الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One\'s Hands Together)
36. بَابُ : رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
36. باب: سجدہ کرتے وقت رفع یدین کرنے کا بیان۔
Chapter: Raising the hands before prostrating
حدیث نمبر: 1086
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة، عن قتادة، عن نصر بن عاصم، عن مالك بن الحويرث، انه" راى النبي صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته وإذا ركع وإذا رفع راسه من الركوع وإذا سجد وإذا رفع راسه من السجود حتى يحاذي بهما فروع اذنيه".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، أَنَّهُ" رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي صَلَاتِهِ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَإِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں جب آپ رکوع کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، اور جب سجدہ کرتے، اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے ۱؎ رفع یدین کرتے دیکھا، یہاں تک کہ آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کی لو کے بالمقابل کر لیتے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11184)، وانظر حدیث رقم: 881 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ کبھی کبھار سجدہ میں جاتے اور سجدہ سے سر اٹھاتے وقت بھی رفع یدین کرتے تھے۔ ۲؎: گرچہ بعض علماء نے دونوں سجدوں میں جاتے اور ان سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین والے اس ٹکڑے کی تصحیح کی ہے، مگر اکثر علماء اور رفع یدین کے قائل ائمہ نے اس ٹکڑے کی تضعیف کی ہے، اس کے راوی قتادہ مدلس ہیں، اور انہوں نے اسے عنعنہ سے روایت کیا ہے اس باب میں دیگر روایات بھی کلام سے خالی نہیں ہیں، جب کہ سجدہ میں رفع یدین کرنے والی ابن عمر رضی اللہ عنہم کی روایت صحیحین کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، قتادة عنعن وهو مدلس وتلميذه هو سعيد بن أبى عروبة كما فى السنن الكبري للنسائي (672). انوار الصحيفه، صفحه نمبر 329
   صحيح البخاري737مالك بن الحويرثصلى كبر ورفع يديه وإذا أراد أن يركع رفع يديه وإذا رفع رأسه من الركوع رفع يديه وحدث أن رسول الله صنع هكذا
   صحيح البخاري824مالك بن الحويرثيتم التكبير وإذا رفع رأسه عن السجدة الثانية جلس واعتمد على الأرض ثم قام
   صحيح مسلم865مالك بن الحويرثكبر رفع يديه حتى يحاذي بهما أذنيه وإذا ركع رفع يديه حتى يحاذي بهما أذنيه وإذا رفع رأسه من الركوع فقال سمع الله لمن حمده
   صحيح مسلم864مالك بن الحويرثكبر ثم رفع يديه وإذا أراد أن يركع رفع يديه وإذا رفع رأسه من الركوع رفع يديه
   سنن أبي داود745مالك بن الحويرثيرفع يديه إذا كبر وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع حتى يبلغ بهما فروع أذنيه
   سنن النسائى الصغرى882مالك بن الحويرثحين دخل في الصلاة رفع يديه وحين ركع وحين رفع رأسه من الركوع حتى حاذتا فروع أذنيه
   سنن النسائى الصغرى881مالك بن الحويرثإذا صلى رفع يديه حين يكبر حيال أذنيه وإذا أراد أن يركع وإذا رفع رأسه من الركوع
   سنن النسائى الصغرى1057مالك بن الحويرثيرفع يديه إذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع حتى يحاذي بهما فروع أذنيه
   سنن النسائى الصغرى1086مالك بن الحويرثرفع يديه في صلاته وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع وإذا سجد وإذا رفع رأسه من السجود حتى يحاذي بهما فروع أذنيه
   سنن النسائى الصغرى1144مالك بن الحويرثإذا دخل في الصلاة رفع يديه وإذا ركع فعل مثل ذلك وإذا رفع رأسه من الركوع فعل مثل ذلك وإذا رفع رأسه من السجود فعل مثل ذلك كله يعني رفع يديه
   سنن النسائى الصغرى1025مالك بن الحويرثيرفع يديه إذا كبر وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع حتى بلغتا فروع أذنيه
   سنن ابن ماجه859مالك بن الحويرثإذا كبر رفع يديه حتى يجعلهما قريبا من أذنيه وإذا ركع صنع مثل ذلك وإذا رفع رأسه من الركوع صنع مثل ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ غلام مصطفٰے ظهير امن پوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 737  
´رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین`
«. . . وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ . . .»
. . . پھر جب رکوع میں جاتے اس وقت بھی رفع یدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی کرتے . . . [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة: 744]

فقہ الحدیث:
راوی حدیث کا عمل:
◈ ابوقلابہ تابعی رحمہ اللہ سے روایت ہے:
«أنه راى مالك بن الحويرث إذا صلى كبر ورفع يديه، ‏‏‏‏‏‏وإذا أراد أن يركع رفع يديه، ‏‏‏‏‏‏وإذا رفع راسه من الركوع رفع يديه، ‏‏‏‏‏‏وحدث أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صنع هكذا .»
انہوں نے سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، جب آپ نماز پڑھتے تو اللہ اکبر کہتے اور رفع الیدین کرتے، جب رکوع کو جاتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے اور بیان کرتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري: 102/1، ح: 737، صحيح مسلم: 168/1، ح: 391]
↰ صحابی رسول سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کے حکم کے مطابق رفع الیدین کرتے ہیں اور بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی یہی عمل مبارک تھا، ثابت ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تاوفات رفع الیدین کرتے رہے۔
   ماہنامہ السنہ جہلم ، شمارہ نمبر 11، حدیث\صفحہ نمبر: 9   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 745  
´جنہوں نے دو رکعت کے بعد اٹھتے وقت رفع یدین کرنے کا ذکر کیا ہے ان کا بیان۔`
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے جب آپ تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہتے جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کانوں کی لو تک لے جاتے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 745]
745۔ اردو حاشیہ:
«فروع اذنيه» کی شرح میں دو قول ہیں۔ ایک تو یہی کہ کان کے نیچے جو نرم گوشت والا حصہ ہوتا ہے اسے «شحمة الاذن» بھی کہتے ہیں اور دوسرا قول یہ ہے کہ کان کی اوپر والی چوٹی کو «فرع الاذن» کہا جاتا ہے اور لغت اسی کی تائید کرتی ہے۔ امام شافعی اللہ نے ان مختلف روایات کو یوں جمع کیا ہے کہ ہتھیلیاں کندھوں کے برابر ہوں، اس طرح کہ انگوٹھے کانوں کی لوؤوں کے برابر اور انگلیاں اوپر کے حصے کے برابر آ جائیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 745   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 881  
´نماز دونوں ہاتھ کانوں کے بالمقابل اٹھانے کا بیان۔`
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (اور یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو جس وقت آپ اللہ اکبر کہتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کانوں کے بالمقابل اٹھاتے، اور جب رکوع کرنے اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کا ارادہ کرتے (تب بھی اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کانوں کے بالمقابل اٹھاتے)۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 881]
881 ۔ اردو حاشیہ:
➊ معلوم ہوا کہ رفع الیدین رکوع میں جانے سے پہلے قیام کی حالت میں کرنا چاہیے نہ کہ جاتے ہوئے۔ اسی طرح جب سر اٹھا کر سیدھا کھڑا ہو جائے تو پھر رفع الیدین کرنا چاہیے، نہ کہ سراٹھاتے ہوئے۔ گویا رفع الیدین قیام کی حالت ہی میں ہونا چاہیے۔
➋ حضرت وائل بن حجر اور مالک بن حویرث رضی اللہ عنہم دونوں صحابی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک کے آخر میں مسلمان ہوئے ہیں، دونوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی ہے اور دونوں ہی رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد رفع الیدین کرنے کی احادیث بیان کرتے ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ رفع الیدین کے منسوخ ہونے کا دعویٰ درست نہیں، یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دائمی عمل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 881   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1025  
´رکوع کے لیے دونوں ہاتھ کانوں کی لو کے بالمقابل اٹھانے کا بیان۔`
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ اللہ اکبر کہتے، اور جب رکوع کرتے، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے، تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ آپ کے دونوں ہاتھ آپ کی کانوں کی لو تک پہنچ جاتے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 1025]
1025۔ اردو حاشیہ: حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ماہ رجب المرجب سن 9ھ میں مدینہ منورہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔ رفع الیدین کے ایک اور راوی صحابیٔ رسول حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ شوال المکرم 10ھ میں حاضر ہوئے تھے۔ معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخر عمر تک رفع الیدین فرماتے رہے۔ اس حدیث سے احناف کے دعوائے نسخ کی تردید ہوتی ہے۔ لطیفہ یہ ہے کہ احناف رکوع کو جاتے اور اٹھتے وقت کے رفع الیدین کو تو نہیں مانتے جو بہت قوی اسناد سے ثابت ہیں مگر قنوت وتر اور تکبیرات عیدین کے رفع الیدین کے قائل ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند کے ساتھ ثابت نہیں۔ تعجب کی بات ہے کہ اگر رفع الیدین منسوخ ہے تو یہ دو کیوں نہ منسوخ ہوئے؟ آخر تفریق کی کوئی وجہ؟ جو اعتراضات رکوع کے رفع الیدین پر کیے جاتے ہیں، کیا وہ قنوت کے رفع الیدین پروارد نہیں ہوتے؟ رفع الیدین منسوخ بھی ہے، نماز کے سکون کے منافی بھی ہے مگر شروع نماز میں دوران نماز قنوت وتر میں اور عیدین کی تکبیرات میں بار بار کیے بھی جا رہے ہیں؟ صرف رکوع کا رفع الیدین ہی اتنا قبیح ہے کہ اس پر اعتراضات بھی ہیں اور وہ منع بھی ہے؟ کیا صرف رکوع کے رفع الیدین کے نسخ کی کوئی معقول وجہ ہے؟ یا تو سب کو ختم کر دیا انہیں بھی مانو۔ یاأولی الالباب! (مزید بحث کے لیے دیکھیے فوائد حدیث نمبر 877 و مابعد)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1025   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.