الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
35. باب كَرَاهِيَةِ الْمُغَالاَةِ فِي الْكَفَنِ
35. باب: کفن مہنگا بنانا مکروہ ہے۔
Chapter: It Is Disliked To Be Extravagant In Shrouding.
حدیث نمبر: 3155
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن خباب، قال: إن مصعب بن عمير قتل يوم احد، ولم يكن له إلا نمرة، كنا إذا غطينا بها راسه، خرج رجلاه، وإذا غطينا رجليه، خرج راسه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" غطوا بها راسه، واجعلوا على رجليه شيئا من الإذخر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ: إِنَّ مُصْعَبَ بْنَ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ إِلَّا نَمِرَةٌ، كُنَّا إِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رَأْسَهُ، خَرَجَ رِجْلَاهُ، وَإِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَيْهِ، خَرَجَ رَأْسُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" غَطُّوا بِهَا رَأْسَهُ، وَاجْعَلُوا عَلَى رِجْلَيْهِ شَيْئًا مِنَ الْإِذْخِرِ".
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ جنگ احد میں قتل ہو گئے تو انہیں کفن دینے کے لیے ایک کملی کے سوا اور کچھ میسر نہ آیا، اور وہ کملی بھی ایسی چھوٹی تھی کہ جب ہم اس سے ان کا سر ڈھانپتے تو پیر کھل جاتے تھے، اور اگر ان کے دونوں پیر ڈھانپتے تو سر کھل جاتا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کملی سے ان کا سر ڈھانپ دو اور پیروں پر کچھ اذخر (گھاس) ڈال دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجنائز 27 (1276)، ومناقب الأنصار 45 (3913)، والمغازي 17 (4047)، 26 (4082)، والرقاق 7 (6432)، 16 (6448)، صحیح مسلم/الجنائز 13 (940)، سنن الترمذی/المناقب 54 (3853)، سنن النسائی/الجنائز 40 (1904)، (تحفة الأشراف: 3514)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/109، 112، 6/395) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Khabbab: Musab bin Umari was killed on the day of Uhud. He had only a striped cloak. When we covered his head with it, his feet appeared, and when we covered his feet, his head appeared. Thereupon the Messenger of Allah ﷺ said: Cover his head with it, and cover his feet with some grass.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3149


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3913، 6432) صحيح مسلم (940)

   صحيح البخاري3914خباب بن الأرتأمرنا رسول الله أن نغطي رأسه بها ونجعل على رجليه من إذخر
   صحيح البخاري6432خباب بن الأرتهاجرنا مع رسول الله قصه
   صحيح البخاري3897خباب بن الأرتنغطي رأسه ونجعل على رجليه شيئا من إذخر
   صحيح البخاري6448خباب بن الأرتأمرنا النبي أن نغطي رأسه ونجعل على رجليه شيئا
   صحيح البخاري4047خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجله الإذخر
   صحيح البخاري4082خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجليه الإذخر
   صحيح البخاري1276خباب بن الأرتنغطي رأسه وأن نجعل على رجليه من الإذخر
   صحيح مسلم2177خباب بن الأرتضعوها مما يلي رأسه واجعلوا على رجليه الإذخر
   جامع الترمذي3853خباب بن الأرتغطوا رأسه واجعلوا على رجليه الإذخر
   سنن أبي داود3155خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجليه شيئا من الإذخر
   سنن أبي داود2876خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجليه من الإذخر
   سنن النسائى الصغرى1904خباب بن الأرتنغطي بها رأسه ونجعل على رجليه إذخرا
   مسندالحميدي155خباب بن الأرتفأمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نغطي رأسه وأن نجعل على رجليه شيئا من إذخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3155  
´کفن مہنگا بنانا مکروہ ہے۔`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ جنگ احد میں قتل ہو گئے تو انہیں کفن دینے کے لیے ایک کملی کے سوا اور کچھ میسر نہ آیا، اور وہ کملی بھی ایسی چھوٹی تھی کہ جب ہم اس سے ان کا سر ڈھانپتے تو پیر کھل جاتے تھے، اور اگر ان کے دونوں پیر ڈھانپتے تو سر کھل جاتا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کملی سے ان کا سر ڈھانپ دو اور پیروں پر کچھ اذخر (گھاس) ڈال دو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3155]
فوائد ومسائل:

اصل یہی ہے کہ کفن میت کے اپنے مال میں س ہو۔


کفن میں ایک چاددر بھی کفایت کرجاتی ہے۔


کفن کا کپڑا تنگ ہو تو سر ڈھانپ کر پائوں پر گھاس وغیرہ ڈال دی جائے۔


ہمارے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور سلف صالحین کی زندگی انتہائی کفاف (گزارے) والی تھی۔
کہ بعض کےلئے پورا کفن بھی میسر نہ ہوتا تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3155   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2876  
´کفن کا کپڑا بھی مردے کے مال میں داخل ہے اس کی دلیل کا بیان۔`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ احد کے دن قتل کر دیے گئے، اور ان کے پاس ایک کمبل کے سوا اور کچھ نہ تھا، جب ہم ان کا سر ڈھانکتے تو ان کے دونوں پاؤں کھل جاتے اور جب دونوں پاؤں ڈھانکتے تو ان کا سر کھل جاتا، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے ان کا سر ڈھانپ دو اور پیروں پر اذخر ڈال دو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الوصايا /حدیث: 2876]
فوائد ومسائل:

میت کے قرض کی ادائیگی اور وصیت پر عمل سے پیشتر کفن دفن کا اہمتام لازمی ہے۔
اگر وار ث یا کوئی دوسرا شخص ا س کا اہتمام نہ کرے تو یہ خرچ خود اس کے مال سے لیا جائےگا۔
اگر مرنے والے کا کل مال اس کے کفن دفن پر خرچ ہوجائے۔
تو دیگر وارث وغیرہ محروم ہوں گے۔


ابتدائے اسلام میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی معاشی حالت بہت تنگ تھی۔


حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کی اپنی ہی چادر میں کفن دیا گیا۔
مذید کا اہتمام نہیں کیا جا سکا تھا۔


حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کل مال یہی تھا۔
اس لئے اسی میں سے ان کا کفن تیار کیا گیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2876   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3853  
´مصعب بن عمیر رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی ۱؎، ہم اللہ کی رضا کے خواہاں تھے تو ہمارا اجر اللہ پر ثابت ہو گیا ۲؎ چنانچہ ہم میں سے کچھ لوگ تو ایسے ہیں کہ انہوں نے اپنے اجر میں سے (دنیا میں) کچھ بھی نہیں کھایا ۳؎ اور کچھ ایسے ہیں کہ ان کے امید کا درخت بار آور ہوا اور اس کے پھل وہ چن رہے ہیں، اور مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے ایسے وقت میں انتقال کیا کہ انہوں نے کوئی چیز نہیں چھوڑی سوائے ایک ایسے کپڑے کے جس سے جب ان کا سر ڈھانپا جاتا تو دونوں پیر کھل جاتے اور جب دونوں پیر ڈھانپے جاتے تو سر کھل جاتا، یہ دیکھ ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3853]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی آپﷺ کے حکم سے ہجرت کی،
ورنہ ہجرت میں آپﷺ کے ساتھ صرف ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے،
یا یہ مطلب ہے کہ ہم نے آپﷺ کے آگے پیچھے ہجرت کی اور بالآخر سب مدینہ پہنچے۔

2؎:
یعنی اللہ کے اپنے اوپر آپ خود سے واجب کرنے پر،
ورنہ آپ پر کون کوئی چیز واجب کر سکتا ہے،
یا آپ نے ایسا اس لیے کہا کہ اللہ نے اس کا خود ہی وعدہ فرمایا ہے،
اوراللہ کا وعدہ سچا پکا ہوتا ہے۔

3؎:
یعنی فتوحات سے قبل ہی ان کا انتقال ہو گیا تو اموال غنیمت سے استفادہ کرنے کا ان کوموقع نہیں ملا،
ورنہ صحابہ نے خاص مال غنیمت کی نیت سے ہجرت نہیں کی تھی۔

4؎:
چونکہ مصعب کا انتقال فراخی ہونے سے پہلے ہوا تھا اس لیے سرکاری بیت المال میں بھی اتنی گنجائش نہیں تھی کہ ان کے کفن دفن کا انتظام کیا جاتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3853   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.