الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
Chapters on Supplication
3. بَابُ : مَا تَعَوَّذَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
3. باب: جن چیزوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ چاہی ہے ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 3840
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن المنذر الحزامي , حدثنا بكر بن سليم , حدثني حميد الخراط , عن كريب مولى ابن عباس , عن ابن عباس , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا هذا الدعاء , كما يعلمنا السورة من القرآن:" اللهم إني اعوذ بك من عذاب جهنم , واعوذ بك من عذاب القبر , واعوذ بك من فتنة المسيح الدجال , واعوذ بك من فتنة المحيا والممات".
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ , حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سُلَيْمٍ , حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الْخَرَّاطُ , عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا هَذَا الدُّعَاءَ , كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسے قرآن کی سورت سکھاتے اسی طرح یہ دعا بھی ہمیں سکھاتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم وأعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں قبر کے عذاب سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں مسیح دجال کے فتنہ سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی اور موت کے فتنہ سے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6346، ومصباح الزجاجة: 1344)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 25 (590)، سنن ابی داود/الصلاة 367 (1542)، سنن الترمذی/الدعوات 70 (3494)، سنن النسائی/الجنائز115 (2065)، موطا امام مالک/القرآن 8 (33)، مسند احمد (1/242، 258، 298، 311) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   صحيح مسلم1333عبد الله بن عباساللهم إنا نعوذ بك من عذاب جهنم أعوذ بك من عذاب القبر أعوذ بك من فتنة المسيح الدجال أعوذ بك من فتنة المحيا والممات
   جامع الترمذي3494عبد الله بن عباساللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم من عذاب القبر أعوذ بك من فتنة المسيح الدجال أعوذ بك من فتنة المحيا والممات
   سنن أبي داود1542عبد الله بن عباساللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم أعوذ بك من عذاب القبر أعوذ بك من فتنة المسيح الدجال أعوذ بك من فتنة المحيا والممات
   سنن أبي داود984عبد الله بن عباساللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم أعوذ بك من عذاب القبر أعوذ بك من فتنة الدجال أعوذ بك من فتنة المحيا والممات
   سنن ابن ماجه3840عبد الله بن عباساللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم أعوذ بك من عذاب القبر أعوذ بك من فتنة المسيح الدجال أعوذ بك من فتنة المحيا والممات
   سنن النسائى الصغرى2065عبد الله بن عباساللهم إنا نعوذ بك من عذاب جهنم أعوذ بك من عذاب القبر أعوذ بك من فتنة المسيح الدجال أعوذ بك من فتنة المحيا والممات
   سنن النسائى الصغرى5514عبد الله بن عباساللهم إنا نعوذ بك من عذاب جهنم أعوذ بك من عذاب القبر أعوذ بك من فتنة المسيح الدجال أعوذ بك من فتنة المحيا والممات
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم439عبد الله بن عباساللهم إني اعوذ بك من عذاب جهنم، واعوذ بك من عذاب القبر، واعوذ بك من فتنة المسيح الدجال، واعوذ بك من فتنة المحيا والممات

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 439  
´عذاب قبر برحق ہے`
«. . . عن عبد الله بن عباس: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يعلمهم هذا الدعاء كما يعلمهم السورة من القرآن. يقول: اللهم إني اعوذ بك من عذاب جهنم، واعوذ بك من عذاب القبر . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہ دعا اس طرح سکھاتے تھے جیسے قرآن کی سورت سکھاتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: اے میرے اللہ! میں جہنم کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 439]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 590، من حديث ما لك به ورواه عبدالله بن طاوس عن أبيه مختصراً]

تفقه
➊ عذاب قبر برحق ہے۔ اس پر اہل سنت کے مابین کوئی اختلاف نہیں ہے لہٰذا اس پر ایمان لانا لازم اور یہی عقیدہ رکھنا صحیح ہے۔ نیز دیکھئے: [التهميد 186/12]
➋ قیامت سے پہلے ایک کانے آدمی دجال اکبر کا ظہور ہو گا۔ اللہ میں اس کے شر سے محفوظ رکھے۔
➌ زندگی میں اہل و مال اور دین و دنیا کے بہت سے فتنے ہیں اور موت کے فتنے سے مراد موت کے وقت کا فتنه، عذاب قبر اور عذاب قیامت ہے۔
➍ بعض علماء کے نزدیک درج بالا دعا نماز میں پڑھنا واجب یعنی فرض ہے لیکن راجح یہی ہے کہ یہ دعا فرض و واجب نہیں بلکہ سنت ہے جیسا کہ حدیث «ثم يتخير من الدعاء أعجبه إليه فيدعو۔» سے ثابت ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 835، وصحيح مسلم 402]
➎ دعائیں اور اذکار و اورادو سکھانے کا اہتمام کرنا چاہئے کیونکہ یہ مومن کا ہتھیار ہیں۔
➏ حدیث شرعی حجت ہے اور اس کی حفاظت اللہ کے ذمے ہے۔
➐ نیز دیکھئے: [الموطأ ح 207، البخاري 1379، ومسلم 2866]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 110   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3840  
´جن چیزوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ چاہی ہے ان کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسے قرآن کی سورت سکھاتے اسی طرح یہ دعا بھی ہمیں سکھاتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم وأعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں قبر کے عذاب سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں مسیح دجال کے فتنہ سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی اور موت کے فتنہ سے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3840]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مسنون دعائیں کوشش اور اہتمام سے سیکھنا اور سکھانا ضروری ہیں۔

(2)
قبر کا عذاب حق ہے۔
اس پر ایمان کرکھنا فرض ہے۔
اور ان تمام کاموں سے اجتناب ضروری ہے جو عذاب قبر کا باعث بنتے ہیں، مثلاً:
ایک شخص کی بات دوسرے کو بتا کر ان میں لڑائی کرا دینا یا جسم اور لباس کو پیشاب کے چھینٹوں سے بچانے کے لیے مناسب احتیاط نہ کرنا، وغیرہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3840   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3494  
´باب:۔۔۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں (صحابہ کو) یہ دعا سکھایا کرتے تھے جیسا کہ انہیں قرآن کی سورت سکھایا کرتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم ومن عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں مسیح دجال کے فتنہ سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں حیات و موت کے فتنے (کشمکش) سے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3494]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں مسیح دجال کے فتنہ سے،
اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں حیات وموت کے فتنے (کشمکش) سے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3494   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1542  
´(بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہ دعا اسی طرح سکھاتے جس طرح قرآن کی سورۃ سکھاتے تھے، فرماتے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم وأعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے، تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے، تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنے سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کی آزمایشوں سے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1542]
1542. اردو حاشیہ: دعا کے الفاظ میں «أعوذ» کا تکرار ان امور کی دہشت واہمیت کے پیش نظر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1542   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.