الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
Chapters on Slaughtering
1. بَابُ : الْعَقِيقَةِ
1. باب: عقیقہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3163
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا عبد الله بن عثمان بن خثيم ، عن يوسف بن ماهك ، عن حفصة بنت عبد الرحمن ، عن عائشة ، قالت: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان نعق عن الغلام شاتين، وعن الجارية شاة".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ نَعُقَّ عَنِ الْغُلَامِ شَاتَيْنِ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا: ہم لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی طرف سے ایک بکری کا عقیقہ کریں۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأضاحي 16 (1513)، (تحفة الأشراف: 17833)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/31، 82، 158، 251)، سنن الدارمی/الأضاحي 9 (2009) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   جامع الترمذي1513عائشة بنت عبد اللهشاتان مكافئتان عن الجارية شاة
   سنن ابن ماجه3163عائشة بنت عبد اللهشاتين عن الجارية شاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1513  
´عقیقہ کا بیان۔`
یوسف بن ماہک سے روایت ہے کہ لوگ حفصہ بنت عبدالرحمٰن کے پاس گئے اور ان سے عقیقہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ (ان کی پھوپھی) ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا نے ان کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں ایک جیسی اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری عقیقہ کریں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1513]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عقیقہ اس ذبیحہ کو کہتے ہیں جو نومولود کی طرف سے ذبح کیاجاتاہے،
یہ بھی کہاگیا ہے کہ اصل میں عقیقہ ان بالوں کو کہتے ہیں جو ماں کے پیٹ میں نومولود کے سر پر نکلتے ہیں،
اس حالت میں نومولود کی طرف سے جوجانور ذبح کیاجاتاہے اسے عقیقہ کہتے ہیں،
ایک قول یہ بھی ہے کہ عقیقہ عق سے ماخوذ ہے جس کے معنی پھاڑنے اور کاٹنے کے ہیں،
ذبح کی جانے والی بکری کو عقیقہ اس لیے کہاگیا کہ اس کے اعضاء کے ٹکڑے کئے جاتے ہیں اور پیٹ کو چیر پھاڑ دیا جاتا ہے،
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لڑکے کی طرف سے دو اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرنی چاہیے،
شاۃ کے لفظ سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ عقیقہ کے جانور میں قربانی کے جانور کی شرائط نہیں ہیں،
لیکن بہتر ہے کہ قربانی کے جانور میں شارع نے جن نقائص اور عیوب سے بچنے اور پرہیز کرنے کی ہدایت دی ہے ان کا لحاظ رکھا جائے،
عقیقہ کے جانور کا دو دانتا ہونا کسی بھی حدیث سے ثابت نہیں،
البتہ شاۃ کا تقاضا ہے کہ وہ بڑی عمر کا ہو۔
اور لفظ شأة کا یہ بھی تقاضا ہے کہ گائے اور اونٹ عقیقہ میں جائز نہیں،
اگر گائے اور اونٹ عقیقہ میں جائز ہوتے تو نبی اکرمﷺ صرف شأة کا تذکرہ نہ فرماتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1513   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.