الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
36. بَابُ : ذِكْرِ الْحَوْضِ
36. باب: حوض کوثر کا بیان۔
حدیث نمبر: 4303
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمود بن خالد الدمشقي , حدثنا مروان بن محمد , حدثنا محمد بن مهاجر , حدثني العباس بن سالم الدمشقي , نبئت عن ابي سلام الحبشي , قال: بعث إلي عمر بن عبد العزيز فاتيته على بريد , فلما قدمت عليه , قال: لقد شققنا عليك يا ابا سلام في مركبك , قال: اجل والله يا امير المؤمنين , قال: والله ما اردت المشقة عليك , ولكن حديث بلغني انك تحدث به عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحوض , فاحببت ان تشافهني به , قال: فقلت: حدثني ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إن حوضي ما بين عدن إلى ايلة , اشد بياضا من اللبن , واحلى من العسل , اوانيه كعدد نجوم السماء , من شرب منه شربة لم يظما بعدها ابدا , واول من يرده علي فقراء المهاجرين , الدنس ثيابا والشعث رءوسا , الذين لا ينكحون المنعمات , ولا يفتح لهم السدد" , قال: فبكى عمر حتى اخضلت لحيته , ثم قال: لكني قد نكحت المنعمات , وفتحت لي السدد , لا جرم اني لا اغسل ثوبي الذي على جسدي حتى يتسخ , ولا ادهن راسي حتى يشعث.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ , حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ سَالِمٍ الدِّمَشْقِيُّ , نُبِّئْتُ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ الْحَبَشِيِّ , قَالَ: بَعَثَ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَأَتَيْتُهُ عَلَى بَرِيدٍ , فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَيْهِ , قَالَ: لَقَدْ شَقَقْنَا عَلَيْكَ يَا أَبَا سَلَّامٍ فِي مَرْكَبِكَ , قَالَ: أَجَلْ وَاللَّهِ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ , قَالَ: وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ الْمَشَقَّةَ عَلَيْكَ , وَلَكِنْ حَدِيثٌ بَلَغَنِي أَنَّكَ تُحَدِّثُ بِهِ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَوْضِ , فَأَحْبَبْتُ أَنْ تُشَافِهَنِي بِهِ , قَالَ: فَقُلْتُ: حَدَّثَنِي ثَوْبَانُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ حَوْضِي مَا بَيْنَ عَدَنَ إِلَى أَيْلَةَ , أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ , وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ , أَوانيِهُ كَعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ , مَنْ شَرِبَ مِنْهُ شَرْبَةً لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا , وَأَوَّلُ مَنْ يَرِدُهُ عَلَيَّ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ , الدُّنْسُ ثِيَابًا وَالشُّعْثُ رُءُوسًا , الَّذِينَ لَا يَنْكِحُونَ الْمُنَعَّمَاتِ , وَلَا يُفْتَحُ لَهُمُ السُّدَدُ" , قَالَ: فَبَكَى عُمَرُ حَتَّى اخْضَلَّتْ لِحْيَتُهُ , ثُمَّ قَالَ: لَكِنِّي قَدْ نَكَحْتُ الْمُنَعَّمَاتِ , وَفُتِحَتْ لِي السُّدَدُ , لَا جَرَمَ أَنِّي لَا أَغْسِلُ ثَوْبِي الَّذِي عَلَى جَسَدِي حَتَّى يَتَّسِخَ , وَلَا أَدْهُنُ رَأْسِي حَتَّى يَشْعَثَ.
ابوسلام حبشی کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے مجھ کو بلا بھیجا، میں ان کے پاس ڈاک کے گھوڑے پر بیٹھ کر آیا، جب میں پہنچا تو انہوں نے کہا: اے ابو سلام! ہم نے آپ کو زحمت دی کہ آپ کو تیز سواری سے آنا پڑا، میں نے کہا: بیشک، اللہ کی قسم! اے امیر المؤمنین! (ہاں واقعی تکلیف ہوئی ہے)، انہوں نے کہا، اللہ کی قسم، میں آپ کو تکلیف نہیں دینا چاہتا تھا، لیکن مجھے پتا چلا کہ آپ ثوبان رضی اللہ عنہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام) سے حوض کوثر کے بارے میں ایک حدیث روایت کرتے ہیں تو میں نے چاہا کہ یہ حدیث براہ راست آپ سے سن لوں، تو میں نے کہا کہ مجھ سے ثوبان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا حوض اتنا بڑا ہے جتنا عدن سے ایلہ تک کا فاصلہ، دودھ سے زیادہ سفید، اور شہد سے زیادہ میٹھا، اس کی پیالیاں آسمان کے تاروں کی تعداد کے برابر ہیں، جو شخص اس میں سے ایک گھونٹ پی لے گا کبھی پیاسا نہ ہو گا، اور سب سے پہلے جو لوگ میرے پاس آئیں گے (پانی پینے) وہ میلے کچیلے کپڑوں اور پراگندہ بالوں والے فقراء مہاجرین ہوں گے، جو ناز و نعم میں پلی عورتوں سے نکاح نہیں کر سکتے اور نہ ان کے لیے دروازے کھولے جاتے۔ ابو سلام کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز رونے لگے یہاں تک کہ ان کی داڑھی تر ہو گئی، پھر بولے: میں نے تو ناز و نعم والی عورتوں سے نکاح بھی کیا، اور میرے لیے دروازے بھی کھلے، اب میں جو کپڑا پہنوں گا، اس کو ہرگز نہ دھووں گا، جب تک وہ میلا نہ ہو جائے، اور اپنے سر میں تیل نہ ڈالوں گا جب تک کہ وہ پراگندہ نہ ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/صفة القیامة 15 (2444)، (تحفة الأشراف: 2120)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/275) (صحیح)» ‏‏‏‏ (عباس بن سالم اور ابو سلام کے مابین انقطاع کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے، لیکن مرفوع حدیث دوسرے طریق سے ثابت ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1082، السنة لابن ابی عاصم: 707 - 708)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / ت 2444
   جامع الترمذي2444ثوبان بن بجددحوضي من عدن إلى عمان البلقاء ماؤه أشد بياضا من اللبن أحلى من العسل أكاويبه عدد نجوم السماء من شرب منه شربة لم يظمأ بعدها أبدا أول الناس ورودا عليه فقراء المهاجرين الشعث رءوسا الدنس ثيابا الذين لا ينكحون المتنعمات ولا تفتح لهم السدد قال عمر لكني نكحت ا
   سنن ابن ماجه4303ثوبان بن بجددحوضي ما بين عدن إلى أيلة أشد بياضا من اللبن أحلى من العسل أوانيه كعدد نجوم السماء من شرب منه شربة لم يظمأ بعدها أبدا أول من يرده علي فقراء المهاجرين الدنس ثيابا والشعث رءوسا الذين لا ينكحون المنعمات ولا يفتح لهم السدد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4303  
´حوض کوثر کا بیان۔`
ابوسلام حبشی کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے مجھ کو بلا بھیجا، میں ان کے پاس ڈاک کے گھوڑے پر بیٹھ کر آیا، جب میں پہنچا تو انہوں نے کہا: اے ابو سلام! ہم نے آپ کو زحمت دی کہ آپ کو تیز سواری سے آنا پڑا، میں نے کہا: بیشک، اللہ کی قسم! اے امیر المؤمنین! (ہاں واقعی تکلیف ہوئی ہے)، انہوں نے کہا، اللہ کی قسم، میں آپ کو تکلیف نہیں دینا چاہتا تھا، لیکن مجھے پتا چلا کہ آپ ثوبان رضی اللہ عنہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام) سے حوض کوثر کے بارے میں ایک حدیث روایت کرتے ہیں تو میں نے چاہا کہ یہ حدیث براہ راست آپ سے سن لوں، تو میں نے کہا کہ مجھ سے ثوبان رضی الل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4303]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
غریب و گم نام مسلمان اگر نیک ہے تو اللہ کے ہاں ان کا بڑا مقام ہے۔

(2)
اگر اللہ تعالی دولت دے تو زیب و زینت فخر و مباہات کے بجائے سادگی اختیار کرنا درجا ت کی بلندی کا باعث ہے۔

(3)
دروازے کھولے جانے کا مطلب یہ ھے کہ دنیا میں بلند مقام کی وجہ سے سب لوگ ان کا احترام کرتے ہیں اور جس کے پاس جائیں وہ دروازہ کھول کر ان کا استقبال کرتا ہے۔
۔
جبکہ غریب آدمی سے اس کے بر عکس سلوک ہوتا ہے۔

(4)
میلے پراگندہ با ل رکھنے کا مطلب یہ نہیں کہ مناسب صفائی ستھرائی کا خیال نہ رکھا جائے۔
بلکہ یہ مطلب ھے کہ زیب و زینت میں حد سے زیادہ انہماک نہ ہو۔

(5)
حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ خلیفہ ہونے کے باوجود علم حدیث کا اتنا شوق رکھتے تھے کہ جس عالم کے بارے میں انہیں معلوم ہوا کہ اسے کوئی حدیث یاد ہے تو اس سے استفادہ کرنے میں کوئی عار نہیں سمجھا۔
مسلمان حکمرانوں کو ایسا ہی ہونا چاہیے۔

(6)
علمائے کرام کا فرض ہے کہ دین سے محبت کرنے والے حکام کا احترام کریں۔
اور ان کے احکام کی تعمیل کی پوری کوشش کریں
(7)
عمر بن عبدالعزیز ؒ نے یہ حکم نہیں بھیجا تھا کہ فورا پہنچیں لیکن ابو سلام ؒ نے اطاعت امیر میں مشقت اٹھا کر جلد از جلد پہنچنے کی کوشش کی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4303   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2444  
´حوض کوثر کے برتنوں کے وصف کا بیان۔`
ابو سلام حبشی کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے میرے پاس بلاوے کا پیغام بھیجا، چنانچہ میں ڈاک سواری خچر پر سوار ہو کر آپ کے پاس پہنچا، میں نے کہا: اے امیر المؤمنین! ڈاک سواری خچر کی سواری مجھ پر شاق گزری تو انہوں نے کہا: ابو سلام! میں تمہیں تکلیف دینا نہیں چاہتا تھا، لیکن میں نے تمہارے بارے میں یہ سنا ہے کہ تم ثوبان رضی الله عنہ کے واسطے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حوض کوثر کے بارے میں ایک حدیث روایت کرتے ہو، چنانچہ میری یہ خواہش ہوئی کہ وہ حدیث تم سے براہ راست سن لوں، ابو سلام نے کہا: ثوبان رضی الله عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2444]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں انقطاع ہے،
لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر اس کا مرفوع حصہ صحیح ہے،
تفصیل کے لیے دیکھیے:
الصحیحة رقم: 1082)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2444   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.