیح طریقہ سکھا دیا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3011   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 883  
´عرفات میں ٹھہرنے اور دعا کرنے کا بیان۔`
یزید بن شیبان کہتے ہیں: ہمارے پاس یزید بن مربع انصاری رضی الله عنہ آئے، ہم لوگ موقف (عرفات) میں ایسی جگہ ٹھہرے ہوئے تھے جسے عمرو بن عبداللہ امام سے دور سمجھتے تھے ۱؎ تو یزید بن مربع نے کہا: میں تمہاری طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھیجا ہوا قاصد ہوں، تم لوگ مشاعر ۲؎ پر ٹھہرو کیونکہ تم ابراہیم کے وارث ہو۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 883]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ جملہ مدرج ہے عمرو بن دینار کا تشریحی قول ہے۔

2؎:
مشاعر سے مراد مواضع نسک اور مواقف قدیمہ ہیں،
یعنی ان مقامات پر تم بھی وقوف کرو کیونکہ ان پر وقوف تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام ہی کے دور سے بطور روایت چلا آ رہا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 883   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1919  
´عرفات میں وقوف (ٹھہرنے) کی جگہ کا بیان۔`
یزید بن شیبان کہتے ہیں ہمارے پاس ابن مربع انصاری آئے ہم عرفات میں تھے (وہ ایسی جگہ تھی جسے عمرو (عمرو بن عبداللہ) امام سے دور سمجھتے تھے)، انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھیجا ہوا قاصد ہوں، آپ کا فرمان ہے کہ اپنے مشاعر (نشانیوں کی جگہوں) پر ٹھہرو ۱؎ اس لیے کہ تم اپنے والد ابراہیم کے وارث ہو۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1919]
1919. اردو حاشیہ: میدان عرفات سارا ہی محل وقوف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1919   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.