الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
44. بَابُ : نَوْعٌ آخَرُ مِنَ التَّشَهُّدِ
44. باب: تشہد کی ایک اور قسم کا بیان۔
Chapter: Another version of the tashahhud
حدیث نمبر: 1281
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن هشام، عن قتادة. ح وانبانا محمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا هشام , قال: حدثنا قتادة، عن يونس بن جبير، عن حطان بن عبد الله , ان الاشعري , قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم خطبنا فعلمنا سنتنا وبين لنا صلاتنا , فقال:" إذا قمتم إلى الصلاة فاقيموا صفوفكم، ثم ليؤمكم احدكم فإذا كبر فكبروا , وإذا قال: ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7 , فقولوا: آمين يجبكم الله، ثم إذا كبر وركع فكبروا واركعوا , فإن الإمام يركع قبلكم ويرفع قبلكم , قال: نبي الله صلى الله عليه وسلم: فتلك بتلك , وإذا قال: سمع الله لمن حمده , فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد , فإن الله عز وجل قال على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم: سمع الله لمن حمده، ثم إذا كبر وسجد , فكبروا واسجدوا , فإن الإمام يسجد قبلكم ويرفع قبلكم , قال: نبي الله صلى الله عليه وسلم: فتلك بتلك , وإذا كان عند القعدة فليكن من قول احدكم , ان يقول: التحيات الطيبات الصلوات لله , السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته , السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين , اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ. ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ الْأَشْعَرِيّ , قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا فَعَلَّمَنَا سُنَّتَنَا وَبَيَّنَ لَنَا صَلَاتَنَا , فَقَالَ:" إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَأَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا , وَإِذَا قَالَ: وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 , فَقُولُوا: آمِينَ يُجِبْكُمُ اللَّهُ، ثُمَّ إِذَا كَبَّرَ وَرَكَعَ فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا , فَإِنَّ الْإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ , قَالَ: نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَتِلْكَ بِتِلْكَ , وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ , فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ , فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ إِذَا كَبَّرَ وَسَجَدَ , فَكَبِّرُوا وَاسْجُدُوا , فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ , قَالَ: نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَتِلْكَ بِتِلْكَ , وَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ فَلْيَكُنْ مِنْ قَوْلِ أَحَدِكُمْ , أَنْ يَقُولَ: التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ , السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ , السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ , أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا تو آپ نے ہمیں ہمارے طریقے بتائے، اور ہم سے ہماری نماز کے طریقے بیان کیے، آپ نے فرمایا: جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اپنی صفوں کو درست کرو، پھر تم میں سے کوئی تمہاری امامت کرے، جب وہ «اللہ اکبر» کہے، تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو، اور جب وہ «ولا الضالين‏» کہے تو تم آمین کہو، اللہ تمہاری اس کی ہوئی دعا کو قبول کرے گا، پھر جب وہ «اللہ اکبر» کہے اور رکوع کرے، تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو اور رکوع کرو، بیشک امام تم سے پہلے رکوع کرے گا، اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا، تو ادھر کی کمی ادھر سے پوری ہو جائے گی، اور جب وہ «سمع اللہ لمن حمده» کہے تو تم «اللہم ربنا لك الحمد» اے اللہ! ہمارے رب تیرے ہی لیے تمام حمد ہے کہو، اس لیے کہ اللہ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے کہلوا دیا ہے کہ اس نے اپنے حمد کرنے والے کی حمد سن لی ہے، پھر جب وہ «اللہ اکبر» کہے اور سجدہ کرے، تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو اور سجدہ کرو، بیشک امام تم سے پہلے سجدہ میں جائے گا، اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا، تو ادھر کی کمی ادھر پوری ہو جائے گی، اور جب وہ قعدہ میں ہو تو تم میں سے ہر ایک کو یہ کہنا چاہیئے: «التحيات الطيبات الصلوات لله السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» تمام قولی، فعلی، اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں، سلام ہو آپ پر اے نبی! اور اللہ کی رحمت اور برکت آپ پر نازل ہو، سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے اللہ کے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 831 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   صحيح مسلم904عبد الله بن قيسإذا صليتم فأقيموا صفوفكم ثم ليؤمكم أحدكم فإذا كبر فكبروا وإذ قال غير المغضوب عليهم ولا الضالين
   سنن أبي داود972عبد الله بن قيسإذا صليتم فأقيموا صفوفكم ثم ليؤمكم أحدكم فإذا كبر فكبروا وإذا قرأ غير المغضوب عليهم ولا الضالين
   سنن النسائى الصغرى1065عبد الله بن قيسإذا صليتم فأقيموا صفوفكم ثم ليؤمكم أحدكم فإذا كبر الإمام فكبروا وإذا قرأ غير المغضوب عليهم ولا الضالين
   سنن النسائى الصغرى1173عبد الله بن قيسأقيموا صفوفكم ثم ليؤمكم أحدكم فإذا كبر فكبروا وإذا قال ولا الضالين
   سنن النسائى الصغرى1281عبد الله بن قيسإذا قمتم إلى الصلاة فأقيموا صفوفكم ثم ليؤمكم أحدكم فإذا كبر فكبروا وإذا قال ولا الضالين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1065  
´ «ربنا ولک الحمد» کہنے کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا، اور ہمیں ہمارے طریقے بتائے، اور ہماری نماز سکھائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز پڑھو تو اپنی صفیں سیدھی کرو، پھر تم میں سے کوئی ایک امامت کرے، اور جب امام اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب وہ «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہے، تو تم آمین کہو، اللہ تمہاری دعا قبول کرے گا، اور جب وہ اللہ اکبر کہے، اور رکوع کرے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور رکوع کرو، امام تم سے پہلے رکوع کرے گا، اور تم سے پہلے رکوع سے سر بھی اٹھائے گا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو ادھر کی کمی ادھر پوری ہو جائے گی، اور جب وہ «سمع اللہ لمن حمده» کہے، تو تم «اللہم ربنا ولك الحمد» کہو، اللہ تعالیٰ تمہاری پکار سن لے گا ؛ کیونکہ اللہ نے اپنے بنی کی زبان سے فرمایا ہے: اللہ نے اس کی سن لی جس نے اس کی حمد بیان کی، تو جب وہ اللہ اکبر کہے اور سجدہ کرے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور سجدہ کرو، امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا، اور تم سے پہلے سجدہ سے سر بھی اٹھائے گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو ادھر کی کمی ادھر پوری ہو جائے گی، جب وہ قعدے میں ہو تو تم میں سے ہر ایک کی پہلی دعا یہ ہو: «التحيات الطيبات الصلوات لله سلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته سلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» آداب بندگیاں، پاکیزہ خیراتیں، اور صلاتیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے رسول! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں یہ سات کلمے ۱؎ ہیں اور یہ نماز کا سلام ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1065]
1065۔ اردو حاشیہ:
آمین کہو احناف کہتے ہیں آہستہ کہنی چاہیے کیونکہ یہ دعا ہے اور دعا خفیہ ہونی چاہیے۔ مگر تعجب ہے کہ اصل دعا سورۂ فاتحہ کا آخری حصہ ہے (آمین تو تتمہ ہے) وہ بلند آواز سے پڑھی جاتی ہے مگر تتمۂ دعا آہستہ ہونا چاہیے۔ یہ نکتہ سمجھ میں نہیں آسکا۔ ظاہر بات ہے کہ دعا بلند آواز سے ہو تو آمین بھی بلند آواز سے ہونی چاہیے، اسی لیے جب نماز کے علاوہ دعا کی جاتی ہے تو آمین اونچی کہی جاتی ہے بلکہ زیادہ اونچی کہی جاتی ہے۔ کیا اس وقت وہ دعا نہیں ہوتی؟ صرف نماز ہی میں دعا ہوتی ہے؟
بدلے میں ہے یعنی وہ تم سے پہلے رکوع میں جاتا ہے، اٹھتا بھی اتنی دیر پہلے ہے اور تم جتنی دیر بعد رکوع میں جاتے ہو، اٹھتے بھی اتنی دیر بعد میں ہو، لہٰذا تمھارا رکوع اس کے رکوع کے برابر ہے۔
«التَّحِيَّاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ» تحیۃ کے لغوی معنیٰ ادب و سلام ہیں۔ کسی کو زندگی کی دعا دیتے وقت کہتے ہیں! «حیاك اللہ» اللہ آپ کو تادیر زندہ و سلامت رکھے۔ علاوہ ازیں اس کے معنیٰ عظمت و بزرگی، بادشاہت، دوام و بقا اور زندگی بھی کیے گئے ہیں، نیز «التَّحِيَّاتُ» سے قولی عبادات بھی مراد لی گئی ہیں۔ «الصَّلَوَاتُ» صلاۃ کے معنیٰ دعا یا نماز ہیں۔ اس سے یہاں مراد نماز پنجگانہ یا تمام نمازیں یا عبادات فعلیہ ہیں۔ «الطَّيِّبَاتُ» ہر اچھی بات اور عمدہ کلام کو کہتے ہیں، مثلاً: اللہ کی حمد و ثنا، ذکر الہٰی اور اقوال صالحہ وغیرہ۔ یہاں عام اعمال صالحہ اور مالی عبادات بھی مراد ہو سکتی ہیں۔ واللہ أعلم۔
➍ آپ نے تشہد سے آگے ذکر نہیں فرمایا؎ اس سے استدلال کیا گیا ہے کہ بس اتنا ہی فرض یا واجب ہے۔ اس سے زائد درود شریف اور دعا واجب نہیں مگر اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں صلاۃ و سلام کو اکٹھا ذکر کیا ہے۔ مذکورہ تشہد میں سلام تو ہے، صلاۃ نہیں۔ مساوی حیثیت تقاضا کرتی ہے کہ اس کے بعد صلاۃ (درود) بھی واجب ہے۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت سے محبت و شفقت اور شفاعت کبریٰ متقاضی ہیں کہ اور نہیں تو کم از کم اپنی نماز ہی میں امت رسولِ رؤف و رحیم کا حق درود کی صورت میں ادا کرے۔ صلی اللہ علیہ وسلم۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا یہی مسلک ہے۔
سات کلمات اس طرح ہیں:
➊ التَّحِيَّاتُ
➋ الصَّلَوَاتُ
➌ الطَّيِّبَاتُ
➌ سَلَامٌ عَلَيْ النبی
➎ سَلَامٌ عَلَي الصَّالِحِينَ
➏ شھادت توحید
➐ شہادت رسالت۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1065   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.