الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
24. بَابُ الْكَفَنِ وَلاَ عِمَامَةٌ:
24. باب: عمامہ کے بغیر کفن دینے کا بیان۔
(24) Chapter. Using no turban in shrouding.
حدیث نمبر: 1273
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل , قال: حدثني مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كفن في ثلاثة اثواب بيض سحولية ليس فيها قميص ولا عمامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے مالک نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے باپ عروہ بن زبیر نے ‘ ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سحول کے تین سفید کپڑوں کا کفن دیا گیا تھا نہ ان میں قمیص تھی اور نہ عمامہ تھا۔

Narrated Aisha: Allah's Apostle was shrouded in three pieces of cloth which were made of white Suhul and neither a shirt nor a turban were used.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 363


   صحيح البخاري5814عائشة بنت عبد اللهحين توفي سجي ببرد حبرة
   صحيح البخاري1271عائشة بنت عبد اللهكفن النبي في ثلاثة أثواب سحول كرسف ليس فيها قميص ولا عمامة
   صحيح البخاري1387عائشة بنت عبد اللهفي ثلاثة أثواب بيض سحولية ليس فيها قميص ولا عمامة في أي يوم توفي رسول الله قالت يوم الاثنين أرجو فيما بيني وبين الليل فنظر إلى ثوب عليه كان يمرض فيه به ردع من زعفران فقال اغسلوا ثو
   صحيح البخاري1272عائشة بنت عبد اللهكفن في ثلاثة أثواب ليس فيها قميص ولا عمامة
   صحيح البخاري1273عائشة بنت عبد اللهكفن في ثلاثة أثواب بيض سحولية ليس فيها قميص ولا عمامة
   صحيح البخاري1264عائشة بنت عبد اللهكفن في ثلاثة أثواب يمانية بيض سحولية من كرسف ليس فيهن قميص ولا عمامة
   صحيح مسلم2183عائشة بنت عبد اللهسجي رسول الله حين مات بثوب حبرة
   صحيح مسلم2179عائشة بنت عبد اللهكفن رسول الله في ثلاثة أثواب بيض سحولية من كرسف ليس فيها قميص ولا عمامة
   صحيح مسلم2180عائشة بنت عبد اللهكفن في ثلاثة أثواب سحول يمانية ليس فيها عمامة ولا قميص
   صحيح مسلم2182عائشة بنت عبد اللهفي ثلاثة أثواب سحولية
   جامع الترمذي996عائشة بنت عبد اللهكفن النبي في ثلاثة أثواب بيض يمانية ليس فيها قميص ولا عمامة
   سنن أبي داود3151عائشة بنت عبد اللهكفن رسول الله في ثلاثة أثواب يمانية بيض ليس فيها قميص ولا عمامة
   سنن أبي داود3149عائشة بنت عبد اللهأدرج النبي في ثوب حبرة ثم أخر عنه
   سنن أبي داود3120عائشة بنت عبد اللهسجي في ثوب حبرة
   سنن النسائى الصغرى1899عائشة بنت عبد اللهكفن في ثلاثة أثواب بيض سحولية ليس فيها قميص ولا عمامة
   سنن النسائى الصغرى1898عائشة بنت عبد اللهكفن النبي في ثلاثة أثواب سحولية بيض
   سنن النسائى الصغرى1900عائشة بنت عبد اللهكفن رسول الله في ثلاثة أثواب بيض يمانية كرسف ليس فيها قميص ولا عمامة
   سنن ابن ماجه1469عائشة بنت عبد اللهكفن في ثلاثة أثواب بيض يمانية ليس فيها قميص ولا عمامة
   بلوغ المرام431عائشة بنت عبد اللهحين توفي سجي ببرد حبرة
   بلوغ المرام437عائشة بنت عبد الله كفن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم في ثلاثة اثواب بيض سحولية من كرسف ليس فيها قميص ولا عمامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 221  
´میت کو تین کپڑوں میں کفن دینا مستحب ہے`
«. . . 463- وعن هشام عن أبيه عن عائشة أن النبى صلى الله عليه وسلم كفن فى ثلاثة أثواب بيض سحولية، ليس فيها قميص ولا عمامة. . . .»
. . . سیدہ عائشہ (صدیقہ رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید یمنی کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا جن میں نہ قمیص تھی اور نہ عمامہ۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 221]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1273، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ میت کو تین کپڑوں میں کفن دینا مستحب و مستحسن ہے۔
➋ اس پر اجماع ہے کہ حمزہ رضی اللہ عنہ کو ایک کپڑے میں کفن دیا گیا تھا۔ [التمهيد 22/143]
➌ بہتر یہی ہے کہ کفن کا کپڑا سفید ہو۔ دیکھئے: سنن ابي داؤد [4061 و سنده حسن و صححه الترمذي: 994 وابن حبان الموارد: 1439 - 1441 و الحاكم 354/1 على شرط مسلم و وافقه الذهبي]
➍ جب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت آیا تو انہوں نے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنے کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تین کپڑوں میں۔ انہوں نے ایک پرانے کپڑے کے بارے میں فرمایا: اسے دھو لو اور دو کپڑوں کا اضافہ کردو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم آپ کے لئے نیا کپڑا خرید لیتے ہیں تو انہوں نے فرمایا: نئے کپڑے تو زندہ کے لئے ہوتے ہیں۔ الخ [مصنف ابن ابي شيبه 3/358 ح11050، وسنده صحيح]
➎ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اپنے دو پرانے کپڑوں کے بارے میں فرمایا: مجھے ان دونوں کپڑوں میں کفن دینا۔ [مصنف ابن ابي شيبه 3/259، ح11057، وسنده صحيح]
➏ امام شعبی رحمہ اللہ نے فرمایا: عورت کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا جاتا ہے: چادر، دوپٹہ، لفافہ، کمربند اور پیٹ پر کپڑے کا ٹکڑا یعنی سینہ بند۔ [مصنف ابن ابي شيبه 3/262 ح11086، وسنده صحيح]
پانچ کپڑوں والے اقوال درج ذیل علماء سے بھی ثابت ہیں:
محمد بن سیرین [ابن ابي شيبه: 11085، دوسرا نسخه 428/4 وسنده صحيح]، ابراہیم نخعی [ابن ابي شيبه: 11091، وسنده قوي]
➐ ضروت کے مطابق کفن میں کمی یا اضافہ کیا جاسکتا ہے لیکن یاد رہے کہ کفن پر دعائیں یا کفنی وغیرہ لکھنا ثابت نہیں ہے۔
➑ کفن میں اسراف نہیں کرنا چاہئے تاہم کفن صاف ستھرا ہونا چاہئے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 943، دارالسلام: 2185]
➒ مسائل کفن کی تفصیل کے لئے شیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری رحمہ اللہ کی کتاب کتاب الجنائز دیکھئے۔
➓ شدید مجبوری اور شرعی عذر کی حالت میں کفن کے بغیر یا ادھورے کفن میں بھی میت کو دفن کیا جا سکتا ہے جیسا کہ سیدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے واقعے سے ثابت ہے۔ [صحيح بخاري:1276] واللہ اعلم
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 463   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 431  
´میت کو غسل دینے سے پہلے دھاری دار چادر سے ڈھانپ دینا`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب فوت ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دھاری دار چادر سے ڈھانپ دیا گیا۔ . . . [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 431]
لغوی تشریح:
«سُجَّيَ» تسجیۃ (باب تفعيل) سے صیغہ مجہول ہے۔ ڈھانپنے کے معنی میں ہے۔
«بِبُرْدِ حِبَرَةِ» اس میں مضاف اور مضاف الیہ کی شکل بھی بنتی ہے اور موصوف صفت کی بھی۔ اور «بُرْد» کی باپر ضمہ اور راساکن ہے۔ چادر یا دھاری دار کپڑا۔
اور «حِبَرَة» میں حا پر فتحہ ہے۔ بیل بوٹے والی چادر۔ اور یہ ڈھانپنے کا عمل غسل سے پہلے تھا۔
فوائد و مسائل:
➊ میت کو غسل دینے سے پہلے دھاری دار چادر سے ڈھانپ دینا بھی جائز ہے۔
➋ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی وارد ہوئی ہے۔
➌ اس حدیث سے حیات النبی کا مسئلہ بڑی آسانی سے حل ہو گیا کہ اگر آپ نے وفات نہیں پائی تو آپ کے ساتھ وہ عمل کیوں کیا گیا جو فوت ہونے والوں کے ساتھ کیا جاتا ہے، یعنی غسل اور تدفین و تجہیز وغیرہ۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 431   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 437  
´میت کو خواہ مرد ہو یا عورت تین کپڑوں میں کفن دینا`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سحولیہ کے بنے ہوئے سوتی سفید رنگ کے تین کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا، جس میں قمیص اور پگڑی نہیں تھی . . . [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 437]
لغوی تشریح:
«كُفٌنَ» تکفین سے ماخوذ ہے۔
«ثَلَاثَةَ اَثَّوَابٟ» تین کپڑوں یعنی ازار، چادر اور لفافے میں کفن دیا گیا۔
«بِيض» با کے نیچے کسرہ ہے اور یہ «اُبْيَض» کی جمع ہے۔
«سُحُو لِيَّةِ» سین اور حا دونوں پر ضمہ ہے۔ اور سین پر فتحہ اور حا پر ضمہ بھی منقول ہے۔ سحول کی طرف منسوب ہے جو یمن کا ایک قصبہ یا بستی ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ فتحہ کی صورت میں یہ قصار (دھوبی) کی طرف منسوب ہو گا کیونکہ «سحل» سے مراد صاف کرنا ہے اور دھوبی کپڑے کو دھو کر صاف کرتا ہے۔ اس اعتبار سے «سحوليه» کے معنی «نقيه» (صفائی و طہارت اور پاکیزگی و نظافت) کے ہوں گے۔
«كُرْسُف» کاف اور سین دونوں پر ضمہ اور ان کے درمیان میں را ساکن ہے۔ اس سے مراد روئی ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ میت کو خواہ مرد ہو یا عورت تین کپڑوں میں کفن دینا چاہیے۔ عورتوں کو تین کپڑوں سے زائد کفن دینا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ واللہ اعلم ان کپڑوں میں نہ تو قیمص ہو اور نہ پگڑی۔ اور کفن میں سوتی کپڑا بہتر ہے۔
➋ تین کپڑوں سے مراد جمہور کے نزدیک تین بڑی چادریں ہیں اور بعض کے ہاں اس سے مراد کفنی، تہبند اور بڑی چادر ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 437   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1469  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید یمنی کپڑوں میں کفنایا گیا، جس میں کرتہ اور عمامہ نہ تھا، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دھاری دار چادر میں کفنایا گیا تھا؟ تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: لوگ دھاری دار چادر لائے تھے مگر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں نہیں کفنایا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1469]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
کفن کا سفید ہونا بہتر ہے۔
جیسے آگے حدیث (1473)
میں بھی آ رہا ہے۔

(2)
رنگدار یا دھاری دار کپڑے کا کفن بنانا بھی جائز ہے۔
اگر جائز نہ ہوتا تو صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین نبی اکرمﷺ کے لئے ایسا کفن تیار نہ کرتے۔

(3)
رسول اللہﷺ کو تین کپڑوں میں کفن دیا گیا۔
اس سے معلوم ہواکہ مرد وعورت کفن کے کپڑوں میں برابر ہیں۔
عورت کےلئے کفن میں مرد سے زیادہ کپڑے استعمال کرنے کا جواز کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1469   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 996  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے کفن کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید ۱؎ یمنی کپڑوں میں کفنایا گیا ۲؎ نہ ان میں قمیص ۳؎ تھی اور نہ عمامہ۔ لوگوں نے عائشہ رضی الله عنہا سے کہا: لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو کپڑوں اور ایک دھاری دار چادر میں کفنایا گیا تھا؟ تو ام المؤمنین عائشہ نے کہا: چادر لائی گئی تھی لیکن لوگوں نے اسے واپس کر دیا تھا، آپ کو اس میں نہیں کفنایا گیا تھا۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 996]
اردو حاشہ:
1؎:
تین سفید کپڑوں سے مراد تین بڑی چادریں ہیں اور بعض کے نزدیک کفنی،
تہ بند اور بڑی چادر ہے۔

2؎:
اس سے معلوم ہوا کہ کفن تین کپڑوں سے زیادہ مکروہ ہے بالخصوص عمامہ (پگڑی) جسے متاخرین حنفیہ اور مالکیہ نے رواج دیا ہے سراسر بدعت ہے رہی ابن عباس کی روایت جس میں ہے ((كُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي ثَلاثَةِ أَثْوَابٍ بحرانية:
 الحلة،
 ثوبان،
 وقميصه الذي مات فيه)
)
 تو یہ منکر ہے اس کے راوی یزید بن ابی زیاد ضعیف ہیں،
اسی طرح عبادہ بن صامت کی حدیث ((خَيْرُ الْكَفَنِ الْحُلَّةُ)) بھی ضعیف ہے اس کے راوی نسي مجہول ہیں۔

3؎:
اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ کفن میں قمیص مستحب نہیں جمہور کا یہی قول ہے،
لیکن مالکیہ اور حنفیہ استحباب کے قائل ہیں،
وہ اس حدیث کا جواب یہ دیتے ہیں کہ اس میں احتمال یہ ہے کہ دونوں ہو اور یہ بھی احتمال ہے کہ شمار کی گئی چیز کی نفی ہو یعنی قمیص اور عمامہ ان تینوں میں شامل نہیں تھے بلکہ یہ دونوں زائد تھے،
اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ پہلا احتمال ہی صحیح ہے اور اس کا مطلب یہی ہے کفن میں قمیص اور عمامہ نہیں تھا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 996   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1273  
1273. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺ کو تین کپڑوں میں کفن دیاگیا جن میں نہ تو قمیص تھی اور نہ عمامہ ہی تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1273]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ چوتھا کپڑا نہ تھا۔
قسطلانی نے کہا امام شافعی ؒ نے قمیص پہنانا جائز رکھا ہے مگر اس کو سنت نہیں سمجھا اور ان کی دلیل حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کا فعل ہے جسے بیہقی نے نکالا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا۔
تین لفافے اور ایک قمیص اور ایک عمامہ لیکن شرح مہذب میں ہے کہ قمیص اور عمامہ نہ ہو۔
اگرچہ قمیص اور عمامہ مکروہ نہیں مگر اولیٰ کے خلاف ہے (وحیدی)
بہتر یہی ہے کہ صرف تین چادروں میں کفن دیا جائے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1273   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1273  
1273. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺ کو تین کپڑوں میں کفن دیاگیا جن میں نہ تو قمیص تھی اور نہ عمامہ ہی تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1273]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام مالک ؓ کے نزدیک کفن میں عمامہ ہونا بھی مستحب ہے جبکہ مذکورہ حدیث میں اس کی نفی ہے۔
امام بخاری ؒ نے مذکورہ عنوان مالکی حضرات کی تردید میں قائم کیا ہے۔
جامع ترمذی کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ حضرت عائشہ ؓ کے ہاں لوگوں کی اس بات کا ذکر ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کو دو کپڑوں اور ایک دھاری دار چادر میں کفن دیا گیا تھا تو حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ کفن کے لیے چادر لائی گئی تھی، لیکن اس میں کفن دینے کے بجائے اسے واپس کر دیا گیا تھا۔
(جامع الترمذي، الجنائز، حدیث: 996)
لیکن رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ جس کے ہاں مالی وسعت ہو اسے دھاری دار چادر میں کفن دیا جائے۔
(مسند أحمد: 335/3) (2)
دھاری دار چادر کا ہونا سفید کپڑوں کے منافی نہیں کیونکہ تین کپڑوں میں اگر ایک چادر دھاری دار ہو تو دونوں احادیث پر عمل ہو سکتا ہے۔
(أحکام الجنائز، ص: 83)
حافظ ابن حجر ؓ نے طبقات ابن سعد کے حوالے سے ان تین کپڑوں کی تفصیل دی ہے کہ ان میں ایک اوڑھنے کی چادر، دوسری پہننے کی چادر اور تیسری بڑی چادر لپیٹنے کے لیے تھی۔
(فتح الباري: 179/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1273   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.