الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
Chapters on Supplication
9. بَابُ : اسْمِ اللَّهِ الأَعْظَمِ
9. باب: اللہ تعالیٰ کے اسم اعظم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3859
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو يوسف الصيدلاني محمد بن احمد الرقي , حدثنا محمد بن سلمة , عن الفزاري , عن ابي شيبة , عن عبد الله بن عكيم الجهني , عن عائشة , قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" اللهم إني اسالك باسمك الطاهر الطيب المبارك الاحب إليك الذي , إذا دعيت به اجبت , وإذا سئلت به اعطيت , وإذا استرحمت به رحمت , وإذا استفرجت به فرجت" , قالت: وقال ذات يوم:" يا عائشة , هل علمت ان الله قد دلني على الاسم الذي إذا دعي به اجاب" , قالت: فقلت: يا رسول الله , بابي انت وامي فعلمنيه , قال:" إنه لا ينبغي لك يا عائشة" , قالت: فتنحيت وجلست ساعة , ثم قمت فقبلت راسه , ثم قلت: يا رسول الله , علمنيه , قال:" إنه لا ينبغي لك يا عائشة ان اعلمك , إنه لا ينبغي لك ان تسالين به شيئا من الدنيا" , قالت: فقمت فتوضات , ثم صليت ركعتين , ثم قلت: اللهم إني ادعوك الله , وادعوك الرحمن , وادعوك البر , الرحيم , وادعوك باسمائك الحسنى كلها ما علمت منها وما لم اعلم , ان تغفر لي , وترحمني , قالت: فاستضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم , ثم قال:" إنه لفي الاسماء التي دعوت بها".
حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ الصَّيْدَلَانِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الرَّقِّيُّ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ الْفَزَارِيِّ , عَنْ أَبِي شَيْبَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ الْجُهَنِيِّ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الطَّاهِرِ الطَّيِّبِ الْمُبَارَكِ الْأَحَبِّ إِلَيْكَ الَّذِي , إِذَا دُعِيتَ بِهِ أَجَبْتَ , وَإِذَا سُئِلْتَ بِهِ أَعْطَيْتَ , وَإِذَا اسْتُرْحِمْتَ بِهِ رَحِمْتَ , وَإِذَا اسْتُفْرِجَتَ بِهِ فَرَّجْتَ" , قَالَتْ: وَقَالَ ذَاتَ يَوْمٍ:" يَا عَائِشَةُ , هَلْ عَلِمْتِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ دَلَّنِي عَلَى الِاسْمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ" , قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي فَعَلِّمْنِيهِ , قَالَ:" إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لَكِ يَا عَائِشَةُ" , قَالَتْ: فَتَنَحَّيْتُ وَجَلَسْتُ سَاعَةً , ثُمَّ قُمْتُ فَقَبَّلْتُ رَأْسَهُ , ثُمَّ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , عَلِّمْنِيهِ , قَالَ:" إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لَكِ يَا عَائِشَةُ أَنْ أُعَلِّمَكِ , إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لَكِ أَنْ تَسْأَلِينَ بِهِ شَيْئًا مِنَ الدُّنْيَا" , قَالَتْ: فَقُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ , ثُمَّ صَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ , ثُمَّ قُلْتُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَدْعُوكَ اللَّهَ , وَأَدْعُوكَ الرَّحْمَنَ , وَأَدْعُوكَ الْبَرَّ , الرَّحِيمَ , وَأَدْعُوكَ بِأَسْمَائِكَ الْحُسْنَى كُلِّهَا مَا عَلِمْتُ مِنْهَا وَمَا لَمْ أَعْلَمْ , أَنْ تَغْفِرَ لِي , وَتَرْحَمَنِي , قَالَتْ: فَاسْتَضْحَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهُ لَفِي الْأَسْمَاءِ الَّتِي دَعَوْتِ بِهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا ہے: «اللهم إني أسألك باسمك الطاهر الطيب المبارك الأحب إليك الذي إذا دعيت به أجبت وإذا سئلت به أعطيت وإذا استرحمت به رحمت وإذا استفرجت به فرجت» اے اللہ! میں تجھ سے تیرے اس پاکیزہ، مبارک اچھے نام کے واسطہ سے دعا کرتا ہوں جو تجھے زیادہ پسند ہے کہ جب اس کے ذریعہ تجھ سے دعا کی جاتی ہے، تو تو قبول فرماتا ہے، اور جب اس کے ذریعہ تجھ سے سوال کیا جاتا ہے تو تو عطا کرتا ہے، اور جب اس کے ذریعہ تجھ سے رحم طلب کی جائے تو تو رحم فرماتا ہے، اور جب مصیبت کو دور کرنے کی دعا کی جاتی ہے تو مصیبت اور تنگی کو دور کرتا ہے، اور ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! کیا تم جانتی ہو کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا وہ نام بتایا ہے کہ جب بھی اس کے ذریعہ دعا کی جائے تو وہ اسے قبول کرے گا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، مجھے بھی وہ نام بتا دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! یہ تمہارے لیے مناسب نہیں، میں یہ سن کر علیحدہ ہو گئی اور کچھ دیر خاموش بیٹھی رہی، پھر میں نے اٹھ کر آپ کے سر مبارک کو چوما، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتا دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! تمہارے لیے مناسب نہیں کہ میں تمہیں بتاؤں، اور تمہارے لیے اس اسم اعظم کے واسطہ سے دنیا کی کوئی چیز طلب کرنی مناسب نہیں، یہ سن کر میں اٹھی، وضو کیا، پھر میں نے دو رکعت نماز پڑھی، اس کے بعد میں نے یہ دعا مانگی: «اللهم إني أدعوك الله وأدعوك الرحمن وأدعوك البر الرحيم وأدعوك بأسمائك الحسنى كلها ما علمت منها وما لم أعلم أن تغفر لي وترحمني» اے اللہ! میں تجھ اللہ سے دعا کرتی ہوں، میں تجھ رحمن سے دعا کرتی ہوں، اور میں تجھ محسن و مہربان سے دعا کرتی ہوں اور میں تجھ سے تیرے تمام اسماء حسنیٰ سے دعا کرتی ہوں، جو مجھے معلوم ہوں یا نہ معلوم ہوں، یہ کہ تو مجھے بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے اور فرمایا: اسم اعظم انہی اسماء میں ہے جس کے ذریعہ تم نے دعا مانگی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16272، ومصباح الزجاجة: 1354) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوشیبہ مجہول راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو شيبة غير منسوب،وقال البوصيري: ”لم أر من جرحه ولا وثقه“ يعني أنه مجهول الحال وھو مذكور في التقريب (8165)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 514

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3846  
´جامع دعاؤں کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ دعا سکھائی: «اللهم إني أسألك من الخير كله عاجله وآجله ما علمت منه وما لم أعلم وأعوذ بك من الشر كله عاجله وآجله ما علمت منه وما لم أعلم اللهم إني أسألك من خير ما سألك عبدك ونبيك وأعوذ بك من شر ما عاذ به عبدك ونبيك اللهم إني أسألك الجنة وما قرب إليها من قول أو عمل وأعوذ بك من النار وما قرب إليها من قول أو عمل وأسألك أن تجعل كل قضاء قضيته لي خيرا» اے اللہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت کی ساری بھلائی کی دعا مانگتا ہوں جو مجھ کو معلوم ہے اور جو نہیں معلوم، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں دنیا ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3846]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ دعا ایسی جامع دعا ہے جس میں دنیا اور آخرت کی ہر جسمانی اور روحانی بھلائی شامل ہے۔
اور دنیا و آخرت کی ہر جسمانی اور روحانی تکلیف، مصیبت، شر اور پریشانی سے پناہ کی دعا موجود ہے۔

(2)
اس میں ہر نیکی کی توفیق اور ہر چھوٹے بڑے گناہ سے حفاظت کی دعا ہے۔

(3)
اس میں ہدایت کی دعا اور گمراہی سے بچاؤ کی دعا بھی ہے۔

(4)
اس میں قولی اور عملی دونوں طرح کی نیکیوں کی توفیق اور دونوں طرح کی غلطیوں اور گناہوں سے حفاظت کی دعا ہے۔

(5)
اس میں اللہ کے فیصلوں اور تقدیر پر راضی رہنے کی توفیق کی دعا ہے، اور رضا بالقضا کی توفیق مل جانا بڑی سعادت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3846   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1357  
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یہ دعا سکھائی «اللهم إني أسألك من الخير كله عاجله وآجله ما علمت منه وما لم أعلم وأعوذ بك من الشر كله عاجله وآجله ما علمت منه وما لم أعلم اللهم إني أسألك من خير ما سألك عبدك ونبيك وأعوذ بك من شر ما عاذ به عبدك ونبيك اللهم إني أسألك الجنة وما قرب إليها من قول أو عمل وأعوذ بك من النار وما قرب إليها من قول أو عمل وأسألك أن تجعل كل قضاء قضيته لي خيرا» ‏‏‏‏ الٰہی! میں تجھ سے ہر طرح کی بھلائی طلب کرتی ہوں۔ جلدی وصول ہونے والی ہو یا دیر سے ملنے والی۔ جس کو میں جانتی ہوں یا نہیں جانتی۔ اور ہر برائی سے میں تیری پناہ مانگتی ہوں، جلدی آنے والی ہو یا دیر سے، جس کا مجھے علم ہے یا وہ میرے علم میں نہیں ہے۔ اے اللہ! میں تجھ سے وہ خیر طلب کرتی ہوں جس کا تیرے بندے اور نبی نے سوال کیا تھا اور اس شر سے پناہ طلب کرتی ہوں جس سے تیرے بندے اور نبی نے پناہ مانگی تھی۔ اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا اور ایسے عمل اور قول کا سوال کرتی ہوں جو جنت سے قریب کرنے والے ہیں اور تیری پناہ طلب کرتی ہوں جہنم سے اور ہر اس عمل اور قول سے جو اس جہنم کے قریب کر دے اور میں بات کا سوال کرتی ہوں کہ تو نے جو فیصلہ میرے حق میں کیا ہے اس کو میرے حق میں بہتر بنا دے۔ اسے ابن ماجہ نے نکالا ہے اور ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 1357»
تخریج:
«أخرجه ابن ماجه، الدعاء، باب الجوامع من الدعاء، حديث:3846، وابن حبان (الموارد)، حديث:2413، والحاكم:1 /522.»
تشریح:
یہ بھی جامع ترین دعاؤں میں سے ایک دعا ہے جس میں مختلف اشیاء کی طلب اور شرور سے استعاذے کے بعد بالآخر عرض کی کہ میں ہر اس بھلائی کی خواستگار ہوں جس کی طلب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے اور ہراس برائی سے پناہ چاہتی ہوں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ چاہی ہے۔
اس میں دنیا و آخرت کی ہر بھلائی مانگ لی گئی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1357   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.