الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
Chapters on Sacrifices
11. بَابُ : مَنْ أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلاَ يَأْخُذُ فِي الْعَشْرِ مِنْ شَعْرِهِ وَأَظْفَارِهِ
11. باب: قربانی کا ارادہ رکھنے والا شخص ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔
حدیث نمبر: 3150
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا حاتم بن بكر الضبي ابو عمرو ، حدثنا محمد بن بكر البرساني ، ح وحدثنا محمد بن سعيد بن يزيد بن إبراهيم ، حدثنا ابو قتيبة ، ويحيى بن كثير ، قالوا: حدثنا شعبة ، عن مالك بن انس ، عن عمرو بن مسلم ، عن سعيد بن المسيب ، عن ام سلمة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من راى منكم هلال ذي الحجة فاراد ان يضحي، فلا يقربن له شعرا ولا ظفرا".
حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ بَكْرٍ الضَّبِّيُّ أَبُو عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ ، وَيَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ رَأَى مِنْكُمْ هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ فَأَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلَا يَقْرَبَنَّ لَهُ شَعَرًا وَلَا ظُفْرًا".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ذی الحجہ کا چاند دیکھے، اور قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ اپنے بال اور ناخن کے قریب نہ پھٹکے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ، (تحفة الأشراف: 18152) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اس میں سے کچھ بھی نہ کاٹے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   صحيح مسلم5118هند بنت حذيفةإذا دخل العشر وعنده أضحية يريد أن يضحي فلا يأخذن شعرا ولا يقلمن ظفرا
   صحيح مسلم5117هند بنت حذيفةإذا دخلت العشر وأراد أحدكم أن يضحي فلا يمس من شعره وبشره شيئا
   صحيح مسلم5119هند بنت حذيفةإذا رأيتم هلال ذي الحجة وأراد أحدكم أن يضحي فليمسك عن شعره وأظفاره
   صحيح مسلم5121هند بنت حذيفةمن كان له ذبح يذبحه فإذا أهل هلال ذي الحجة فلا يأخذن من شعره ولا من أظفاره شيئا حتى يضحي
   جامع الترمذي1523هند بنت حذيفةمن رأى هلال ذي الحجة وأراد أن يضحي فلا يأخذن من شعره ولا من أظفاره
   سنن أبي داود2791هند بنت حذيفةمن كان له ذبح يذبحه فإذا أهل هلال ذي الحجة فلا يأخذن من شعره ولا من أظفاره شيئا حتى يضحي
   سنن ابن ماجه3150هند بنت حذيفةمن رأى منكم هلال ذي الحجة فأراد أن يضحي فلا يقربن له شعرا ولا ظفرا
   سنن ابن ماجه3149هند بنت حذيفةإذا دخل العشر وأراد أحدكم أن يضحي فلا يمس من شعره ولا بشره شيئا
   سنن النسائى الصغرى4366هند بنت حذيفةمن رأى هلال ذي الحجة فأراد أن يضحي فلا يأخذ من شعره ولا من أظفاره حتى يضحي
   سنن النسائى الصغرى4367هند بنت حذيفةمن أراد أن يضحي فلا يقلم من أظفاره ولا يحلق شيئا من شعره في عشر الأول من ذي الحجة
   سنن النسائى الصغرى4369هند بنت حذيفةإذا دخلت العشر فأراد أحدكم أن يضحي فلا يمس من شعره ولا من بشره شيئا
   مسندالحميدي295هند بنت حذيفةإذا دخلت العشر وأراد أحدكم أن يضحي فلا يمس من شعره، ولا بشره شيئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3149  
´قربانی کا ارادہ رکھنے والا شخص ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہو جائے اور تم میں کا کوئی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو، تو اسے اپنے بال اور اپنی کھال سے کچھ نہیں چھونا چاہیئے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3149]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
ہاتھ نہ لگانے کا مطلب یہ ہے کہ بال نہ کاٹے اور جلد سے بال صاف نہ کرے۔
یہ پابندی ذوالحجہ کا مہینہ شروع ہونے سے عید کے دن قربانی تک ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3149   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1523  
´جو قربانی کرنا چاہتا ہو وہ بال نہ کاٹے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ماہ ذی الحجہ کا چاند دیکھے اور قربانی کرنا چاہتا ہو وہ (جب تک قربانی نہ کر لے) اپنا بال اور ناخن نہ کاٹے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1523]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عائشہ رضی اللہ عنہا اور ام سلمہ کی حدیث میں تطبیق کی صورت علماء نے یہ نکالی ہے کہ ام سلمہ کی روایت کو نہی تنزیہی پر محمول کیاجائے گا۔
(واللہ اعلم)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1523   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2791  
´قربانی کا ارادہ کرنے والا ذی الحجہ کے پہلے عشرہ میں بال نہ کاٹے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس قربانی کا جانور ہو اور وہ اسے عید کے روز ذبح کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو جب عید کا چاند نکل آئے تو اپنے بال اور ناخن نہ کترے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2791]
فوائد ومسائل:
قربانی کرنے والے کے لئے ضروری ہے۔
کہ ذوالحج کے ابتدائی نو دنوں میں اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔
لیکن جس نے قربانی نہ کرنی ہو۔
تو اس کے لئے ضروری نہیں۔
البتہ اگر وہ عید الاضحٰی کے دن حجامت وغیر ہ کرالے تو قربانی کی فضیلت وغیرہ سے محروم نہ رہے گا۔
جیسا کہ سابقہ روایات عبد اللہ بن عمرو بن العاص میں گزرا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2791   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.