الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
23. بَابُ : الْكَيِّ
23. باب: آگ یا لوہا سے بدن داغنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3489
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا إسماعيل بن علية , عن ليث , عن مجاهد , عن عقار بن المغيرة , عن ابيه , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" من اكتوى او استرقى , فقد برئ من التوكل".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عُلَيَّةَ , عَنْ لَيْثٍ , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ عَقَّارِ بْنِ الْمُغِيرَةِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنِ اكْتَوَى أَوِ اسْتَرْقَى , فَقَدْ بَرِئَ مِنَ التَّوَكُّلِ".
مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے (آگ یا لوہا سے بدن) داغنے یا منتر (جھاڑ پھونک) سے علاج کیا، وہ توکل سے بری ہو گیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 14 (2055)، (تحفة الأشراف: 11518)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/249، 251، 253) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: وہ دم (جھاڑ پھونک) ممنوع ہے جس میں شرکیہ الفاظ یا ایسے الفاظ ہوں جو معنی و مفہوم کے لحاظ سے واضح نہ ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   جامع الترمذي2055مغيرة بن شعبةمن اكتوى استرقى فقد برئ من التوكل
   سنن ابن ماجه3489مغيرة بن شعبةمن اكتوى استرقى فقد برئ من التوكل
   مسندالحميدي781مغيرة بن شعبةلم يتوكل من استرقى واكتوى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3489  
´آگ یا لوہا سے بدن داغنے کا بیان۔`
مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے (آگ یا لوہا سے بدن) داغنے یا منتر (جھاڑ پھونک) سے علاج کیا، وہ توکل سے بری ہو گیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3489]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عرب میں بعض بیماریوں کا علاج اس طرح بھی کیا جاتا تھا کہ لوہے کی کوئی چیز آگ میں گرم کرتے حتیٰ کہ وہ سرخ ہوجاتی۔
پھر وہ گرم لوہا جسم کے بیماری والے حصے پرلگایا جاتا جس سے بیماری کے بعض اثرات کا ازالہ ہوجاتا اسے داغنا کہتے ہیں۔

(2)
جہاں تک ممکن ہوسکے داغنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
جب کوئی چارہ نہ رہے تو پھر یہ علاج بھی کیا جا سکتا ہے۔

(3)
جانوروں کی پہچان کےلئے ان کے جسم پر اس طریقے سے نشان لگایا جاتا ہے۔
یہ جائز ہے۔
لیکن جانور کے چہرے کو داغنا ممنوع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3489   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2055  
´جھاڑ پھونک کی کراہت کا بیان۔`
مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بدن داغا یا جھاڑ پھونک کرائی وہ توکل کرنے والوں میں سے نہ رہا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2055]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
شرکیہ الفاظ یا ایسے الفاظ جن کے معنی و مفہوم واضح نہ ہوں ان کے ذریعہ جھاڑ پھونک ممنوع ہے،
ماثور الفاظ کے ساتھ جھاڑ پھونک جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2055   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.