الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
23. بَابُ : الصَّبْرِ عَلَى الْبَلاَءِ
23. باب: آفات و مصائب پر صبر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4034
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحسين بن الحسن المروزي , حدثنا ابن ابي عدي . ح وحدثنا إبراهيم بن سعيد الجوهري , حدثنا عبد الوهاب بن عطاء , قالا: حدثنا راشد ابو محمد الحماني , عن شهر بن حوشب , عن ام الدرداء , عن ابي الدرداء , قال: اوصاني خليلي صلى الله عليه وسلم ان" لا تشرك بالله شيئا , وإن قطعت وحرقت , ولا تترك صلاة مكتوبة متعمدا , فمن تركها متعمدا فقد برئت منه الذمة , ولا تشرب الخمر , فإنها مفتاح كل شر".
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ . ح وحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا رَاشِدٌ أَبُو مُحَمَّدٍ الْحِمَّانِيُّ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ , عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ" لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ شَيْئًا , وَإِنْ قُطِّعْتَ وَحُرِّقْتَ , وَلَا تَتْرُكْ صَلَاةً مَكْتُوبَةً مُتَعَمِّدًا , فَمَنْ تَرَكَهَا مُتَعَمِّدًا فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ , وَلَا تَشْرَبْ الْخَمْرَ , فَإِنَّهَا مِفْتَاحُ كُلِّ شَرٍّ".
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو وصیت کی ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک مت کرنا اگرچہ تم ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے جاؤ، اور جلا دئیے جاؤ، اور فرض نماز کو جان بوجھ کر مت چھوڑنا، کیونکہ جس نے جان بوجھ کر اسے چھوڑا تو اس پر سے اللہ کی پناہ اٹھ گئی، اور تم شراب مت پینا، کیونکہ شراب تمام برائیوں کی کنجی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10986، ومصباح الزجاجة: 1421) (حسن)» ‏‏‏‏ (آخری جملہ اس سند سے کتاب الأشربہ میں گزرا ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن ابن ماجه4034عويمر بن مالكلا تشرك بالله شيئا وإن قطعت وحرقت لا تترك صلاة مكتوبة متعمدا فمن تركها متعمدا فقد برئت منه الذمة لا تشرب الخمر فإنها مفتاح كل شر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4034  
´آفات و مصائب پر صبر کرنے کا بیان۔`
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو وصیت کی ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک مت کرنا اگرچہ تم ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے جاؤ، اور جلا دئیے جاؤ، اور فرض نماز کو جان بوجھ کر مت چھوڑنا، کیونکہ جس نے جان بوجھ کر اسے چھوڑا تو اس پر سے اللہ کی پناہ اٹھ گئی، اور تم شراب مت پینا، کیونکہ شراب تمام برائیوں کی کنجی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4034]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
شرک سب سے بڑا جرم ہے۔
لہٰذا سخت سے سخت حالات میں بھی اس سے بچنا ضروری ہے۔

(2)
عقیدہ توحید کے لیے جان بھی قربان کرنی پڑے تو سعادت ہے۔

(3)
شرک کے بعد بڑا گناہ نماز چھوڑنا ہے جو کفر کے مترادف ہے۔

(4)
عقل اللہ کی بڑی نعمت ہے۔
نشہ آور اشیاء کے استعمال سے اس نعمت کو ضائع کرنا بہت بڑی ناشکری ہے۔

(5)
نشے کی وجہ سے عقل پر پردہ پڑجاتا ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی گناہ کرنا آسان ہوجاتا ہے۔
اس لیے مسلمان کے لیے ہر نشہ آور چیز سے پرہیز انتہائی ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4034   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.