الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
39. بَابُ : كَفَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
39. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے کفن کا بیان۔
Chapter: The Shroud Of The Prophet
حدیث نمبر: 1900
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حفص، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" كفن رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثلاثة اثواب بيض يمانية كرسف ليس فيها قميص ولا عمامة"، فذكر لعائشة قولهم: في ثوبين وبرد من حبرة , فقالت: قد اتي بالبرد ولكنهم ردوه ولم يكفنوه فيه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ يَمَانِيَةٍ كُرْسُفٍ لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ"، فَذُكِرَ لِعَائِشَةَ قَوْلُهُمْ: فِي ثَوْبَيْنِ وَبُرْدٍ مِنْ حِبَرَةٍ , فَقَالَتْ: قَدْ أُتِيَ بِالْبُرْدِ وَلَكِنَّهُمْ رَدُّوهُ وَلَمْ يُكَفِّنُوهُ فِيهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید یمنی سوتی کپڑوں میں کفنایا گیا جس میں نہ تو قمیص تھی، اور نہ عمامہ (پگڑی)، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے دو کپڑوں اور ایک یمنی چادر کے متعلق لوگوں کی گفتگو کا ذکر کیا گیا، تو انہوں نے کہا: چادر لائی گئی تھی لیکن لوگوں نے اسے لوٹا دیا، اور آپ کو اس میں نہیں کفنایا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 13 (941)، سنن ابی داود/الجنائز 34 (3152)، سنن الترمذی/الجنائز 20 (996)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 11 (1469)، (تحفة الأشراف: 16786) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري5814عائشة بنت عبد اللهحين توفي سجي ببرد حبرة
   صحيح البخاري1271عائشة بنت عبد اللهكفن النبي في ثلاثة أثواب سحول كرسف ليس فيها قميص ولا عمامة
   صحيح البخاري1387عائشة بنت عبد اللهفي ثلاثة أثواب بيض سحولية ليس فيها قميص ولا عمامة في أي يوم توفي رسول الله قالت يوم الاثنين أرجو فيما بيني وبين الليل فنظر إلى ثوب عليه كان يمرض فيه به ردع من زعفران فقال اغسلوا ثو
   صحيح البخاري1272عائشة بنت عبد اللهكفن في ثلاثة أثواب ليس فيها قميص ولا عمامة
   صحيح البخاري1273عائشة بنت عبد اللهكفن في ثلاثة أثواب بيض سحولية ليس فيها قميص ولا عمامة
   صحيح البخاري1264عائشة بنت عبد اللهكفن في ثلاثة أثواب يمانية بيض سحولية من كرسف ليس فيهن قميص ولا عمامة
   صحيح مسلم2183عائشة بنت عبد اللهسجي رسول الله حين مات بثوب حبرة
   صحيح مسلم2179عائشة بنت عبد اللهكفن رسول الله في ثلاثة أثواب بيض سحولية من كرسف ليس فيها قميص ولا عمامة
   صحيح مسلم2180عائشة بنت عبد اللهكفن في ثلاثة أثواب سحول يمانية ليس فيها عمامة ولا قميص
   صحيح مسلم2182عائشة بنت عبد اللهفي ثلاثة أثواب سحولية
   جامع الترمذي996عائشة بنت عبد اللهكفن النبي في ثلاثة أثواب بيض يمانية ليس فيها قميص ولا عمامة
   سنن أبي داود3151عائشة بنت عبد اللهكفن رسول الله في ثلاثة أثواب يمانية بيض ليس فيها قميص ولا عمامة
   سنن أبي داود3149عائشة بنت عبد اللهأدرج النبي في ثوب حبرة ثم أخر عنه
   سنن أبي داود3120عائشة بنت عبد اللهسجي في ثوب حبرة
   سنن النسائى الصغرى1899عائشة بنت عبد اللهكفن في ثلاثة أثواب بيض سحولية ليس فيها قميص ولا عمامة
   سنن النسائى الصغرى1898عائشة بنت عبد اللهكفن النبي في ثلاثة أثواب سحولية بيض
   سنن النسائى الصغرى1900عائشة بنت عبد اللهكفن رسول الله في ثلاثة أثواب بيض يمانية كرسف ليس فيها قميص ولا عمامة
   سنن ابن ماجه1469عائشة بنت عبد اللهكفن في ثلاثة أثواب بيض يمانية ليس فيها قميص ولا عمامة
   بلوغ المرام431عائشة بنت عبد اللهحين توفي سجي ببرد حبرة
   بلوغ المرام437عائشة بنت عبد الله كفن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم في ثلاثة اثواب بيض سحولية من كرسف ليس فيها قميص ولا عمامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 431  
´میت کو غسل دینے سے پہلے دھاری دار چادر سے ڈھانپ دینا`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب فوت ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دھاری دار چادر سے ڈھانپ دیا گیا۔ . . . [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 431]
لغوی تشریح:
«سُجَّيَ» تسجیۃ (باب تفعيل) سے صیغہ مجہول ہے۔ ڈھانپنے کے معنی میں ہے۔
«بِبُرْدِ حِبَرَةِ» اس میں مضاف اور مضاف الیہ کی شکل بھی بنتی ہے اور موصوف صفت کی بھی۔ اور «بُرْد» کی باپر ضمہ اور راساکن ہے۔ چادر یا دھاری دار کپڑا۔
اور «حِبَرَة» میں حا پر فتحہ ہے۔ بیل بوٹے والی چادر۔ اور یہ ڈھانپنے کا عمل غسل سے پہلے تھا۔
فوائد و مسائل:
➊ میت کو غسل دینے سے پہلے دھاری دار چادر سے ڈھانپ دینا بھی جائز ہے۔
➋ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی وارد ہوئی ہے۔
➌ اس حدیث سے حیات النبی کا مسئلہ بڑی آسانی سے حل ہو گیا کہ اگر آپ نے وفات نہیں پائی تو آپ کے ساتھ وہ عمل کیوں کیا گیا جو فوت ہونے والوں کے ساتھ کیا جاتا ہے، یعنی غسل اور تدفین و تجہیز وغیرہ۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 431   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 437  
´میت کو خواہ مرد ہو یا عورت تین کپڑوں میں کفن دینا`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سحولیہ کے بنے ہوئے سوتی سفید رنگ کے تین کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا، جس میں قمیص اور پگڑی نہیں تھی . . . [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 437]
لغوی تشریح:
«كُفٌنَ» تکفین سے ماخوذ ہے۔
«ثَلَاثَةَ اَثَّوَابٟ» تین کپڑوں یعنی ازار، چادر اور لفافے میں کفن دیا گیا۔
«بِيض» با کے نیچے کسرہ ہے اور یہ «اُبْيَض» کی جمع ہے۔
«سُحُو لِيَّةِ» سین اور حا دونوں پر ضمہ ہے۔ اور سین پر فتحہ اور حا پر ضمہ بھی منقول ہے۔ سحول کی طرف منسوب ہے جو یمن کا ایک قصبہ یا بستی ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ فتحہ کی صورت میں یہ قصار (دھوبی) کی طرف منسوب ہو گا کیونکہ «سحل» سے مراد صاف کرنا ہے اور دھوبی کپڑے کو دھو کر صاف کرتا ہے۔ اس اعتبار سے «سحوليه» کے معنی «نقيه» (صفائی و طہارت اور پاکیزگی و نظافت) کے ہوں گے۔
«كُرْسُف» کاف اور سین دونوں پر ضمہ اور ان کے درمیان میں را ساکن ہے۔ اس سے مراد روئی ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ میت کو خواہ مرد ہو یا عورت تین کپڑوں میں کفن دینا چاہیے۔ عورتوں کو تین کپڑوں سے زائد کفن دینا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ واللہ اعلم ان کپڑوں میں نہ تو قیمص ہو اور نہ پگڑی۔ اور کفن میں سوتی کپڑا بہتر ہے۔
➋ تین کپڑوں سے مراد جمہور کے نزدیک تین بڑی چادریں ہیں اور بعض کے ہاں اس سے مراد کفنی، تہبند اور بڑی چادر ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 437   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1900  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے کفن کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید یمنی سوتی کپڑوں میں کفنایا گیا جس میں نہ تو قمیص تھی، اور نہ عمامہ (پگڑی)، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے دو کپڑوں اور ایک یمنی چادر کے متعلق لوگوں کی گفتگو کا ذکر کیا گیا، تو انہوں نے کہا: چادر لائی گئی تھی لیکن لوگوں نے اسے لوٹا دیا، اور آپ کو اس میں نہیں کفنایا تھا۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1900]
1900۔ اردو حاشیہ:
➊ کفن کے لیے تین کپڑے مسنون ہیں، دو میں بھی گزارا ہو سکتا ہے، نہ ملیں تو مجبوری میں ایک بھی کافی ہے، جیسے جنگ احد کے بعض شہداء کے لیے صرف ایک چادر ہی ملی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی ایک چادر ہی میں دفن کر دیے۔
قمیص اور پگڑی کفن میں قمیص اور پگڑی نہیں ہونی چاہیے جیسا کہ اس حدیث میں صراحت ہے، جمہور اہل علم اسی کے قائل ہیں۔ احناف قمیص اور اہم شخصیت کے لیے پگڑی جائز سمجھتے ہیں۔ اس حدیث کے معنی کرتے ہیں کہ قمیص اور پگڑی ان تین کپڑوں میں شامل نہ تھے، ان کے علاوہ تھے، مگر یہ معنی ظاہر کے خلاف ہیں، البتہ بعض ضعیف احادیث میں پگڑی کا ذکر ہے لیکن ترجیح صحیح احادیث ہی کو ہو گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1900   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1469  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید یمنی کپڑوں میں کفنایا گیا، جس میں کرتہ اور عمامہ نہ تھا، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دھاری دار چادر میں کفنایا گیا تھا؟ تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: لوگ دھاری دار چادر لائے تھے مگر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں نہیں کفنایا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1469]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
کفن کا سفید ہونا بہتر ہے۔
جیسے آگے حدیث (1473)
میں بھی آ رہا ہے۔

(2)
رنگدار یا دھاری دار کپڑے کا کفن بنانا بھی جائز ہے۔
اگر جائز نہ ہوتا تو صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین نبی اکرمﷺ کے لئے ایسا کفن تیار نہ کرتے۔

(3)
رسول اللہﷺ کو تین کپڑوں میں کفن دیا گیا۔
اس سے معلوم ہواکہ مرد وعورت کفن کے کپڑوں میں برابر ہیں۔
عورت کےلئے کفن میں مرد سے زیادہ کپڑے استعمال کرنے کا جواز کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1469   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 996  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے کفن کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید ۱؎ یمنی کپڑوں میں کفنایا گیا ۲؎ نہ ان میں قمیص ۳؎ تھی اور نہ عمامہ۔ لوگوں نے عائشہ رضی الله عنہا سے کہا: لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو کپڑوں اور ایک دھاری دار چادر میں کفنایا گیا تھا؟ تو ام المؤمنین عائشہ نے کہا: چادر لائی گئی تھی لیکن لوگوں نے اسے واپس کر دیا تھا، آپ کو اس میں نہیں کفنایا گیا تھا۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 996]
اردو حاشہ:
1؎:
تین سفید کپڑوں سے مراد تین بڑی چادریں ہیں اور بعض کے نزدیک کفنی،
تہ بند اور بڑی چادر ہے۔

2؎:
اس سے معلوم ہوا کہ کفن تین کپڑوں سے زیادہ مکروہ ہے بالخصوص عمامہ (پگڑی) جسے متاخرین حنفیہ اور مالکیہ نے رواج دیا ہے سراسر بدعت ہے رہی ابن عباس کی روایت جس میں ہے ((كُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي ثَلاثَةِ أَثْوَابٍ بحرانية:
 الحلة،
 ثوبان،
 وقميصه الذي مات فيه)
)
 تو یہ منکر ہے اس کے راوی یزید بن ابی زیاد ضعیف ہیں،
اسی طرح عبادہ بن صامت کی حدیث ((خَيْرُ الْكَفَنِ الْحُلَّةُ)) بھی ضعیف ہے اس کے راوی نسي مجہول ہیں۔

3؎:
اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ کفن میں قمیص مستحب نہیں جمہور کا یہی قول ہے،
لیکن مالکیہ اور حنفیہ استحباب کے قائل ہیں،
وہ اس حدیث کا جواب یہ دیتے ہیں کہ اس میں احتمال یہ ہے کہ دونوں ہو اور یہ بھی احتمال ہے کہ شمار کی گئی چیز کی نفی ہو یعنی قمیص اور عمامہ ان تینوں میں شامل نہیں تھے بلکہ یہ دونوں زائد تھے،
اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ پہلا احتمال ہی صحیح ہے اور اس کا مطلب یہی ہے کفن میں قمیص اور عمامہ نہیں تھا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 996   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.