الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: عیدین (عیدالفطر اور عیدالاضحی) کی نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Prayer for the Two 'Eids
36. بَابُ : الرُّخْصَةُ فِي الاسْتِمَاعِ إِلَى الْغِنَائِ وَضَرْبُ الدُّفِّ يَوْمَ الْعِيدِ
36. باب: عید کے دن گانا سننے اور دف بجانے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1598
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن حفص بن عبد الله، قال: حدثني ابي، قال: حدثني إبراهيم بن طهمان، عن مالك بن انس، عن الزهري، عن عروة، انه حدثه، ان عائشة حدثته، ان ابا بكر الصديق دخل عليها وعندها جاريتان تضربان بالدف وتغنيان ورسول الله صلى الله عليه وسلم مسجى بثوبه وقال مرة اخرى: متسج ثوبه فكشف عن وجهه , فقال:" دعهما يا ابا بكر , إنها ايام عيد وهن ايام منى" ورسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ بالمدينة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، قال: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ تَضْرِبَانِ بِالدُّفِّ وَتُغَنِّيَانِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَجًّى بِثَوْبِهِ وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى: مُتَسَجٍّ ثَوْبَهُ فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ , فَقَالَ:" دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ , إِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ وَهُنَّ أَيَّامُ مِنًى" وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ بِالْمَدِينَةِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان کے (گھر میں) داخل ہوئے، ان کے پاس دو لڑکیاں دف بجا رہی تھیں، اور گانا گا رہی تھیں ۱؎، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا چہرہ اپنے کپڑے سے ڈھانپے ہوئے تھے، تو آپ نے اپنا چہرہ کھولا، اور فرمایا: ابوبکر! انہیں چھوڑو کھیلنے دو، یہ عید کے دن ہیں، اور منیٰ کے دن تھے ۲؎ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دنوں مدینہ میں تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16609) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ گانا کوئی فحش گانا نہیں تھا، بلکہ ان کے آباء و اجداد کی بہادری کے قصے تھے، فحش گانے کسی بھی صورت میں اور کسی بھی موقع پر جائز نہیں، نیز جائز گانوں میں بھی موسیقی کی آمیزش ہو تو جائز نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1598  
´عید کے دن گانا سننے اور دف بجانے کی رخصت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان کے (گھر میں) داخل ہوئے، ان کے پاس دو لڑکیاں دف بجا رہی تھیں، اور گانا گا رہی تھیں ۱؎، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا چہرہ اپنے کپڑے سے ڈھانپے ہوئے تھے، تو آپ نے اپنا چہرہ کھولا، اور فرمایا: ابوبکر! انہیں چھوڑو کھیلنے دو، یہ عید کے دن ہیں، اور منیٰ کے دن تھے ۲؎ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دنوں مدینہ میں تھے۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1598]
1598۔ اردو حاشیہ: یہ حدیث پیچھے گزر چکی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے فوائدومسائل حدیث نمبر: 1594۔ تعجب ہے بعض لوگوں نے اس سے موسیقی اور سماع کے جواز پر استدلال کیا ہے اور، پھر اس بنیاد پر مجالس سماع ووجد منعقدکی جاتی ہیں جن میں قوال غلط سلط اشعار، جن سے توحید کے بجائے شرک پر زیادہ دلالت ہوتی ہے، آلات موسیقی سمیت الاپتے ہیں اور سامعین نہ صرف سردھنتے ہیں بلکہ وجد میں آخر بے ہودہ حرکات کرتے ہیں۔ اس لہوولعب میں مشغولیت کی بنا پر نماز اور قرآن سے بھی بے نیازی برتی جاتی ہے۔ ذرا سوچیے! کیا یہ اتفاقی اور سادہ واقعہ اتنی بڑی واہیات عمارت کی بنیاد بن سکتا ہے؟ ایک بزرگ نے کیا خوب کہا ہے کہ اگر اس واقعے سے استدلال کرنا ہے تو تمام جزئیات سمیت کیا جائے۔ نابالغ بچیاں صرف دف پر جنگی اشعار پڑھیں۔ داخل ہونے والا اس میں دلچسپی نہ لے بلکہ ان سے منہ موڑ کر ایک طرف لیٹ جائے، پھر کوئی آنے والا انہیں جھڑکے اور ڈانٹے مگر اسے مارنے سے روک دیا جائے، پھر وہ بچیاں بھی خوف زدہ ہو کر چپ ہو جائیں، پھر اشارے سے انہیں بھگا دیا جائے۔ اگر اسے آپ محفل سماع یا بزم غنا کا نام دے سکیں تو بڑے شوق سے ایسی مجلس منعقد فرمائیں۔ ورنہ حدیث کا نام لے کر دین کو بدنام نہ کریں۔ موت کو یاد رکھیں اور تمام قدرتوں کے مالک اللہ تعالیٰ سے ڈریں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1598   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.