الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
The Book of Jumu\'ah (Friday Prayer)
31. بَابُ : مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ تَقْصِيرِ الْخُطْبَةِ
31. باب: خطبہ مختصر دینے کے استحباب کا بیان۔
Chapter: What Is Recommended Regarding Shortening The Khutbah
حدیث نمبر: 1415
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن عبد العزيز بن غزوان، قال: انبانا الفضل بن موسى، عن الحسين بن واقد، قال: حدثني يحيى بن عقيل، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكثر الذكر ويقل اللغو ويطيل الصلاة ويقصر الخطبة، ولا يانف ان يمشي مع الارملة والمسكين فيقضي له الحاجة".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ غَزْوَانَ، قال: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قال: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عُقَيْلٍ، قال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ الذِّكْرَ وَيُقِلُّ اللَّغْوَ وَيُطِيلُ الصَّلَاةَ وَيُقَصِّرُ الْخُطْبَةَ، وَلَا يَأْنَفُ أَنْ يَمْشِيَ مَعَ الْأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ فَيَقْضِيَ لَهُ الْحَاجَةَ".
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذکرو اذکار زیادہ کرتے، لایعنی باتوں سے گریز کرتے، نماز لمبی پڑھتے، اور خطبہ مختصر دیتے تھے، اور بیواؤں اور مسکینوں کے ساتھ جانے میں کہ ان کی ضرورت پوری کریں، عار محسوس نہیں کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5183)، سنن الدارمی/المقدمة 13 (75) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1415  
´خطبہ مختصر دینے کے استحباب کا بیان۔`
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذکرو اذکار زیادہ کرتے، لایعنی باتوں سے گریز کرتے، نماز لمبی پڑھتے، اور خطبہ مختصر دیتے تھے، اور بیواؤں اور مسکینوں کے ساتھ جانے میں کہ ان کی ضرورت پوری کریں، عار محسوس نہیں کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1415]
1415۔ اردو حاشیہ:
کم ہی کرتے تھے کہا گیا ہے کہ اس سے نفی مراد ہے، یعنی آپ بلا ضرورت کلام نہیں کرتے تھے۔ عربی کا لفظ لغو استعمال ہوا ہے، لغو کے کئی معانی ہیں: گناہ والے کلام کو لغو کہتے ہیں اور بالضرورت کلام کو بھی لغو کہتے ہیں۔ آخری معنیٰ ہوں تو کم والے معنیٰ بھی صحیح ہیں۔ پہلے معنیٰ کے لحاظ سے نفی والے معنیٰ ہی صحیح ہیں۔
➋ نماز اور خطبے کا آپس میں تقابل نہیں بلکہ نمازوں سے لمبی نماز اور خطبوں میں سے مختصر خطبہ مراد ہے۔ خطبہ ایسا نہ ہو جو سامعین کے لیے اکتاہٹ اور دل کی تنگی کا سبب ہو۔
➌ أرملۃ محتاج اور بے سہارا بیوہ ہی کو کہا جاتا ہے۔ مالدار بیوہ کو أرملۃ نہیں کہا جاتا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1415   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.