الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
37. بَابُ : ذِكْرِ الشَّفَاعَةِ
37. باب: شفاعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4311
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن اسد , حدثنا ابو بدر , حدثنا زياد بن خيثمة , عن نعيم بن ابي هند , عن ربعي بن حراش , عن ابي موسى الاشعري , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خيرت بين الشفاعة وبين ان يدخل نصف امتي الجنة , فاخترت الشفاعة لانها اعم واكفى , اترونها للمتقين لا , ولكنها للمذنبين الخطائين المتلوثين".
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَسَدٍ , حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ , حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ , عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ , عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ , عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُيِّرْتُ بَيْنَ الشَّفَاعَةِ وَبَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ , فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ لِأَنَّهَا أَعَمُّ وَأَكْفَى , أَتُرَوْنَهَا لِلْمُتَّقِينَ لَا , وَلَكِنَّهَا لِلْمُذْنِبِينَ الْخَطَّائِينَ الْمُتَلَوِّثِينَ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اختیار دیا گیا کہ شفاعت اور آدھی امت کے جنت میں داخل ہونے میں سے ایک چیز چن لوں، تو میں نے شفاعت کو اختیار کیا، کیونکہ وہ عام ہو گی اور کافی ہو گی، کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ شفاعت متقیوں کے لیے ہے؟ نہیں، بلکہ یہ ایسے گناہگاروں کے لیے ہے جو غلطی کرنے والے اور گناہوں سے آلودہ ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8989، ومصباح الزجاجة: 1542) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں اضطراب کی وجہ سے یہ سیاق ضعیف ہے، اول حدیث «خيرت بين الشفاعة» دوسرے طریق سے صحیح ہے لیکن «لأنها أعم الخ» ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3585 و السنة لابن أبی عاصم: 891)

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله لأنها
   سنن ابن ماجه4311عبد الله بن قيسخيرت بين الشفاعة وبين أن يدخل نصف أمتي الجنة فاخترت الشفاعة لأنها أعم وأكفى أترونها للمتقين لا ولكنها للمذنبين الخطائين المتلوثين
   المعجم الصغير للطبراني1096عبد الله بن قيسخيرني بين أن يدخل نصف أمتي الجنة أو الشفاعة فاخترت الشفاعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4311  
´شفاعت کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اختیار دیا گیا کہ شفاعت اور آدھی امت کے جنت میں داخل ہونے میں سے ایک چیز چن لوں، تو میں نے شفاعت کو اختیار کیا، کیونکہ وہ عام ہو گی اور کافی ہو گی، کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ شفاعت متقیوں کے لیے ہے؟ نہیں، بلکہ یہ ایسے گناہگاروں کے لیے ہے جو غلطی کرنے والے اور گناہوں سے آلودہ ہوں گے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4311]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
 
(1)
نبیﷺ اپنی امت کے انتہائی خیر خواہ تھے۔
اس لیے امت کے لوگوں کا بھی فرض ہے کہ وہ نبیﷺ سے محبت رکھیں انکے احکام کی تعمیل کریں۔
ان کے اسوہ کی پیروی کریں ان پہ درود پڑھیں اور انکے صحابہ کرام سے محبت کریں احترام کریں۔

(2)
آدھی امت کے بجائے شفاعت میں امید ہے زیادہ لوگوں کی مغفرت ہو جائے اس لیے آپﷺ نے اسے منتخیب فرمایا۔

(3)
نبیﷺ کی شفاعت اللہ کے اذن کے تابع ہےاس لیے اللہ ہی سے دعا کرنی چاییے۔
کہ ہمیں ان لوگوں میں شامل فرمائے جن کے حق میں شفاعت کی اجازت نبیﷺ کو حاصل ہوگی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4311   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.