الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
27. بَابُ إِذَا لَمْ يَجِدْ كَفَنًا إِلاَّ مَا يُوَارِي رَأْسَهُ أَوْ قَدَمَيْهِ غَطَّى رَأْسَهُ:
27. باب: جب کفن کا کپڑا چھوٹا ہو کہ سر اور پاؤں دونوں نہ ڈھک سکیں تو سر چھپا دیں (اور پاؤں پر گھاس وغیرہ ڈال دیں)۔
(27) Chapter. If sufficient cloth for the shroud is not available but only that much which covers the head or the feet, then the head is to be covered.
حدیث نمبر: 1276
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا شقيق، حدثنا خباب رضي الله عنه , قال:" هاجرنا مع النبي صلى الله عليه وسلم نلتمس وجه الله فوقع اجرنا على الله، فمنا من مات لم ياكل من اجره شيئا منهم مصعب بن عمير، ومنا من اينعت له ثمرته فهو يهدبها قتل يوم احد فلم نجد ما نكفنه إلا بردة إذا غطينا بها راسه خرجت رجلاه وإذا غطينا رجليه خرج راسه , فامرنا النبي صلى الله عليه وسلم اننغطي راسه، وان نجعل على رجليه من الإذخر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا شَقِيقٌ، حَدَّثَنَا خَبَّابٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" هَاجَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَلْتَمِسُ وَجْهَ اللَّهِ فَوَقَعَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ، فَمِنَّا مَنْ مَاتَ لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ، وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ فَلَمْ نَجِدْ مَا نُكَفِّنُهُ إِلَّا بُرْدَةً إِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلَاهُ وَإِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَيْهِ خَرَجَ رَأْسُهُ , فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْنُغَطِّيَ رَأْسَهُ، وَأَنْ نَجْعَلَ عَلَى رِجْلَيْهِ مِنَ الْإِذْخِرِ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے میرے والد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شقیق نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف اللہ کے لیے ہجرت کی۔ اب ہمیں اللہ تعالیٰ سے اجر ملنا ہی تھا۔ ہمارے بعض ساتھی تو انتقال کر گئے اور (اس دنیا میں) انہوں نے اپنے کئے کا کوئی پھل نہیں دیکھا۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ بھی انہیں لوگوں میں سے تھے اور ہمارے بعض ساتھیوں کا میوہ پک گیا اور وہ چن چن کر کھاتا ہے۔ (مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ) احد کی لڑائی میں شہید ہوئے ہم کو ان کے کفن میں ایک چادر کے سوا اور کوئی چیز نہ ملی اور وہ بھی ایسی کہ اگر اس سے سر چھپاتے ہیں تو پاؤں کھل جاتا ہے اور اگر پاؤں ڈھکتے تو سر کھل جاتا۔ آخر یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سر کو چھپا دیں اور پاؤں پر سبز گھاس اذخر نامی ڈال دیں۔

Narrated Khabbab: We emigrated with the Prophet (p.b.u.h) in Allah's cause, and so our reward was then surely incumbent on Allah. Some of us died and they did not take anything from their rewards in this world, and amongst them was Mustab bin `Umar; and the others were those who got their rewards. Mustab bin `Umar was martyred on the day of the Battle of Uhud and we could get nothing except his Burd to shroud him in. And when we covered his head his feet became bare and vice versa. So the Prophet ordered us to cover his head only and to put idhkhir (a kind of shrub) over his feet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 366


   صحيح البخاري3914خباب بن الأرتأمرنا رسول الله أن نغطي رأسه بها ونجعل على رجليه من إذخر
   صحيح البخاري6432خباب بن الأرتهاجرنا مع رسول الله قصه
   صحيح البخاري3897خباب بن الأرتنغطي رأسه ونجعل على رجليه شيئا من إذخر
   صحيح البخاري6448خباب بن الأرتأمرنا النبي أن نغطي رأسه ونجعل على رجليه شيئا
   صحيح البخاري4047خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجله الإذخر
   صحيح البخاري4082خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجليه الإذخر
   صحيح البخاري1276خباب بن الأرتنغطي رأسه وأن نجعل على رجليه من الإذخر
   صحيح مسلم2177خباب بن الأرتضعوها مما يلي رأسه واجعلوا على رجليه الإذخر
   جامع الترمذي3853خباب بن الأرتغطوا رأسه واجعلوا على رجليه الإذخر
   سنن أبي داود3155خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجليه شيئا من الإذخر
   سنن أبي داود2876خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجليه من الإذخر
   سنن النسائى الصغرى1904خباب بن الأرتنغطي بها رأسه ونجعل على رجليه إذخرا
   مسندالحميدي155خباب بن الأرتفأمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نغطي رأسه وأن نجعل على رجليه شيئا من إذخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3853  
´مصعب بن عمیر رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی ۱؎، ہم اللہ کی رضا کے خواہاں تھے تو ہمارا اجر اللہ پر ثابت ہو گیا ۲؎ چنانچہ ہم میں سے کچھ لوگ تو ایسے ہیں کہ انہوں نے اپنے اجر میں سے (دنیا میں) کچھ بھی نہیں کھایا ۳؎ اور کچھ ایسے ہیں کہ ان کے امید کا درخت بار آور ہوا اور اس کے پھل وہ چن رہے ہیں، اور مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے ایسے وقت میں انتقال کیا کہ انہوں نے کوئی چیز نہیں چھوڑی سوائے ایک ایسے کپڑے کے جس سے جب ان کا سر ڈھانپا جاتا تو دونوں پیر کھل جاتے اور جب دونوں پیر ڈھانپے جاتے تو سر کھل جاتا، یہ دیکھ ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3853]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی آپﷺ کے حکم سے ہجرت کی،
ورنہ ہجرت میں آپﷺ کے ساتھ صرف ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے،
یا یہ مطلب ہے کہ ہم نے آپﷺ کے آگے پیچھے ہجرت کی اور بالآخر سب مدینہ پہنچے۔

2؎:
یعنی اللہ کے اپنے اوپر آپ خود سے واجب کرنے پر،
ورنہ آپ پر کون کوئی چیز واجب کر سکتا ہے،
یا آپ نے ایسا اس لیے کہا کہ اللہ نے اس کا خود ہی وعدہ فرمایا ہے،
اوراللہ کا وعدہ سچا پکا ہوتا ہے۔

3؎:
یعنی فتوحات سے قبل ہی ان کا انتقال ہو گیا تو اموال غنیمت سے استفادہ کرنے کا ان کوموقع نہیں ملا،
ورنہ صحابہ نے خاص مال غنیمت کی نیت سے ہجرت نہیں کی تھی۔

4؎:
چونکہ مصعب کا انتقال فراخی ہونے سے پہلے ہوا تھا اس لیے سرکاری بیت المال میں بھی اتنی گنجائش نہیں تھی کہ ان کے کفن دفن کا انتظام کیا جاتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3853   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2876  
´کفن کا کپڑا بھی مردے کے مال میں داخل ہے اس کی دلیل کا بیان۔`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ احد کے دن قتل کر دیے گئے، اور ان کے پاس ایک کمبل کے سوا اور کچھ نہ تھا، جب ہم ان کا سر ڈھانکتے تو ان کے دونوں پاؤں کھل جاتے اور جب دونوں پاؤں ڈھانکتے تو ان کا سر کھل جاتا، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے ان کا سر ڈھانپ دو اور پیروں پر اذخر ڈال دو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الوصايا /حدیث: 2876]
فوائد ومسائل:

میت کے قرض کی ادائیگی اور وصیت پر عمل سے پیشتر کفن دفن کا اہمتام لازمی ہے۔
اگر وار ث یا کوئی دوسرا شخص ا س کا اہتمام نہ کرے تو یہ خرچ خود اس کے مال سے لیا جائےگا۔
اگر مرنے والے کا کل مال اس کے کفن دفن پر خرچ ہوجائے۔
تو دیگر وارث وغیرہ محروم ہوں گے۔


ابتدائے اسلام میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی معاشی حالت بہت تنگ تھی۔


حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کی اپنی ہی چادر میں کفن دیا گیا۔
مذید کا اہتمام نہیں کیا جا سکا تھا۔


حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کل مال یہی تھا۔
اس لئے اسی میں سے ان کا کفن تیار کیا گیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2876   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1276  
1276. حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت ہے، انھوں نےفرمایا، ہم نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ ہجرت کی۔ ہمارا مقصد صرف اللہ کی رضا جوئی تھا۔ اب ہمارا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمے تھا۔ ہم میں سے بعض حضرات فوت ہوئے توانھوں نے دنیامیں اپنے اجر کا کچھ حصہ بھی نہیں کھایا۔ حضرت مصعب بن عمیر ؓ بھی ایسے لوگوں میں سے تھے۔ اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کا پھل پک چکا ہے۔ اور وہ چن چن کر کھا رہے ہیں۔ حضرت مصعب بن عمیر ؓ جنگ احد میں شہید ہوئے تو ہمیں (ان کے ترکے میں) کفن کے لیے ایک چھوٹی سی چادر کے علاوہ کچھ نہ ملا۔ جب ہم ان کا سر چھپاتے تو پاؤں کھل جاتے تھے اورجب پاؤں ڈھانپتے تو سر ظاہر ہو جاتا۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ان کا سر ڈھانپ دیں اور ان کے قدموں پر اذخر نامی گھاس ڈال دیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1276]
حدیث حاشیہ:
باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے، کیونکہ حضرت مصعب بن عمیر ؓ کا کفن جب ناکافی رہا تو ان کے پیروں کو اذخرنامی گھاس سے ڈھانک دیا گیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1276   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1276  
1276. حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت ہے، انھوں نےفرمایا، ہم نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ ہجرت کی۔ ہمارا مقصد صرف اللہ کی رضا جوئی تھا۔ اب ہمارا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمے تھا۔ ہم میں سے بعض حضرات فوت ہوئے توانھوں نے دنیامیں اپنے اجر کا کچھ حصہ بھی نہیں کھایا۔ حضرت مصعب بن عمیر ؓ بھی ایسے لوگوں میں سے تھے۔ اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کا پھل پک چکا ہے۔ اور وہ چن چن کر کھا رہے ہیں۔ حضرت مصعب بن عمیر ؓ جنگ احد میں شہید ہوئے تو ہمیں (ان کے ترکے میں) کفن کے لیے ایک چھوٹی سی چادر کے علاوہ کچھ نہ ملا۔ جب ہم ان کا سر چھپاتے تو پاؤں کھل جاتے تھے اورجب پاؤں ڈھانپتے تو سر ظاہر ہو جاتا۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ان کا سر ڈھانپ دیں اور ان کے قدموں پر اذخر نامی گھاس ڈال دیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1276]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کفن کم پڑ جائے تو سر ڈھانپنے کو ترجیح دی جائے، کیونکہ سر، پاؤں سے افضل ہے۔
اور پاؤں پر اذخر یا کوئی اور گھاس وغیرہ ڈال دی جائے۔
لوگوں کے سامنے دست سوال نہ پھیلایا جائے۔
اس مسئلے کے لیے درج ذیل حدیث سے بھی استدلال کیا جا سکتا ہے:
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ شہدائے اُحد کے دو، دو آدمیوں کو ایک ہی کپڑے میں جمع کرتے تھے۔
(صحیح البخاري، الجنائز، حدیث: 1343)
حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں:
اگر میت کے ترکے میں اسی قدر کفن دستیاب ہو تو اس پر ہی اکتفا کیا جائے۔
اسے دفن کرنے کے لیے مزید کسی چیز کا انتظار نہ کیا جائے۔
(2)
اس حدیث میں حضرت مصعب بن عمیر ؓ کو کفن دینے کی کیفیت بیان ہوئی ہے، جبکہ مستدرک حاکم میں حضرت حمزہ ؓ کو بھی اسی طرح کفن دینے کی روایت بیان ہوئی ہے۔
(فتح الباري: 181/3)
اس حدیث میں صدر اول کے مسلمانوں کے متعلق بیان ہوا ہے کہ وہ کس قسم کی دنیوی زندگی بسر کرتے تھے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ فقروفاقہ کی صعوبتیں برداشت کرنا نیک لوگوں کی منازل ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1276   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.