الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
The Book of the Commencement of the Prayer
19. بَابُ : نَوْعٌ آخَرُ مِنَ الذِّكْرِ بَعْدَ التَّكْبِيرِ
19. باب: تکبیر تحریمہ کے بعد کی ایک اور دعا کا بیان۔
Chapter: Another kind of remembrance after the takbir
حدیث نمبر: 902
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى قال: حدثنا حجاج قال: حدثنا حماد، عن ثابت وقتادة، وحميد، عن انس انه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بنا إذ جاء رجل فدخل المسجد وقد حفزه النفس فقال: الله اكبر، الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاته قال:" ايكم الذي تكلم بكلمات" فارم القوم قال: إنه لم يقل باسا قال: انا يا رسول الله جئت وقد حفزني النفس فقلتها قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لقد رايت اثني عشر ملكا يبتدرونها ايهم يرفعها".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ وَقَتَادَةَ، وَحُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ وَقَدْ حَفَزَهُ النَّفَسُ فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ قَالَ:" أَيُّكُمُ الَّذِي تَكَلَّمَ بِكَلِمَاتٍ" فَأَرَمَّ الْقَوْمُ قَالَ: إِنَّهُ لَمْ يَقُلْ بَأْسًا قَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُ وَقَدْ حَفَزَنِي النَّفَسُ فَقُلْتُهَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ رَأَيْتُ اثْنَيْ عَشَرَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا أَيُّهُمْ يَرْفَعُهَا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھا رہے تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا، اور مسجد میں داخل ہوا اس کی سانس پھول گئی تھی، تو اس نے «اللہ أكبر الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» اللہ بہت بڑا ہے، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں ایسی تعریف جو پاکیزہ بابرکت ہو کہا، تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز پوری کر لی تو پوچھا: یہ کلمے کس نے کہے تھے؟ لوگ خاموش رہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے کوئی قابل حرج بات نہیں کہی، تو اس شخص نے کہا: میں نے اے اللہ کے رسول! میں آیا اور میری سانس پھول رہی تھی تو میں نے یہ کلمات کہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا سب جھپٹ رہے تھے کہ اسے کون اوپر لے جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 27 (600)، سنن ابی داود/الصلاة 121 (763)، (تحفة الأشراف: 313، 612، 1157)، مسند احمد 3/167، 168، 188، 252 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   سنن النسائى الصغرى902أنس بن مالكلقد رأيت اثني عشر ملكا يبتدرونها أيهم يرفعها
   صحيح مسلم1357أنس بن مالكلقد رأيت اثني عشر ملكا يبتدرونها أيهم يرفعها
   سنن أبي داود763أنس بن مالكلقد رأيت اثني عشر ملكا يبتدرونها أيهم يرفعها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 763  
´نماز کے شروع میں کون سی دعا پڑھی جائے؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نماز کے لیے آیا، اس کی سانس پھول رہی تھی، تو اس نے یہ دعا پڑھی: «الله أكبر الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» اللہ سب سے بڑا ہے، تمام تعریفیں اسی کو سزاوار ہیں، اور ہم خوب خوب اس کی پاکیزہ و بابرکت تعریفیں بیان کرتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کر لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کس نے یہ کلمات کہے ہیں؟ اس نے کوئی قابل حرج بات نہیں کہی، تب اس شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے (کہا ہے)، جب میں جماعت میں حاضر ہوا تو میرے سانس پھول گئے تھے، اس حالت میں میں نے یہ کلمات کہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے دیکھا کہ بارہ فرشتے سبھی جلدی کر رہے تھے کہ ان کلمات کو کون پہلے اٹھا لے جائے۔‏‏‏‏ حمید نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے: جب تم میں سے کوئی آئے تو (اطمینان و سکون سے) اس طرح چل کر آئے جیسے وہ عام چال چلتا ہے پھر جتنی رکعتیں ملیں انہیں پڑھ لے اور جو چھوٹ جائیں انہیں پورا کر لے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 763]
763۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ کلمات طیبات ازحد مبارک ہیں اور انہیں بطور ثنا پڑھنا مستحب ہے۔
➋ ظاہر ہے کہ اس صحابی نے یہ کلمات اونچی آواز سے کہے تھے مگر ہمارے لیے انہیں اونچی آواز سے پڑھنا سنت نہیں ہو گا ورنہ دوسرے نمازیوں کے لیے تشویش ہو گی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 763   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 902  
´تکبیر تحریمہ کے بعد کی ایک اور دعا کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھا رہے تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا، اور مسجد میں داخل ہوا اس کی سانس پھول گئی تھی، تو اس نے «اللہ أكبر الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» اللہ بہت بڑا ہے، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں ایسی تعریف جو پاکیزہ بابرکت ہو کہا، تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز پوری کر لی تو پوچھا: یہ کلمے کس نے کہے تھے؟ لوگ خاموش رہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے کوئی قابل حرج بات نہیں کہی، تو اس شخص نے کہا: میں نے اے اللہ کے رسول! میں آیا اور میری سانس پھول رہی تھی تو میں نے یہ کلمات کہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا سب جھپٹ رہے تھے کہ اسے کون اوپر لے جائے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 902]
902 ۔ اردو حاشیہ:
➊ سانس کا پھولنا دلیل ہے کہ وہ صحابی رضی اللہ عنہ نماز کی طرف کافی تیز تیز آئے تھے۔ گویا بھاگنے سے کم کم تیزی جائز ہے، البتہ سنجیدگی اور وقار قائم رہے۔
➋ سانس پھولنے کی وجہ سے وہ اپنی آواز پر ق ابونہ رکھ سکے، اس لیے آواز اونچی ہو گئی جو دوسروں کو سنائی دی۔
➌ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ باہمی تعلق انتہائی مشفقانہ تھا اور آپ ہر اچھے موقع پر اپنے صحابہ کی دلجوئی کرتے تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 902   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.