الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 604
´مغرب کے بعد کی نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے۔`
کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عبدالاشہل کی مسجد میں مغرب پڑھی، کچھ لوگ نفل پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اس نماز کو گھروں میں پڑھنے کو لازم پکڑو۔“ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 604]
اردو حاشہ:
1؎:
نبی اکرم ﷺ کے فرمان کے مطابق عام طور پر سنن و نوافل گھر ہی پڑھنا افضل ہے،
ہاں جائز ہے کہ مسجد میں پڑھ لے،
اور اس زمانہ میں تو مسجد ہی میں پڑھنا اچھا ہے کیونکہ اکثر گھروں میں نماز کا انتظام نہیں ہے،
آدمی گھر پہنچتے ہی بعض مسائل سے دوچار ہو کر نماز بھول جاتا ہے،
وغیرہ وغیرہ،
بالکل نہ پڑھنے سے تو بہتر ہے کہ مسجد ہی میں پڑھے،
ہاں اگر کسی کو اپنے پر پوری قدرت ہو تو ضرور گھر ہی میں پڑھے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 604