الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مساجد کے فضائل و مسائل
The Book of the Masjids
17. بَابُ : مَنْ يُخْرَجُ مِنَ الْمَسْجِدِ
17. باب: کن لوگوں کو مسجد سے باہر نکالا جائے؟
Chapter: The One To Be Taken Out Of The Masjid
حدیث نمبر: 709
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا هشام، قال: حدثنا قتادة، عن سالم بن ابي الجعد، عن معدان بن ابي طلحة، ان عمر بن الخطاب، قال: إنكم ايها الناس تاكلون من شجرتين ما اراهما إلا خبيثتين هذا البصل والثوم، ولقد" رايت نبي الله صلى الله عليه وسلم إذا وجد ريحهما من الرجل، امر به فاخرج إلى البقيع"، فمن اكلهما فليمتهما طبخا.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قال: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قال: إِنَّكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ تَأْكُلُونَ مِنْ شَجَرَتَيْنِ مَا أُرَاهُمَا إِلَّا خَبِيثَتَيْنِ هَذَا الْبَصَلُ وَالثُّومُ، وَلَقَدْ" رَأَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَجَدَ رِيحَهُمَا مِنَ الرَّجُلِ، أَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ إِلَى الْبَقِيعِ"، فَمَنْ أَكَلَهُمَا فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا.
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: لوگو! تم ان دونوں پودوں میں سے کھاتے ہو جنہیں میں خبیث ہی سمجھتا ہوں ۱؎ یعنی اس پیاز اور لہسن سے، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ کسی آدمی سے ان میں سے کسی کی بدبو پاتے تو اسے مسجد سے نکل جانے کا حکم دیتے، تو اسے بقیع کی طرف نکال دیا جاتا، جو ان دونوں کو کھائے تو پکا کر ان کی بو کو مار دے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 17 (567) مطولاً، سنن ابن ماجہ/إقامة 58 (1014)، الأطعمة 59 (3363)، (تحفة الأشراف: 10646)، مسند احمد 1/15، 26، 27، 48 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ دونوں ایسی چیزیں ہیں جن کی بو ناگوار اور مکروہ ہے جب تک یہ کچے ہوں، یہ اس اعتبار سے خبیث ہیں کہ انہیں کھا کر مسجد میں جانا ممنوع ہے، البتہ پکنے کے بعد اس کا حکم بدل جائے گا، اور ان کا کھانا جائز ہو گا، اسی طرح مسجد میں جانے کا وقت نہ ہو تو اس وقت بھی ان کا کھانا جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   سنن ابن ماجه1014عمر بن الخطابيوجد ريحه منه فيؤخذ بيده حتى يخرج إلى البقيع فمن كان آكلها لا بد فليمتها طبخا
   سنن ابن ماجه3363عمر بن الخطابيوجد ريحه منه فيؤخذ بيده حتى يخرج به إلى البقيع فمن كان آكلهما لا بد فليمتهما طبخا
   سنن النسائى الصغرى709عمر بن الخطابأمر به فأخرج إلى البقيع فمن أكلهما فليمتهما طبخا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 709  
´کن لوگوں کو مسجد سے باہر نکالا جائے؟`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: لوگو! تم ان دونوں پودوں میں سے کھاتے ہو جنہیں میں خبیث ہی سمجھتا ہوں ۱؎ یعنی اس پیاز اور لہسن سے، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ کسی آدمی سے ان میں سے کسی کی بدبو پاتے تو اسے مسجد سے نکل جانے کا حکم دیتے، تو اسے بقیع کی طرف نکال دیا جاتا، جو ان دونوں کو کھائے تو پکا کر ان کی بو کو مار دے۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 709]
709 ۔ اردو حاشیہ: اگر کوئی شخص بو والی چیز کھا کر مسجد میں آ جائے تو اسے بطور سزا یا لوگوں اور فرشتوں کو تکلیف سے بچانے کے لیے مسجد سے نکالا جا سکتا ہے۔ یہ حدیث صرف مسجد کے بارے میں ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 709   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1014  
´لہسن کھا کر مسجد میں آنے کی ممانعت۔`
معدان بن ابی طلحہ یعمری سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن خطیب کی حیثیت سے کھڑے ہوئے یا خطبہ دیا، تو انہوں نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر کہا: لوگو! تم دو درختوں کے پھل کھاتے ہو، اور میں انہیں خبیث ۱؎ اور گندہ سمجھتا ہوں، وہ پیاز اور لہسن ہیں، میں دیکھتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جس شخص کے منہ سے اس کی بو آتی تھی اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے بقیع کی طرف نکال دیا جاتا تھا، لہٰذا جو کوئی اسے کھانا ہی چاہے تو اس کو پکا کر اس کی بو زائل کر لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1014]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
لہسن اور پیاز کا استعمال حرام نہیں ورنہ انھیں پکانے کا حکم نہ دیا جاتا۔

(2)
بد بودار چیز کھا پی کر مسجد میں آنا منع ہے۔

(3)
تمباکو نوشی سے پرہیز کرنا چاہیے۔
کیونكہ تمباکو، حقہ اورسگریٹ وغیرہ کی بو لہسن اور پیاز کی بو سے زیادہ سخت اور زیادہ ناگوار ہوتی ہے۔

(4)
بعض روایات میں (کراث)
(گیندنا)
کا بھی ذکر ہے۔
یہ بھی پیاز سے مشابہ ایک پودا ہے۔
اس کے علاوہ بعض علماء نے مولی کو بھی مذکورہ بالا اشیاء کے حکم میں رکھا ہے کیونکہ اس میں بھی ایک حد تک ناگوار بو پائی جاتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1014   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.