الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
38. بَابُ : أَىُّ الْكَفَنِ خَيْرٌ
38. باب: کون سا کفن بہترین ہے؟
Chapter: Which Shroud Is Better?
حدیث نمبر: 1897
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: انبانا يحيى بن سعيد، قال: سمعت سعيد بن ابي عروبة يحدث، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن ابي المهلب، عن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" البسوا من ثيابكم البياض فإنها اطهر واطيب وكفنوا فيها موتاكم".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ أَبِي عَرُوبَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْبَسُوا مِنْ ثِيَابِكُمُ الْبَيَاضَ فَإِنَّهَا أَطْهَرُ وَأَطْيَبُ وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ".
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کپڑوں میں سے سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ پاکیزہ اور عمدہ ہوتا ہے، نیز اپنے مردوں کو (بھی) اسی میں کفنایا کرو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4640)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب 46 (2810)، سنن ابن ماجہ/اللباس 5 (3567)، مسند احمد 5/10، 12، 13، 17، 18، 19، 21، ویأتی عند المؤلف برقم: 5324 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   جامع الترمذي2810سمرة بن جندبالبسوا البياض فإنها أطهر وأطيب وكفنوا فيها موتاكم
   سنن ابن ماجه3567سمرة بن جندبالبسوا ثياب البياض فإنها أطهر وأطيب
   سنن النسائى الصغرى1897سمرة بن جندبالبسوا من ثيابكم البياض فإنها أطهر وأطيب وكفنوا فيها موتاكم
   سنن النسائى الصغرى5324سمرة بن جندبالبسوا من ثيابكم البياض فإنها أطهر وأطيب وكفنوا فيها موتاكم
   سنن النسائى الصغرى5325سمرة بن جندبعليكم بالبياض من الثياب فليلبسها أحياؤكم وكفنوا فيها موتاكم فإنها من خير ثيابكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1897  
´کون سا کفن بہترین ہے؟`
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کپڑوں میں سے سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ پاکیزہ اور عمدہ ہوتا ہے، نیز اپنے مردوں کو (بھی) اسی میں کفنایا کرو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1897]
1897۔ اردو حاشیہ:
➊ سفید کپڑے میں معمولی سا میل کچیل اور گندگی بھی ظاہر ہوتی ہے، لہٰذا اسے جلدی صاف کیا جاتا ہے اور وہ صاف ستھرا رہتا ہے، رنگ دار کپڑوں میں میل کچیل محسوس نہیں ہوتا، وہ دیر تک دھوئے نہیں جاتے، اس لیے بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ ویسے بھی سفید کپڑے کی ایک شان ہوتی ہے۔
➋ مجبوری نہ ہو تو کفن سفید ہی ہونا چاہیے۔
➌ کفن پہنانا واجب ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1897   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3567  
´سفید کپڑوں کا بیان۔`
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفید کپڑے پہنو کہ یہ زیادہ پاکیزہ اور عمدہ لباس ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3567]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سفید رنگ افضل ہے اس لئے اہم مواقع پر سفید کپڑے پہننا بہتر ہے۔

(2)
سفید لباس خوبصورت بھی ہوتا ہے اور با وقار بھی۔
اس میں میل کچیل کا جلدی پتہ چل جاتا ہے اس لیے اس کو جلدی دھو لیا جاتا ہے اور زیادہ توجہ سے دھویا جاتا ہے جس کی بنا پر ہو زیادہ پاک صاف رہتا ہے۔

(3)
کفن کے لئے سفید کپڑا بہتر ہے ویسے دوسرا کپڑا بھی درست ہے خصوصاً دھاری دار کپڑا۔ (سنن أبي داؤد، الجنائز، باب فى الكفن، حديث: 3150)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3567   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2810  
´سفید کپڑے پہننے کا بیان۔`
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفید کپڑے پہنو، کیونکہ یہ پاکیزہ اور عمدہ لباس ہیں، اور انہیں سفید کپڑوں کا اپنے مردوں کو کفن دو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2810]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زندگی میں سفید لباس بہتر،
پاکیزہ اور عمدہ ہے،
اس لیے کہ سفید کپڑے میں ملبوس شخص کبر وغرور اور نخوت سے خالی ہوتا ہے،
جب کہ دوسرے رنگوں والے لباس میں متکبرین یا عورتوں سے مشابہت کا امکان ہے،
اپنے مُردوں کو بھی انہی سفید کپڑوں میں دفنانا چاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2810   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.