الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
54. بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي بَيْعِ الطَّعَامِ وَالْحُكْرَةِ:
54. باب: اناج کا بیچنا اور احتکار کرنا کیسا ہے؟
(54) Chapter. What is said about the selling of the foodstuff and its storage.
حدیث نمبر: 2134
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا علي، حدثنا سفيان، كان عمرو بن دينار يحدثه، عن الزهري، عن مالك بن اوس، انه قال: من عنده صرف؟ فقال طلحة: انا، حتى يجيء خازننا من الغابة، قال سفيان: هو الذي حفظناه الزهري ليس فيه زيادة، فقال: اخبرني مالك بن اوس بن الحدثان، سمع عمر بن الخطاب رضي الله عنه يخبر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء، والبر بالبر ربا إلا هاء وهاء، والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء، والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء".حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، كَانَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ يُحَدِّثُهُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ، أَنَّهُ قَالَ: مَنْ عِنْدَهُ صَرْفٌ؟ فَقَالَ طَلْحَةُ: أَنَا، حَتَّى يَجِيءَ خَازِنُنَا مِنَ الْغَابَةِ، قَالَ سُفْيَانُ: هُوَ الَّذِي حَفِظْنَاهُ الزُّهْرِيِّ لَيْسَ فِيهِ زِيَادَةٌ، فَقَال: أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُخْبِرُ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ".
ہم سے علی بن مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ عمرو بن دینار ان سے بیان کرتے تھے، اور ان سے زہری نے، ان سے مالک بن اوس نے، کہ انہوں نے پوچھا کہ آپ لوگوں میں سے کوئی بیع صرف (یعنی دینار، درہم، اشرفی وغیرہ بدلنے کا کام) کرتا ہے۔ طلحہ نے کہا کہ میں کرتا ہوں، لیکن اس وقت کر سکوں گا جب کہ ہمارا خزانچی غابہ سے آ جائے گا۔ سفیان نے بیان کیا کہ زہری سے ہم نے اسی طرح حدیث یاد کی تھی۔ اس میں کوئی زیادتی نہیں تھی۔ پھر انہوں نے کہا کہ مجھے مالک بن اوس نے خبر دی کہ انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، سونا سونے کے بدلے میں (خریدنا) سود میں داخل ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو۔ گیہوں، گیہوں کے بدلے میں (خریدنا بیچنا) سود میں داخل ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو، کھجور، کھجور کے بدلے میں سود ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو اور جَو، جَو کے بدلے میں سود ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو۔

Narrated Az-Zuhri from Malik bin Aus: that the latter said, "Who has change?" Talha said, "I (will have change) when our storekeeper comes from the forest." Narrated `Umar bin Al-Khattab: Allah's Apostle said, "The bartering of gold for silver is Riba, (usury), except if it is from hand to hand and equal in amount, and wheat grain for wheat grain is usury except if it is form hand to hand and equal in amount, and dates for dates is usury except if it is from hand to hand and equal in amount, and barley for barley is usury except if it is from hand to hand and equal in amount." (See Riba-Fadl in the glossary).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 344

   صحيح البخاري2174عمر بن الخطابالذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء
   صحيح البخاري2134عمر بن الخطابالذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء
   صحيح البخاري2170عمر بن الخطابالبر بالبر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء
   صحيح مسلم4059عمر بن الخطابالورق بالذهب ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء
   جامع الترمذي1243عمر بن الخطابالورق بالذهب ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء
   سنن أبي داود3348عمر بن الخطابالذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء
   سنن النسائى الصغرى4562عمر بن الخطابالذهب بالورق ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء
   سنن ابن ماجه2260عمر بن الخطابالورق بالذهب ربا إلا هاء وهاء
   سنن ابن ماجه2253عمر بن الخطابالذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء
   سنن ابن ماجه2259عمر بن الخطابالذهب بالورق ربا إلا هاء وهاء
   المعجم الصغير للطبراني523عمر بن الخطابالذهب بالذهب الفضة بالفضة البر بالبر الشعير بالشعير التمر بالتمر الزبيب بالزبيب مثلا بمثل الملح بالملح يدا بيد من زاد فقد أربى
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم511عمر بن الخطابالذهب بالورق ربا إلا هاء وهاء، والبر بالبر ربا إلا هاء وهاء. والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء
   مسندالحميدي12عمر بن الخطابالذهب بالورق ربا إلا ها وها، والبر بالبر ربا إلا ها وها، والشعير بالشعير ربا إلا ها وها، والتمر بالتمر ربا إلا ها وها
   مسندالحميدي762عمر بن الخطابفي الذهب بالذهب مثلا بمثل، الورق بالورق مثلا بمثل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 511  
´ایک ہی جنس میں خرید و فروخت کرتے وقت زیادہ یا کم لینا سود ہے`
«. . . الذهب بالورق ربا إلا هاء وهاء، والبر بالبر ربا إلا هاء وهاء. والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء .»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا چاندی کے بدلے میں سود ہے سوائے اس کے کہ نقد نقد ہو اور گیہوں گیہوں کے بدلے میں سود ہے سوائے اس کے کہ نقد نقد ہو اور کھجور کھجور کے بدلے میں سود ہے اِلا یہ کہ نقد نقد ہو اور جو جو کے بدلے میں سود ہے اِلا یہ کہ نقد نقد ہو۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 511]

تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 636/2، 637 ح 1370، ك 31 ب 17 ح 38، التمهيد 281/6، 282، الاستذكار: 1290 ● أخرجه البخاري 2174، من حديث مالك به ورواه مسلم 1586، من حديث ابن شهاب به و صرح بالسماع]
تفقه:
➊ ایک ہی جنس میں خرید و فروخت کرتے وقت زیادہ یا کم لینا سود ہے۔
➋ صحیح خبر واحد حجت ہے۔
➌ ایک ہی جنس میں خرید و فروخت کرتے وقت ادھار جائز نہیں ہے۔
➍ صحابۂ کرام امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے جذبے سے سرشار تھے۔ رضی اللہ عنہم اجمعین
➎ بعض اوقت ایک صحیح حدیث بہت بڑے عالم سے بھی مخفی رہ سکتی ہے۔
➏ صحیح حدیث کے مقابل میں کس کا قول حجت نہیں ہے۔
➐ عدم علم کی وجہ سے اجتہادی خطا ہو سکتی ہے جس میں اجتہاد کرنے والا معذور ہوتا ہے۔
➑ سود کی بہت سی اقسام ہیں۔
➒ سود کے سدباب کے لئے شریعت اسلامیہ نے دقیق اہمتام کر رکھا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 10   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2253  
´بیع صرف (سونے چاندی کو سونے چاندی کے بدلے نقد بیچنے) کا بیان اور نقداً کمی و بیشی کر کے نہ بیچی جانے والی چیزوں کا بیان۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونے کو سونے سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد، اور گیہوں کو گیہوں سے اور جو کو جو سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد، اور کھجور کا کھجور سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2253]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خوردنی اشیاء کی اگر جنس ایک ہو تو اور قسمیں مختلف ہوں تو ان کا ایک دوسرے سے تبادلہ دو شرطوں کے ساتھ جائز ہے۔

(الف)
دونوں طرف سے برابر مقدار میں چیزدی جائے، مثلاً:
ایک صاع کھجوروں کے بدلے میں ایک صاع دوسری قسم کی کھجوریں لی جا سکتی ہیں لیکن ایک صاع کےبدلے میں دوصاع کھجورین لینا یا دینا درست نہیں۔

(ب)
تبادلہ نقد ہونا چاہیے، یعنی مجلس میں دونوں طرف سے چیز وصول کر لی جائے۔

(2)
سونے چاندی کا بھی یہی حکم ہے۔
سونے کے بدلے میں سونا دست بدست اور برابر وزن میں لیا دیا جانا چاہیے۔

(3)
اگر جنس مختلف ہوتو وزن اور مقدار میں کمی بیشی جائز ہے، مثلاً:
گندم کےبدلے جو، یا سونے کے بدلے میں چاندی کے تبادلے میں مقدار برابر ہونا ضروری نہیں، تاہم تبادلہ دونوں طرف سے فوری ادائیگی کی صورت میں ہونا ضروری ہے۔

(4)
اگر ایک شخص کے پاس ادنیٰ قسم کی گندم ہے اور وہ اعلیٰ قسم کی گندم حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس کا جائز طریقہ یہ ہے کہ اپنی گندم نقد رقم کے عوض فروخت کر دی جائے، پھر ان پیسوں سے مطلوبہ گندم خرید لی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2253   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1243  
´صرف کا بیان۔`
مالک بن اوس بن حدثان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں (بازار میں) یہ کہتے ہوئے آیا: درہموں کو (دینار وغیرہ سے) کون بدلے گا؟ تو طلحہ بن عبیداللہ رضی الله عنہ نے کہا اور وہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے پاس تھے: ہمیں اپنا سونا دکھاؤ، اور جب ہمارا خادم آ جائے تو ہمارے پاس آ جاؤ ہم (اس کے بدلے) تمہیں چاندی دے دیں گے۔ (یہ سن کر) عمر رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا تم اسے چاندی ہی دو ورنہ اس کا سونا ہی لوٹا دو، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: سونے کے بدلے چاندی لینا سود ہے، الا یہ کہ ایک ہاتھ سے دو، دوسرے ہاتھ سے لو ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1243]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
چاندی کے بدلے سونا،
اور سونا کے بدلے چاندی کم وبیش کرکے بیچنا جائز تو ہے،
مگر نقدانقد اس حدیث کا یہی مطلب ہے،
نہ یہ کہ سونا کے بدلے چاندی کم وبیش کرکے نہیں بیچ سکتے،
دیکھیے:
حدیث (رقم: 1240)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1243   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2134  
2134. حضرت مالک بن اوس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نقدی کس کے پاس ہے؟ حضرت طلحہ ؓ نے فرمایا: میرے پاس ہے تاآنکہ میرا اخزانچی غابہ جنگل سے واپس آجائے۔ (راوی حدیث)حضرت سفیان نے کہا کہ ہم نے اس حدیث کو اسی طرح اپنے شیخ امام زہری سے محفوظ کیا ہے، اس میں کسی لفظ کا اضافہ نہیں۔ مالک بن اوس ؓ فرماتے ہیں۔ انھوں نے حضرت خطاب ؓ سے سنا، وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سونے کو چاندی کے عوض فروخت کرنا سود ہے مگریہ کہ دست بدست ہو۔ گندم کو گندم کے عوض بیچنا بھی سود ہے مگر جب نقد بنقد ہو، اسی طرح کھجور کو کھجورکے بدلے اور جو کو جو کے بدلے فروخت کرنا سودہے مگر جب ہاتھوں ہاتھ ہو(تو جائز ہے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2134]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے یہ نکلا کہ جو اور گیہوں علیحدہ علیحدہ قسمیں ہیں۔
امام شافعی ؒ اور امام ابوحنيفہ ؒ اور امام احمد ؒ اور جملہ اہل حدیث کا یہی قول ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2134   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2134  
2134. حضرت مالک بن اوس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نقدی کس کے پاس ہے؟ حضرت طلحہ ؓ نے فرمایا: میرے پاس ہے تاآنکہ میرا اخزانچی غابہ جنگل سے واپس آجائے۔ (راوی حدیث)حضرت سفیان نے کہا کہ ہم نے اس حدیث کو اسی طرح اپنے شیخ امام زہری سے محفوظ کیا ہے، اس میں کسی لفظ کا اضافہ نہیں۔ مالک بن اوس ؓ فرماتے ہیں۔ انھوں نے حضرت خطاب ؓ سے سنا، وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سونے کو چاندی کے عوض فروخت کرنا سود ہے مگریہ کہ دست بدست ہو۔ گندم کو گندم کے عوض بیچنا بھی سود ہے مگر جب نقد بنقد ہو، اسی طرح کھجور کو کھجورکے بدلے اور جو کو جو کے بدلے فروخت کرنا سودہے مگر جب ہاتھوں ہاتھ ہو(تو جائز ہے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2134]
حدیث حاشیہ:
ایک کرنسی کو دوسری کرنسی کے بدلے خریدوفروخت کرنا "صرف" کہلاتا ہے۔
بیع صرف میں قبضہ اور دست بدست ہونا شرط ہے۔
اگر دونوں عوض ایک جنس ہوں تو کسی بھی طرف زیادہ یاکم لینا حرام ہے،نیز یہ سودا نقد بنقد ہونا چاہیے۔
اسی طرح اگر جنس مختلف ہوتو زیادتی اور کمی تو جائز ہے لیکن یہ خریدوفروخت دست بدست ہونی چاہیے۔
دراصل حضرت مالک بن اوس ؓ کے پاس سودینار تھے وہ ان کے بدلے درہم لینا چاہتے تھے۔
ان کا حضرت طلحہ سے سودا طے ہوا لیکن حضرت طلحہ ؓ نے فرمایا اس وقت میرے پاس درہم موجود نہیں ہیں،میرا خزانچی غابہ سے آئے گا تو آپ کو درہم فراہم کردیے جائیں گے۔
حضرت عمر ؓ یہ باتیں سن رہے تھے، انھوں نے فرمایا:
تم اس وقت تک الگ الگ نہ ہو جب تک اس سے دراہم وصول نہ کرلو کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
سونے کے بدلے چاندی لینا سود ہے مگر جب دست بدست ہوتو جائز ہے۔
والله أعلم.
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2134   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.