الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
12. بَابُ : قَتْلِ الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ فِي الصَّلاَةِ
12. باب: نماز میں سانپ اور بچھو مارنے کا بیان۔
Chapter: Killing snakes and scorpions while praying
حدیث نمبر: 1204
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا سليمان بن داود ابو داود , قال: حدثنا هشام وهو ابن ابي عبد الله , عن معمر، عن يحيى، عن ضمضم، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امر بقتل الاسودين في الصلاة".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو دَاوُدَ , قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ ضَمْضَمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ بِقَتْلِ الْأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں دو کالوں کو مارنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «أنظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن النسائى الصغرى1203عبد الرحمن بن صخرأمر بقتل الأسودين في الصلاة
   سنن النسائى الصغرى1204عبد الرحمن بن صخرأمر بقتل الأسودين في الصلاة
   جامع الترمذي390عبد الرحمن بن صخرأمر رسول الله بقتل الأسودين في الصلاة الحية والعقرب
   سنن أبي داود921عبد الرحمن بن صخراقتلوا الأسودين في الصلاة الحية والعقرب
   سنن ابن ماجه1245عبد الرحمن بن صخرأمر بقتل الأسودين في الصلاة العقرب والحية
   بلوغ المرام179عبد الرحمن بن صخر‏‏‏‏اقتلوا الاسودين في الصلاة: الحية والعقرب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 179  
´نماز میں موذی جانوروں کا مارنا`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏اقتلوا الاسودين في الصلاة: الحية والعقرب . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ نماز میں دو سیاہ فام جانوروں سانپ اور بچھو کو مار دیا کرو . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 179]

لغوی تشریح:
«اَلْحَيَّةَ» سانپ۔
«اَلْعَقْرَبَ» بچھو۔ دونوں «أَسْوَدَيْنِ» سے بدل ہونے کی وجہ سے منصوب ہیں۔ «أسودين» سے مراد سانپ اور بچھو دونوں ہیں، خواہ ان کا رنگ کوئی سا بھی ہو۔ یہ ضروری نہیں کہ لازماً ان کی رنگت سیاہ ہو۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ نماز کی حالت میں سانپ اور بچھو کو مارنے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔
➋ یہ بھی معلوم ہوا کہ ان دونوں موذی جانوروں کا مارنا بھی ضروری ہے۔
➌ جمہور علماء کی یہی رائے ہے کہ نماز کے دوران میں سانپ اور بچھو کو مارنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔
➍ امام ترمذی رحمہ اللہ نے بعض لوگوں سے اس کی کراہت بھی نقل کی ہے مگر دلائل کی روشنی میں جمہور کا فیصلہ ہی صحیح ہے۔ دیکھیے: [جامع الترمذي، الصلاة، باب ماجاء فى قتل الأسودين فى الصلاة، حديث: 390]
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 179   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 921  
´نماز میں کون سا کام جائز اور درست ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں دونوں کالوں (یعنی) سانپ اور بچھو کو (اگر دیکھو تو) قتل کر ڈالو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 921]
921۔ اردو حاشیہ:
یہ انسان کو ایذا دینے والے جانورہیں، اس لئے ان پر ترس کھانا انسان پر ظلم ہے۔ لہٰذا نماز کے دوران میں بھی انہیں قتل کر دیا جائے۔ خواہ اعصا یا پتھر وغیرہ ڈھونڈنے اور اس جانور کا پیچھا کرنے میں قبلہ رخ سے منحرف ہونا پڑے۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ اس دوسری صورت میں نماز باطل ہو جائے گی اور دہرانی پڑے گی، مگر کچھ دوسرے علماء اسے نماز خوف پر قیاس کرتے ہوئے نماز کو صحیح کہتے ہیں۔ «والله اعلم»
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 921   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1204  
´نماز میں سانپ اور بچھو مارنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں دو کالوں کو مارنے کا حکم دیا۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1204]
1204۔ اردو حاشیہ: حکم سے مراد رخصت اور اجازت ہے کیونکہ یہ دونوں موذی جانور ہیں اور موذی جانور کو قتل کر دینا چاہیے، پہلے اس سے کہ وہ نقصان پہنچائے۔ قتل نہ کرنے کی صورت میں ساری نماز کے دوران میں توجہ سانپ بچھو کی طرف ہی رہے گی اور نماز میں خلل واقع ہو گا، اس لیے رخصت ہے کہ سانپ اور بچھو قتل کر دیے جائیں۔ باقی رہی یہ بات کہ اس فعل قتل سے نمازی کی نماز ٹوٹ جائے گی یا نہیں؟ تو علماء کی ایک جماعت نے الفاظِ حدیث کے پیش نظر یہی کہا ہے کہ اس سے نماز باطل نہیں ہو گی۔ صاحبِ سبل السلام کہتے ہیں: یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جو فعل ان کے قتل کے لیے ناگزیر ہے، اس سے نماز باطل نہیں ہو گی، چاہے وہ عمل قلیل ہو یا کثیر۔ دیکھیے: [سبل السلام، باب شروط الصلاة]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1204   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1245  
´دوران نماز سانپ اور بچھو مارنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں دو کالوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا: سانپ کو اور بچھو کو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1245]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سانپ اور بچھو کو نماز کے دوران میں مارنے کا اس لئے حکم دیا کہ یہ سخت موذی جانور ہیں اگر بھاگ گئے۔
تو ممکن ہے کہ وہ دوبارہ قابو میں نہ آئيں۔
اورکسی کو تکلیف پہنچایئں اس لئے انھیں فوری طور پر مارنے کی ضرورت ہے۔

(2)
اس طرح کے حالات میں نمازی کا اپنی جگہ چھوڑ کرچلنا اور مارنے کے لئے لکڑی وغیرہ لے آنا۔
ایک ضرورت ہے۔
اس لئے اس سے نماز نہیں ٹوٹے گی۔
نماز جہاں چھوڑی تھی وہیں سے دوبارہ شروع کردے۔

(2)
اور بھی متعدد کام ایسے ہیں۔
جن کا کرنا نماز کے دوران میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یا صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین سے مروی ہے۔
ان کاموں کی وجہ سے بھی نماز فاسد نہیں ہوگی۔
مثلا اشارے سے سلام کا جواب دینا، بچے کو اٹھا کر نماز پڑھنا، آگے سے گزرنے والے کو روکنا وغیرہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1245   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.