الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
Chapters on Supplication
3. بَابُ : مَا تَعَوَّذَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
3. باب: جن چیزوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ چاہی ہے ان کا بیان۔
Chapter: What The Messenger Of Allah Sought Refuge From
حدیث نمبر: 3844
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , عن إسرائيل , عن ابي إسحاق , عن عمرو بن ميمون , عن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يتعوذ من:" الجبن والبخل , وارذل العمر , وعذاب القبر , وفتنة الصدر" , قال وكيع يعني: الرجل يموت على فتنة , لا يستغفر الله منها.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ إِسْرَائِيلَ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ , عَنْ عُمَرَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْ:" الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ , وَأَرْذَلِ الْعُمُرِ , وَعَذَابِ الْقَبْرِ , وَفِتْنَةِ الصَّدْرِ" , قَالَ وَكِيعٌ يَعْنِي: الرَّجُلَ يَمُوتُ عَلَى فِتْنَةٍ , لَا يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ مِنْهَا.
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بزدلی، بخیلی، ارذل عمر (انتہائی بڑھاپا)، قبر کے عذاب اور دل کے فتنہ سے پناہ مانگتے تھے۔ وکیع نے کہا: دل کا فتنہ یہ ہے کہ آدمی برے اعتقاد پر مر جائے، اور اللہ تعالیٰ سے اس کے بارے میں توبہ و استغفار نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 367 (1539)، سنن النسائی/الاستعاذة 2 (5445)، (تحفة الأشراف: 10617)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/54) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث پر حکم ضعیف أبی داود میں ہے، لیکن یہ حدیث صحیح اور ضعیف ابن ماجہ میں آئی ہی نہیں ہے، اور اسی لئے سنن أبی داود کے دارالمعارف کے نسخہ میں (1539)، نمبر پربیاض ہے، محققین مسند أحمد نے اس کو صحیح کہا ہے: 145 و 388)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (1539)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 514
   سنن أبي داود1539عمر بن الخطابيتعوذ من خمس من الجبن والبخل سوء العمر فتنة الصدر عذاب القبر
   سنن ابن ماجه3844عمر بن الخطابالجبن والبخل وأرذل العمر وعذاب القبر وفتنة الصدر
   سنن النسائى الصغرى5447عمر بن الخطابيتعوذ من الجبن والبخل فتنة الصدر عذاب القبر
   سنن النسائى الصغرى5483عمر بن الخطابيتعوذ من الجبن والبخل سوء العمر فتنة الصدر عذاب القبر
   سنن النسائى الصغرى5499عمر بن الخطاباللهم إني أعوذ بك من الجبن والبخل سوء العمر فتنة الصدر عذاب القبر
   سنن النسائى الصغرى5500عمر بن الخطاباللهم إني أعوذ بك من البخل والجبن أعوذ بك من سوء العمر أعوذ بك من فتنة الصدر أعوذ بك من عذاب القبر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3844  
´جن چیزوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ چاہی ہے ان کا بیان۔`
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بزدلی، بخیلی، ارذل عمر (انتہائی بڑھاپا)، قبر کے عذاب اور دل کے فتنہ سے پناہ مانگتے تھے۔ وکیع نے کہا: دل کا فتنہ یہ ہے کہ آدمی برے اعتقاد پر مر جائے، اور اللہ تعالیٰ سے اس کے بارے میں توبہ و استغفار نہ کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3844]
اردو حاشہ:
فوائد  ومسائل:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس کا ایک شاہد الفاظ کے تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ صحیح ابن خزیمہ میں صحیح سند سے مروی ہے۔
دیکھئے تحقیق و تخریج حدیث ہذا۔
علاوہ ازیں دیگر محققین نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔
مزید تفصیل کےلیے دیکھئے: (المسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 1/ 290، 291 وسنن ابن ماجة بتحقيق الدكتور بشار عواد حديث: 3844)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3844   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1539  
´(بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پانچ چیزوں بزدلی، بخل، بری عمر (پیرانہ سالی)، سینے کے فتنے اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1539]
1539. اردو حاشیہ:
➊ یعنی ہمہ قسم کی الجھنوں‘ پریشانیوں اور دکھوں وغیرہ سے اللہ کی پناہ‘ حفاظت اور امان طلب کرنا۔ شریعت سے ثابت تعویذ یہی ہیں جن کا ذکر آگے آ رہا ہے۔ اور جو لوگ کچھ لکھ لکھا کر اپنے گلے میں ڈال لیتے یا بازو پر باندھ لیتے ہیں رسول اللہﷺ کی تعلیم و توجیہ سے ثابت نہیں ہے لہذا اس سے بچنا چاہیے اور کچھ تو ایسے ہیں کہ ان تعویذات میں کفریہ اور شرکیہ الفاظ وکلمات لکھتے ہیں جو سرا سر جہنم خریدنے کا سودا ہے۔ أعاذنا الله منهم
➋ اس موضوع اور مفہوم کی اور بھی احادیث ہیں ان سب کو دیکھ لیا جائے توزیادہ مفید ہو گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1539   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.