الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
Chapters on Sacrifices
7. بَابُ : مَا تُجْزِئُ مِنَ الأَضَاحِيِّ
7. باب: قربانی کے لیے کون سا جانور کافی ہے؟
Chapter: What qualifies as a sacrifice
حدیث نمبر: 3139
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا انس بن عياض ، حدثني محمد بن ابي يحيى مولى الاسلميين، عن امه ، قالت: حدثتني ام بلال بنت هلال ، عن ابيها : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يجوز الجذع من الضان اضحية".
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَحْيَى مَوْلَى الْأَسْلَمِيِّينَ، عَنْ أُمِّهِ ، قَالَتْ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ بِلَالٍ بِنْتُ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِيهَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَجُوزُ الْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ أُضْحِيَّةً".
ہلال اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھیڑ کے ایک سالہ بچے کی قربانی جائز ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11737، ومصباح الزجاجة: 1088)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/368) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ام محمد بن أبی یحییٰ اور ام بلال دونوں مجہول ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 65)

وضاحت:
۱؎: جذعہ: بھیڑ کا بچہ جو ایک سال کا ہو جائے، ایک قول یہ ہے کہ جذعہ وہ بچہ ہے جو ایک سال سے کم ہو۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أم محمد والدة محمد بن أبي يحيي: مقبولة (أي مستورة۔مجھولة الحال) كما في التقريب (7869)
والحديث الآتي (الأصل: 3140) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 489
   سنن ابن ماجه3139هلال بن أبي هلاليجوز الجذع من الضأن أضحية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3139  
´قربانی کے لیے کون سا جانور کافی ہے؟`
ہلال اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھیڑ کے ایک سالہ بچے کی قربانی جائز ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3139]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیتے ہوئے لکھا ہے کہ آئندہ آنے والی حدیث اس سے کفایت کرتی ہے۔ دیکھیے تحقیق وتخریج حدیث ہٰذا۔
علاوہ ازیں دیگر محققین نے اسے حسن لغیرہ قراردیاہے۔
لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل حجت اور قابل عمل ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 44/632/633)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3139   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.