الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
The Book of the Commencement of the Prayer
37. بَابُ : جَامِعِ مَا جَاءَ فِي الْقُرْآنِ
37. باب: قرآن سے متعلق جامع باب۔
Chapter: Collection of what was narrated concerning the Quran
حدیث نمبر: 939
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب قال: اخبرني عروة بن الزبير، ان المسور بن مخرمة، وعبد الرحمن بن عبد القاري اخبراه، انهما سمعا عمر بن الخطاب، يقول: سمعت هشام بن حكيم يقرا سورة الفرقان في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستمعت لقراءته فإذا هو يقرؤها على حروف كثيرة لم يقرئنيها رسول الله صلى الله عليه وسلم فكدت اساوره في الصلاة فتصبرت حتى سلم فلما سلم لببته بردائه فقلت من اقراك هذه السورة التي سمعتك تقرؤها فقال: اقرانيها رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: كذبت فوالله إن رسول الله صلى الله عليه وسلم هو اقراني هذه السورة التي سمعتك تقرؤها فانطلقت به اقوده إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت يا رسول الله إني سمعت هذا يقرا سورة الفرقان على حروف لم تقرئنيها وانت اقراتني سورة الفرقان فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارسله يا عمر اقرا يا هشام" فقرا عليه القراءة التي سمعته يقرؤها قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هكذا انزلت"، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقرا يا عمر" فقرات القراءة التي اقراني قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هكذا انزلت"، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن هذا القرآن انزل على سبعة احرف فاقرءوا ما تيسر منه".
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قال: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدٍ الْقَارِيَّ أَخْبَرَاهُ، أَنَّهُمَا سَمِعَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَمَعْتُ لِقِرَاءَتِهِ فَإِذَا هُوَ يَقْرَؤُهَا عَلَى حُرُوفٍ كَثِيرَةٍ لَمْ يُقْرِئْنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكِدْتُ أُسَاوِرُهُ فِي الصَّلَاةِ فَتَصَبَّرْتُ حَتَّى سَلَّمَ فَلَمَّا سَلَّمَ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَقُلْتُ مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُكَ تَقْرَؤُهَا فَقَالَ: أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: كَذَبْتَ فَوَاللَّهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ أَقْرَأَنِي هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُكَ تَقْرَؤُهَا فَانْطَلَقْتُ بِهِ أَقُودُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى حُرُوفٍ لَمْ تُقْرِئْنِيهَا وَأَنْتَ أَقْرَأْتَنِي سُورَةَ الْفُرْقَانِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرْسِلْهُ يَا عُمَرُ اقْرَأْ يَا هِشَامُ" فَقَرَأَ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَؤُهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَكَذَا أُنْزِلَتْ"، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْرَأْ يَا عُمَرُ" فَقَرَأْتُ الْقِرَاءَةَ الَّتِي أَقْرَأَنِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَكَذَا أُنْزِلَتْ"، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کو سورۃ الفرقان پڑھتے سنا تو میں ان کی قرآت غور سے سننے لگا، تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ کچھ الفاظ ایسے طریقے پر پڑھ رہے ہیں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھایا تھا، چنانچہ قریب تھا کہ میں ان پر نماز میں ہی جھپٹ پڑوں لیکن میں نے صبر سے کام لیا، یہاں تک کہ انہوں نے سلام پھیر دیا، جب وہ سلام پھیر چکے تو میں نے ان کی چادر سمیت ان کا گریبان پکڑا، اور پوچھا: یہ سورت جو میں نے آپ کو پڑھتے ہوئے سنی ہے آپ کو کس نے پڑھائی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی ہے، میں نے کہا: تم جھوٹ کہہ رہے ہو: اللہ کی قسم یہی سورت جو میں نے آپ کو پڑھتے ہوئے سنی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود مجھے پڑھائی ہے، بالآخر میں انہیں کھینچ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا، اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے انہیں سورۃ الفرقان کے کچھ الفاظ پڑھتے سنا ہے کہ اس طرح آپ نے مجھے نہیں پڑھایا ہے، حالانکہ سورۃ الفرقان آپ نے ہی مجھ کو پڑھائی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر! انہیں چھوڑ دو، اور ہشام! تم پڑھو! تو انہوں نے اسے اسی طرح پر پڑھا جس طرح میں نے انہیں پڑھتے سنا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اسی طرح نازل کی گئی ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر! اب تم پڑھو! تو میں نے اس طرح پڑھا جیسے آپ نے مجھے پڑھایا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اسی طرح نازل کی گئی ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے، ان میں سے جو آسان ہو اسی پر پڑھو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 937، (تحفة الأشراف: 10591) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   سنن النسائى الصغرى939أرسله يا عمر اقرأ يا هشام فقرأ عليه القراءة التي سمعته يقرؤها قال رسول الله هكذا أنزلت ثم قال رسول الله اقرأ يا عمر فقرأت القراءة التي أقرأني قال رسول الله هكذا أنزلت ثم قال رسول الله صلى الله عل
   جامع الترمذي2943أرسله يا عمر اقرأ يا هشام فقرأ عليه القراءة التي سمعت فقال النبي هكذا أنزلت ثم قال لي النبي اقرأ يا عمر فقرأت بالقراءة التي أقرأني النبي فقال النبي هكذا أنزلت ثم قال النبي صلى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 939  
´قرآن سے متعلق جامع باب۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کو سورۃ الفرقان پڑھتے سنا تو میں ان کی قرآت غور سے سننے لگا، تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ کچھ الفاظ ایسے طریقے پر پڑھ رہے ہیں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھایا تھا، چنانچہ قریب تھا کہ میں ان پر نماز میں ہی جھپٹ پڑوں لیکن میں نے صبر سے کام لیا، یہاں تک کہ انہوں نے سلام پھیر دیا، جب وہ سلام پھیر چکے تو میں نے ان کی چادر سمیت ان کا گریبان پکڑا، اور پوچھا: یہ سورت جو میں نے آپ کو پڑھتے ہوئے سنی ہے آپ کو کس نے پڑھائی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی ہے، میں نے کہا: تم جھوٹ کہہ رہے ہو: اللہ کی قسم یہی سورت جو میں نے آپ کو پڑھتے ہوئے سنی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود مجھے پڑھائی ہے، بالآخر میں انہیں کھینچ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا، اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے انہیں سورۃ الفرقان کے کچھ الفاظ پڑھتے سنا ہے کہ اس طرح آپ نے مجھے نہیں پڑھایا ہے، حالانکہ سورۃ الفرقان آپ نے ہی مجھ کو پڑھائی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر! انہیں چھوڑ دو، اور ہشام! تم پڑھو! تو انہوں نے اسے اسی طرح پر پڑھا جس طرح میں نے انہیں پڑھتے سنا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اسی طرح نازل کی گئی ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر! اب تم پڑھو! تو میں نے اس طرح پڑھا جیسے آپ نے مجھے پڑھایا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اسی طرح نازل کی گئی ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے، ان میں سے جو آسان ہو اسی پر پڑھو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 939]
939 ۔ اردو حاشیہ: نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاندانِ قریش کے فرد تھے، اس لیے قرآن کریم قریش کی لغت میں نازل ہوا، پھر قبائل کی دقت کے پیش نظر نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے قرآن کو سات قرأت وں میں پڑھنے کی اجازت لے لی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد جب اسلام عرب سے باہر عجم میں پھیلا تو اختلاف قرأت کی بنا پر آپس میں جھگڑے ہونے لگے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں جب دوسری مرتبہ قرآن کو جمع کیا گیا تو حضرت زید رضی اللہ عنہ کی سر کردگی میں ایک جماعت نے اسے مرتب کیا۔ حضرت عثمان نے انہیں حکم دیا تھا کہ اگر تمھارا کسی چیز میں اختلاف ہو جائے تو اسے قریش کی لغت پر لکھنا کیونکہ قرآن انھی کی زبان میں نازل ہوا ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے دیگر قراءات والے نسخہ جات جلا دیے تھے۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث: 4987]
تاکہ عجمی لوگوں کے لیے وہ فتنہ نہ بن جائیں کیونکہ عرب تو عربی کے مختلف لہجوں کے فرق کو سمجھتے تھے مگر عجمی تو انہیں سات قرآن ہی کہتے، لہٰذا انہوں نے اس کا سدباب کر دیا۔ رضي اللہ عنھم وأرضاھم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 939   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2943  
´قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے۔`
مسور بن مخرمہ رضی الله عنہ اور عبدالرحمٰن بن عبدالقاری سے روایت ہے کہ ان دونوں نے عمر بن خطاب رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے: میں ہشام بن حکیم بن حزام کے پاس سے گزرا، وہ سورۃ الفرقان پڑھ رہے تھے۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ تھے، میں نے ان کی قرأت سنی، وہ ایسے حرفوں پر پڑھ رہے تھے، جن پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پڑھایا ہی نہ تھا۔ قریب تھا کہ میں ان پر حملہ کر دیتا مگر میں نے انہیں (نماز پڑھ لینے تک کی) مہلت دی۔ جونہی انہوں نے سلام پھیرا میں نے ان کو انہیں کی چادر ان کے گلے میں ڈال کر گھسیٹا، میں نے ان سے پوچھا: یہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2943]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
لیکن جس طرح تم پڑھ رہے تھے اس طرح مجھے رسول اللہ ﷺنے نہیں پڑھایا،
اس لیے تم غلط گو ہو۔

2؎:
سات حرفوں پر قرآن کے نازل ہو نے کے مطلب میں علماء کے بہت سے اقوال ہیں،
لیکن سب سے راجح مطلب یہ ہے کہ ایک ہی لفظ کی ادائیگی (لہجہ) یا اس کے ہم معنی دوسرے لفظ کا استعمال مراد ہے جیسے بعض قبائل ﴿حَتّٰی حِیْنَ﴾  کو عین سے ﴿عتّٰی حِیْنَ﴾  پڑھتے تھے،
اور جیسے ﴿سُکٰریٰ﴾ کو  ﴿سَکْرٰی﴾ یا ﴿سکر﴾   پڑھتے تھے وغیرہ وغیرہ تو جس قبیلے کا جس لفظ میں جو لہجہ تھا اس کو پڑھنے کی اجازت دیدی گئی تاکہ قرآن پڑھنے میں لوگوں کو آسانی ہو،
لیکن اس کا معنی یہ بھی نہیں ہے کہ قرآن کے ہر لفظ میں سات لہجے یا طریقے ہیں،
کسی میں دو،
کسی میں چار،
اورشاذ ونادر کسی میں سات لہجے ہیں،
زیادہ تر میں صرف ایک ہی لہجہ ہے،
عثمان رضی اللہ عنہ نے سب ختم کر کے ایک لہجہ یعنی قریش کی زبان پر قرآن کو جمع کر کے باقی سب کو ختم کرا دیا تھا،
تاکہ اب اس طرح کا جھگڑا ہی نہ ہو،
فجزاہ اللہ عن الاسلام خیراً۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2943   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.