الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
16. بَابُ فَضْلِ الْفَقْرِ:
16. باب: فقر کی فضیلت کا بیان۔
(16) Chapter. The superiority of being poor.
حدیث نمبر: 6448
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا الاعمش، قال: سمعت ابا وائل، قال: عدنا خبابا، فقال" هاجرنا مع النبي صلى الله عليه وسلم نريد وجه الله، فوقع اجرنا على الله، فمنا من مضى لم ياخذ من اجره منهم مصعب بن عمير قتل يوم احد وترك نمرة، فإذا غطينا راسه بدت رجلاه، وإذا غطينا رجليه بدا راسه، فامرنا النبي صلى الله عليه وسلم ان نغطي راسه ونجعل على رجليه شيئا من الإذخر، ومنا من اينعت له ثمرته فهو يهدبها".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، قَالَ: عُدْنَا خَبَّابًا، فَقَالَ" هَاجَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُرِيدُ وَجْهَ اللَّهِ، فَوَقَعَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ، فَمِنَّا مَنْ مَضَى لَمْ يَأْخُذْ مِنْ أَجْرِهِ مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ نَمِرَةً، فَإِذَا غَطَّيْنَا رَأْسَهُ بَدَتْ رِجْلَاهُ، وَإِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَيْهِ بَدَا رَأْسُهُ، فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُغَطِّيَ رَأْسَهُ وَنَجْعَلَ عَلَى رِجْلَيْهِ شَيْئًا مِنَ الْإِذْخِرِ، وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا".
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے، کہا کہ میں نے ابووائل سے سنا، کہا کہ ہم نے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیے ہجرت کی۔ چنانچہ ہمارا اجر اللہ کے ذمہ رہا۔ پس ہم میں سے کوئی تو گزر گیا اور اپنا اجر (اس دنیا میں) نہیں لیا۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ (انہی) میں سے تھے، وہ جنگ احد کے موقع پر شہید ہو گئے تھے اور ایک چادر چھوڑی تھی (اس چادر کا ان کو کفن دیا گیا تھا) اس چادر سے ہم اگر ان کا سر ڈھکتے تو ان کے پاؤں کھل جاتے اور پاؤں ڈھکتے تو سر کھل جاتا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ان کا سر ڈھک دیں اور پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دیں اور کوئی ہم میں سے ایسے ہوئے جن کے پھل خوب پکے اور وہ مزے سے چن چن کر کھا رہے ہیں۔

Narrated Abu Wail: We paid a visit to Khabbab who was sick, and he said, "We migrated with the Prophet for Allah's Sake and our wages became due on Allah. Some of us died without having received anything of the wages, and one of them was Mus`ab bin `Umar, who was martyred on the day of the battle of Uhud, leaving only one sheet (to shroud him in). If we covered his head with it, his feet became uncovered, and if we covered his feet with it, his head became uncovered. So the Prophet ordered us to cover his head with it and put some Idhkhir (a kind of grass) over his feet. On the other hand, some of us have had the fruits (of our good deed) and are plucking them (in this world).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 455


   صحيح البخاري3914خباب بن الأرتأمرنا رسول الله أن نغطي رأسه بها ونجعل على رجليه من إذخر
   صحيح البخاري6432خباب بن الأرتهاجرنا مع رسول الله قصه
   صحيح البخاري3897خباب بن الأرتنغطي رأسه ونجعل على رجليه شيئا من إذخر
   صحيح البخاري6448خباب بن الأرتأمرنا النبي أن نغطي رأسه ونجعل على رجليه شيئا
   صحيح البخاري4047خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجله الإذخر
   صحيح البخاري4082خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجليه الإذخر
   صحيح البخاري1276خباب بن الأرتنغطي رأسه وأن نجعل على رجليه من الإذخر
   صحيح مسلم2177خباب بن الأرتضعوها مما يلي رأسه واجعلوا على رجليه الإذخر
   جامع الترمذي3853خباب بن الأرتغطوا رأسه واجعلوا على رجليه الإذخر
   سنن أبي داود3155خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجليه شيئا من الإذخر
   سنن أبي داود2876خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجليه من الإذخر
   سنن النسائى الصغرى1904خباب بن الأرتنغطي بها رأسه ونجعل على رجليه إذخرا
   مسندالحميدي155خباب بن الأرتفأمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نغطي رأسه وأن نجعل على رجليه شيئا من إذخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3853  
´مصعب بن عمیر رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی ۱؎، ہم اللہ کی رضا کے خواہاں تھے تو ہمارا اجر اللہ پر ثابت ہو گیا ۲؎ چنانچہ ہم میں سے کچھ لوگ تو ایسے ہیں کہ انہوں نے اپنے اجر میں سے (دنیا میں) کچھ بھی نہیں کھایا ۳؎ اور کچھ ایسے ہیں کہ ان کے امید کا درخت بار آور ہوا اور اس کے پھل وہ چن رہے ہیں، اور مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے ایسے وقت میں انتقال کیا کہ انہوں نے کوئی چیز نہیں چھوڑی سوائے ایک ایسے کپڑے کے جس سے جب ان کا سر ڈھانپا جاتا تو دونوں پیر کھل جاتے اور جب دونوں پیر ڈھانپے جاتے تو سر کھل جاتا، یہ دیکھ ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3853]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی آپﷺ کے حکم سے ہجرت کی،
ورنہ ہجرت میں آپﷺ کے ساتھ صرف ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے،
یا یہ مطلب ہے کہ ہم نے آپﷺ کے آگے پیچھے ہجرت کی اور بالآخر سب مدینہ پہنچے۔

2؎:
یعنی اللہ کے اپنے اوپر آپ خود سے واجب کرنے پر،
ورنہ آپ پر کون کوئی چیز واجب کر سکتا ہے،
یا آپ نے ایسا اس لیے کہا کہ اللہ نے اس کا خود ہی وعدہ فرمایا ہے،
اوراللہ کا وعدہ سچا پکا ہوتا ہے۔

3؎:
یعنی فتوحات سے قبل ہی ان کا انتقال ہو گیا تو اموال غنیمت سے استفادہ کرنے کا ان کوموقع نہیں ملا،
ورنہ صحابہ نے خاص مال غنیمت کی نیت سے ہجرت نہیں کی تھی۔

4؎:
چونکہ مصعب کا انتقال فراخی ہونے سے پہلے ہوا تھا اس لیے سرکاری بیت المال میں بھی اتنی گنجائش نہیں تھی کہ ان کے کفن دفن کا انتظام کیا جاتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3853   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2876  
´کفن کا کپڑا بھی مردے کے مال میں داخل ہے اس کی دلیل کا بیان۔`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ احد کے دن قتل کر دیے گئے، اور ان کے پاس ایک کمبل کے سوا اور کچھ نہ تھا، جب ہم ان کا سر ڈھانکتے تو ان کے دونوں پاؤں کھل جاتے اور جب دونوں پاؤں ڈھانکتے تو ان کا سر کھل جاتا، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے ان کا سر ڈھانپ دو اور پیروں پر اذخر ڈال دو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الوصايا /حدیث: 2876]
فوائد ومسائل:

میت کے قرض کی ادائیگی اور وصیت پر عمل سے پیشتر کفن دفن کا اہمتام لازمی ہے۔
اگر وار ث یا کوئی دوسرا شخص ا س کا اہتمام نہ کرے تو یہ خرچ خود اس کے مال سے لیا جائےگا۔
اگر مرنے والے کا کل مال اس کے کفن دفن پر خرچ ہوجائے۔
تو دیگر وارث وغیرہ محروم ہوں گے۔


ابتدائے اسلام میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی معاشی حالت بہت تنگ تھی۔


حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کی اپنی ہی چادر میں کفن دیا گیا۔
مذید کا اہتمام نہیں کیا جا سکا تھا۔


حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کل مال یہی تھا۔
اس لئے اسی میں سے ان کا کفن تیار کیا گیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2876   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6448  
6448. حضرت ابو وائل سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم نے حضرت خباب بن ارت ؓ کی عیادت کی تو انہوں نے فرمایا: ہم نے نبی ﷺ کے ہمراہ اللہ تعالٰی کی رضا جوئی کے لیے ہجرت کی تو ہمارا اجر اللہ کے ذمے ثابت ہو گیا۔ ہم میں سے کچھ ساتھی اللہ کو پیارے ہوگئے اور انہوں نے اپنے اجر سے کچھ نہ لیا۔ ان میں حضرت مصعب بن عمیر ؓ جو غزوہ احد میں شہید ہوئے تھے۔ انہوں نے (ترکےمیں) صرف ایک چادر چھوڑی تھی، جب ہم بطور کفن ان کا سر ڈھانپتے تو ان کے پاؤں چھپاتے تو سر ننگا ہو جاتا، چنانچہ نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ان کا سر ڈھانپ دیں اور پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دیں۔ اور ہم میں سے کچھ وہ بھی ہیں جن کے پھل دنیا میں خوب پکے اور وہ مزے سے چن چن کر کھا رہے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6448]
حدیث حاشیہ:
یعنی ان کو دنیا کی فتوحات ہوئیں، خوب مال ودولت ملا اور وہ اپنی زندگی آرام سے گزار رہے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6448   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6448  
6448. حضرت ابو وائل سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم نے حضرت خباب بن ارت ؓ کی عیادت کی تو انہوں نے فرمایا: ہم نے نبی ﷺ کے ہمراہ اللہ تعالٰی کی رضا جوئی کے لیے ہجرت کی تو ہمارا اجر اللہ کے ذمے ثابت ہو گیا۔ ہم میں سے کچھ ساتھی اللہ کو پیارے ہوگئے اور انہوں نے اپنے اجر سے کچھ نہ لیا۔ ان میں حضرت مصعب بن عمیر ؓ جو غزوہ احد میں شہید ہوئے تھے۔ انہوں نے (ترکےمیں) صرف ایک چادر چھوڑی تھی، جب ہم بطور کفن ان کا سر ڈھانپتے تو ان کے پاؤں چھپاتے تو سر ننگا ہو جاتا، چنانچہ نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ان کا سر ڈھانپ دیں اور پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دیں۔ اور ہم میں سے کچھ وہ بھی ہیں جن کے پھل دنیا میں خوب پکے اور وہ مزے سے چن چن کر کھا رہے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6448]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ پہلے پہلے مکہ سے مدینہ طیبہ ہجرت کر کے آئے اور مدینہ طیبہ میں لوگوں کو قرآن پڑھانے پر مقرر ہوئے۔
(صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث: 3925)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عقبہ اُولیٰ کے انصار کے ہمراہ ہی روانہ کر دیا تھا تاکہ وہ انہیں دین اسلام کی تعلیم دیں۔
(فتح الباري: 336/11)
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مسجد نبوی میں بیٹھے تھے کہ اچانک حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے پیوند لگی ہوئی دھاری دار اونی چادر زیب تن کر رکھی تھی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی اس حالت کو دیکھ کر آبدیدہ ہو گئے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی امیرانہ زندگی کو دیکھا تھا۔
(جامع الترمذي، صفة القیامة، حدیث: 2476) (2)
ہجرت کے بعد حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے فتوحات کا زمانہ نہیں پایا، اسی فقیرانہ حالت میں شہید ہوئے۔
کچھ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ایسے بھی تھے کہ فتوحات کے باوجود انہوں نے اپنی حالت میں کوئی تبدیلی لانا گوارا نہیں کی جیسا کہ حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ تھے۔
اکثر حضرات نے فتوحات کا زمانہ پایا، انہیں مال و دولت ملا اور انہوں نے اپنی زندگی آرام اور سکون سے گزاری لیکن اس مال و دولت نے ان کا دماغ خراب نہیں کیا بلکہ انہوں نے اپنی دولت کو آخرت بنانے میں صرف کیا۔
(3)
حدیث کے ظاہری الفاظ کا تقاضا ہے کہ جن لوگوں نے ہجرت کے بعد مال و دولت حاصل کیا ان کے اخروی ثواب سے کٹوتی ہو گی جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے۔
(فتح الباري: 336/11)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6448   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.