الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
The Book of Jumu\'ah (Friday Prayer)
13. بَابُ : التَّبْكِيرِ إِلَى الْجُمُعَةِ
13. باب: جمعہ کے لیے مسجد سویرے جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1388
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا الربيع بن سليمان، قال: حدثنا شعيب بن الليث، قال: انبانا الليث، عن ابن عجلان، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" تقعد الملائكة يوم الجمعة على ابواب المسجد يكتبون الناس على منازلهم , فالناس فيه كرجل قدم بدنة , وكرجل قدم بقرة , وكرجل قدم شاة , وكرجل قدم دجاجة , وكرجل قدم عصفورا , وكرجل قدم بيضة".
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تَقْعُدُ الْمَلَائِكَةُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ يَكْتُبُونَ النَّاسَ عَلَى مَنَازِلِهِمْ , فَالنَّاسُ فِيهِ كَرَجُلٍ قَدَّمَ بَدَنَةً , وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ بَقَرَةً , وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ شَاةً , وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ دَجَاجَةً , وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ عُصْفُورًا , وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ بَيْضَةً".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعۃ المبارک کے دن فرشتے مسجد کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور لوگوں کے نام ان کے آنے کی ترتیب کے مطابق لکھتے ہیں۔ ان میں سے کوئی تو اس آدمی کی طرح ہوں گے جس نے اعلیٰ درجے کا اونٹ صدقہ کیا، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کا اونٹ صدقہ کیا، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے اعلیٰ درجے کی گائے صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کی گائے صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے اعلیٰ درجے کی بکری صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کی بکری صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے بہترین مرغی صدقہ کی اور کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کی مرغی صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے قیمتی چڑیا صدقہ کی اور کچھ اس آدمی کی طرح جس نے عام چڑیا صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے بہترین انڈہ صدقہ کیا اور کچھ اس آدمی کی طرح جس نے عام انڈہ صدقہ کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12583) (حسن صحیح) (لیکن عصفور (گوریا) کا لفظ منکرہے، معروف ’’دجاجہ‘‘ (مرغی) کا لفظ ہے جیسا کہ پچھلی روایات میں گزرا، اور نکارت کا سبب ”ابن عجلان‘‘ ہیں، ان سے ابوہریرہ کی روایات میں بڑا وہم ہوا ہے)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح لكن قوله عصفور منكر والمحفوظ دجاجة

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، محمد بن عجلان عنعن وهو مدلس،وقوله ’’عصفور‘‘ لم أجد له طريقًا صحيحًا. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 332
   صحيح البخاري929عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة وقفت الملائكة على باب المسجد يكتبون الأول فالأول ومثل المهجر كمثل الذي يهدي بدنة ثم كالذي يهدي بقرة ثم كبشا ثم دجاجة ثم بيضة فإذا خرج الإمام طووا صحفهم ويستمعون الذكر
   صحيح البخاري3211عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من أبواب المسجد الملائكة يكتبون الأول فالأول فإذا جلس الإمام طووا الصحف وجاءوا يستمعون الذكر
   صحيح مسلم1986عبد الرحمن بن صخرعلى كل باب من أبواب المسجد ملك يكتب الأول فالأول مثل الجزور ثم نزلهم حتى صغر إلى مثل البيضة فإذا جلس الإمام طويت الصحف وحضروا الذكر
   صحيح مسلم1984عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من أبواب المسجد ملائكة يكتبون الأول فالأول فإذا جلس الإمام طووا الصحف وجاءوا يستمعون الذكر ومثل المهجر كمثل الذي يهدي البدنة ثم كالذي يهدي بقرة ثم كالذي يهدي الكبش ثم كالذي يهدي الدجاجة ثم كالذي يهدي البيضة
   سنن النسائى الصغرى865عبد الرحمن بن صخرإنما مثل المهجر إلى الصلاة كمثل الذي يهدي البدنة ثم الذي على إثره كالذي يهدي البقرة ثم الذي على إثره كالذي يهدي الكبش ثم الذي على إثره كالذي يهدي الدجاجة ثم الذي على إثره كالذي يهدي البيضة
   سنن النسائى الصغرى1388عبد الرحمن بن صخرتقعد الملائكة يوم الجمعة على أبواب المسجد يكتبون الناس على منازلهم فالناس فيه كرجل قدم بدنة وكرجل قدم بقرة وكرجل قدم شاة وكرجل قدم دجاجة وكرجل قدم عصفورا وكرجل قدم بيضة
   سنن النسائى الصغرى1387عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من أبواب المسجد ملائكة يكتبون الناس على منازلهم الأول فالأول فإذا خرج الإمام طويت الصحف واستمعوا الخطبة فالمهجر إلى الصلاة كالمهدي بدنة ثم الذي يليه كالمهدي بقرة ثم الذي يليه كالمهدي كبشا حتى ذكر الدجاجة والبيضة
   سنن النسائى الصغرى1386عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة قعدت الملائكة على أبواب المسجد فكتبوا من جاء إلى الجمعة فإذا خرج الإمام طوت الملائكة الصحف قال فقال رسول الله المهجر إلى الجمعة كالمهدي بدنة ثم كالمهدي بقرة ثم كالمهدي شاة ثم كالمهدي بطة ثم كالمهدي دجاجة ثم كالمهدي
   سنن ابن ماجه1092عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من أبواب المسجد ملائكة يكتبون الناس على قدر منازلهم الأول فالأول فإذا خرج الإمام طووا الصحف واستمعوا الخطبة فالمهجر إلى الصلاة كالمهدي بدنة ثم الذي يليه كمهدي بقرة ثم الذي يليه كمهدي كبش حتى ذكر الدجاجة والبيضة
   مسندالحميدي963عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة، كان على كل باب من أبواب المسجد ملائكة يكتبون الناس على منازلهم، الأول فالأول، فإذا خرج الإمام طويت الصحف، واستمعوا الخطبة، فالمهجر إلى الجمعة كالمهدي بدنة، ثم الذي يليه كالمهدي بقرة، ثم الذي يليه كالمهدي كبشا، حتى ذكر الدجاجة والبيضة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1388  
´جمعہ کے لیے مسجد سویرے جانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعۃ المبارک کے دن فرشتے مسجد کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور لوگوں کے نام ان کے آنے کی ترتیب کے مطابق لکھتے ہیں۔ ان میں سے کوئی تو اس آدمی کی طرح ہوں گے جس نے اعلیٰ درجے کا اونٹ صدقہ کیا، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کا اونٹ صدقہ کیا، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے اعلیٰ درجے کی گائے صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کی گائے صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے اعلیٰ درجے کی بکری صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کی بکری صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے بہترین مرغی صدقہ کی اور کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کی مرغی صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے قیمتی چڑیا صدقہ کی اور کچھ اس آدمی کی طرح جس نے عام چڑیا صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے بہترین انڈہ صدقہ کیا اور کچھ اس آدمی کی طرح جس نے عام انڈہ صدقہ کیا۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1388]
1388۔ اردو حاشیہ:
➊ حدیث کا مقصد یہ ہے کہ آنے والوں کے اجروں میں فرق اوقات و ساعات کے لحاظ سے ہے، یعنی اونٹ کے ثواب کے لیے ایک وقت مقرر ہے۔ اس دوران میں جتنے لوگ بھی آئیں گے سب کو اونٹ کا ثواب ملے گا، البتہ یہ ہو سکتا ہے کہ اس وقت کے دوران میں بھی پہلے آنے والے اعلیٰ اونٹ کے صدقے کے ثواب کے مستحق قرار پائیں اور آخر میں آنے والے ادنیٰ اونٹ کے۔ درمیان میں آنے والے درمیانے درجے کے اونٹ کا۔ اسی طرح باقی جانوروں کا حساب ہے۔ جوں جوں تاخیر ہوتی جائے گی، ثواب کم ہوتا جائے گا۔ واللہ أعلم۔
➋ مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین اس کی بابت لکھتے ہیں کہ اس میں «عصفور» (چڑیا کا ذکر) منکر ہے۔ محفوظ «دجاجة» (مرغی) کا لفظ ہے۔ باقی روایت قابل حجت ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے عصفور کو منکر اور دجاجہ کے لفظ کو محفوظ قرار دیتے ہوئے باقی روایت کو حسن صحیح کہا ہے۔ بنابریں دلائل کی رو سے یہی بات راجح معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [صحیح سنن النسائي للألباني، رقم: 1386، و ذخیرة العقبی شرح سنن النسائي: 164-162/16]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1388   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 865  
´نماز کے لیے اول وقت میں جانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اول وقت میں نماز کے لیے جانے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو اونٹ کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو گائے کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو بھیڑ کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو مرغی کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو انڈے کی قربانی کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 865]
865 ۔ اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث میں نماز سے مراد نماز جمعہ ہے۔ مصنف نے عام نماز کو بھی نماز جمعہ پر محمول کیا ہے کیونکہ بعض روایات سے ہر نماز میں جلدی آنے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔ لو یعلمون ما فی التھجیر۔۔ الخ [سنن النسائي، الأذان، حدیث: 672]
➋ روایت میں لفظ «يُهْدِي» ہے جس سے مراد جانور کو حرم بھیجنا ہے تاکہ وہاں ذبح ہو اور تقرب حاصل ہو۔ یہاں مجازاً صدقے کے معنیٰ میں ہے کیونکہ مرغی اور انڈا قربان نہیں کیے جاتے، البتہ ان سے ثواب ضرور حاصل ہوتا ہے۔ بعض لوگوں نے قربانی والا معنیٰ کر کے اس حدیث سے مرغی کی قربانی ثابت کی ہے مگر انڈے کو کیسے اور کہاں سے ذبح کیا جائے گا؟ اس قسم کے مضحکہ خیز مسائل سے جمہور اہل علم کی مخالفت کرنا اور اپنے آپ کو تماشا بنانا ہے۔ سیاق و سباق اور مجموعی تناظر سے ہٹ کر صرف لفظوں سے استدلال بسا اوقات گمراہی کا موجب بن جاتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ جمہور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین کے منہج اور تعبیر کو مدنظر رکھا جائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 865   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1092  
´جمعہ کے لیے مسجد سویرے جانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے متعین ہوتے ہیں، وہ لوگوں کے نام ان کے درجات کے مطابق لکھتے رہتے ہیں، جو پہلے آتے ہیں ان کا نام پہلے (ترتیب وار) لکھتے ہیں، اور جب امام خطبہ کے لیے نکلتا ہے تو فرشتے رجسٹر بند کر دیتے ہیں اور خطبہ سنتے ہیں، لہٰذا جمعہ کے لیے سویرے جانے والا ایک اونٹ قربان کرنے والے، اور اس کے بعد جانے والا گائے قربان کرنے والے، اور اس کے بعد جانے والا مینڈھا قربان کرنے والے کے مانند ہے یہاں تک کہ آپ نے مرغی اور انڈے (کی قربانی)۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1092]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
اللہ کے ہاں نماز جمعہ کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے۔
کہ اس میں حاضر ہونے والوں کے نام لکھنے کےلئے خاص طور پر فرشتے نازل ہوتے ہیں۔

(2)
پہلے آنے والوں کا درجہ بھی اللہ کے ہاں زیادہ ہے۔
اس لئے ان کا ثواب بھی زیادہ ہے۔

(3)
یہ خاص ثواب ان لوگوں کو ملتا ہے۔
جوخطبہ سننے سے پہلے مسجد میں پہنچ جاتے ہیں۔
خطبہ شروع ہونے کے بعد آنے والوں کوخطبہ سننے کا ثواب ملےگا۔
اور نماز جمعہ کا ثواب بھی ملے گا۔
لیکن وہ خاص ثواب نہیں ملے گا۔
جو جلدی آنے والوں کے لئے مخصوص ہے۔

(4)
خطبہ سننا بھی ایک عظیم نیکی ہے۔
حتیٰ کہ فرشتے بھی خطبہ توجہ سے سنتے ہیں۔

(5)
خطبہ سننے کے دوران میں فرشتے نام لکھنا بند کردیتے ہیں۔
اس میں یہ اشارہ ہے کہ خطبے کے دوران میں کوئی غیر متعلقہ حرکت کرنا درست نہیں۔

(6)
بعض روایات میں (المُھْدِی)
کے بجائے (کَأَنَّمَا قَرَّبَ)
 کے الفاظ ہیں۔ (صحیح البخاري، الجمعة، باب فضل الجمعة، حدیث: 881)
اس سے بعض لوگوں کو یہ غلط فہمی ہوئی ہے کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر جس طرح اونٹ، گائے، دنبے اور بکرے وغیرہ کی قربانی دی جاتی ہے۔
مرغی اور انڈے کی قربانی بھی ہوسکتی ہے۔
یہ رائے درست نہیں کیونکہ عید کی قربانی کےلئے اضحیة اور اضاحی کا لفظ خاص ہے۔
جس سے فعل ضحی آتا ہے۔
قَرَّبَ سے مراد اللہ کا قرب حاصل کرنے کےلئے کوئی چیز پیش کرنا ہے۔
وہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر جانور قربان کرنا بھی ہوسکتا ہے۔
اور صدقے کے طور پر جانور، نقد رقم، خوراک یا کوئی بھی چیز پیش کرنا ہوسکتا ہے۔
جس کا أضیحة سے کوئی تعلق نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1092   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.