الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
17. بَابُ غَزْوَةِ أُحُدٍ:
17. باب: غزوہ احد کا بیان۔
(17) Chapter. The Ghazwa of Uhud.
حدیث نمبر: 4047
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس , حدثنا زهير , حدثنا الاعمش , عن شقيق , عن خباب بن الارت رضي الله عنه , قال: هاجرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نبتغي وجه الله , فوجب اجرنا على الله ومنا من مضى او ذهب لم ياكل من اجره شيئا , كان منهم مصعب بن عمير قتل يوم احد لم يترك إلا نمرة كنا إذا غطينا بها راسه خرجت رجلاه , وإذا غطي بها رجلاه خرج راسه , فقال لنا النبي صلى الله عليه وسلم:" غطوا بها راسه واجعلوا على رجله الإذخر" , او قال:" القوا على رجله من الإذخر" , ومنا من قد اينعت له ثمرته فهو يهدبها.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ , حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ شَقِيقٍ , عَنْ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ , فَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ وَمِنَّا مَنْ مَضَى أَوْ ذَهَبَ لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا , كَانَ مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ لَمْ يَتْرُكْ إِلَّا نَمِرَةً كُنَّا إِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلَاهُ , وَإِذَا غُطِّيَ بِهَا رِجْلَاهُ خَرَجَ رَأْسُهُ , فَقَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" غَطُّوا بِهَا رَأْسَهُ وَاجْعَلُوا عَلَى رِجْلِهِ الْإِذْخِرَ" , أَوْ قَالَ:" أَلْقُوا عَلَى رِجْلِهِ مِنَ الْإِذْخِرِ" , وَمِنَّا مَنْ قَدْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے شقیق بن سلمہ نے اور ان سے خباب بن الارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی تھی۔ ہمارا مقصد صرف اللہ کی رضا تھی۔ اس کا ثواب اللہ کے ذمے تھا۔ پھر ہم میں سے بعض لوگ تو وہ تھے جو گزر گئے اور کوئی اجر انہوں نے اس دنیا میں نہیں دیکھا، انہیں میں سے مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ احد کی لڑائی میں انہوں نے شہادت پائی تھی۔ ایک دھاری دار چادر کے سوا اور کوئی چیز ان کے پاس نہیں تھی (اور وہی ان کا کفن بنی) جب ہم اس سے ان کا سر چھپاتے تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں چھپاتے تو سر کھل جاتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سر چادر سے چھپا دو اور پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دو۔ یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ فرمائے تھے کہ «ألقوا على رجله من الإذخر» بجائے «اجعلوا على رجله الإذخر» کے اور ہم بعض وہ تھے جنہیں ان کے اس عمل کا بدلہ (اسی دنیا میں) مل رہا ہے اور وہ اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

Narrated Khabbab bin Al-Art: We migrated in the company of Allah's Apostle, seeking Allah's Pleasure. So our reward became due and sure with Allah. Some of us have been dead without enjoying anything of their rewards (here), and one of them was Mus'ab bin 'Umar who was martyred on the day of the battle of Uhud, and did not leave anything except a Namira (i.e. a sheet in which he was shrouded). If we covered his head with it, his feet became naked, and if we covered his feet with it, his head became naked. So the Prophet said to us, "Cover his head with it and put some Idhkhir (i.e. a kind of grass) over his feet or throw Idhkhir over his feet." But some amongst us have got the fruits of their labor ripened, and they are collecting them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 378


   صحيح البخاري3914خباب بن الأرتأمرنا رسول الله أن نغطي رأسه بها ونجعل على رجليه من إذخر
   صحيح البخاري6432خباب بن الأرتهاجرنا مع رسول الله قصه
   صحيح البخاري3897خباب بن الأرتنغطي رأسه ونجعل على رجليه شيئا من إذخر
   صحيح البخاري6448خباب بن الأرتأمرنا النبي أن نغطي رأسه ونجعل على رجليه شيئا
   صحيح البخاري4047خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجله الإذخر
   صحيح البخاري4082خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجليه الإذخر
   صحيح البخاري1276خباب بن الأرتنغطي رأسه وأن نجعل على رجليه من الإذخر
   صحيح مسلم2177خباب بن الأرتضعوها مما يلي رأسه واجعلوا على رجليه الإذخر
   جامع الترمذي3853خباب بن الأرتغطوا رأسه واجعلوا على رجليه الإذخر
   سنن أبي داود3155خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجليه شيئا من الإذخر
   سنن أبي داود2876خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجليه من الإذخر
   سنن النسائى الصغرى1904خباب بن الأرتنغطي بها رأسه ونجعل على رجليه إذخرا
   مسندالحميدي155خباب بن الأرتفأمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نغطي رأسه وأن نجعل على رجليه شيئا من إذخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3853  
´مصعب بن عمیر رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی ۱؎، ہم اللہ کی رضا کے خواہاں تھے تو ہمارا اجر اللہ پر ثابت ہو گیا ۲؎ چنانچہ ہم میں سے کچھ لوگ تو ایسے ہیں کہ انہوں نے اپنے اجر میں سے (دنیا میں) کچھ بھی نہیں کھایا ۳؎ اور کچھ ایسے ہیں کہ ان کے امید کا درخت بار آور ہوا اور اس کے پھل وہ چن رہے ہیں، اور مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے ایسے وقت میں انتقال کیا کہ انہوں نے کوئی چیز نہیں چھوڑی سوائے ایک ایسے کپڑے کے جس سے جب ان کا سر ڈھانپا جاتا تو دونوں پیر کھل جاتے اور جب دونوں پیر ڈھانپے جاتے تو سر کھل جاتا، یہ دیکھ ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3853]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی آپﷺ کے حکم سے ہجرت کی،
ورنہ ہجرت میں آپﷺ کے ساتھ صرف ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے،
یا یہ مطلب ہے کہ ہم نے آپﷺ کے آگے پیچھے ہجرت کی اور بالآخر سب مدینہ پہنچے۔

2؎:
یعنی اللہ کے اپنے اوپر آپ خود سے واجب کرنے پر،
ورنہ آپ پر کون کوئی چیز واجب کر سکتا ہے،
یا آپ نے ایسا اس لیے کہا کہ اللہ نے اس کا خود ہی وعدہ فرمایا ہے،
اوراللہ کا وعدہ سچا پکا ہوتا ہے۔

3؎:
یعنی فتوحات سے قبل ہی ان کا انتقال ہو گیا تو اموال غنیمت سے استفادہ کرنے کا ان کوموقع نہیں ملا،
ورنہ صحابہ نے خاص مال غنیمت کی نیت سے ہجرت نہیں کی تھی۔

4؎:
چونکہ مصعب کا انتقال فراخی ہونے سے پہلے ہوا تھا اس لیے سرکاری بیت المال میں بھی اتنی گنجائش نہیں تھی کہ ان کے کفن دفن کا انتظام کیا جاتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3853   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2876  
´کفن کا کپڑا بھی مردے کے مال میں داخل ہے اس کی دلیل کا بیان۔`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ احد کے دن قتل کر دیے گئے، اور ان کے پاس ایک کمبل کے سوا اور کچھ نہ تھا، جب ہم ان کا سر ڈھانکتے تو ان کے دونوں پاؤں کھل جاتے اور جب دونوں پاؤں ڈھانکتے تو ان کا سر کھل جاتا، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے ان کا سر ڈھانپ دو اور پیروں پر اذخر ڈال دو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الوصايا /حدیث: 2876]
فوائد ومسائل:

میت کے قرض کی ادائیگی اور وصیت پر عمل سے پیشتر کفن دفن کا اہمتام لازمی ہے۔
اگر وار ث یا کوئی دوسرا شخص ا س کا اہتمام نہ کرے تو یہ خرچ خود اس کے مال سے لیا جائےگا۔
اگر مرنے والے کا کل مال اس کے کفن دفن پر خرچ ہوجائے۔
تو دیگر وارث وغیرہ محروم ہوں گے۔


ابتدائے اسلام میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی معاشی حالت بہت تنگ تھی۔


حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کی اپنی ہی چادر میں کفن دیا گیا۔
مذید کا اہتمام نہیں کیا جا سکا تھا۔


حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کل مال یہی تھا۔
اس لئے اسی میں سے ان کا کفن تیار کیا گیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2876   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4047  
4047. حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہجرت کی تھی اور ہمارا مقصد صرف اللہ کی رضا حاصل کرنا تھا تو ہمارا ثواب اللہ کے ذمے ہو گیا۔ پھر ہم میں سے کچھ حضرات ایسے تھے جو گزر گئے جبکہ انہوں نے اپنے ثواب سے اس دنیا میں کچھ نہ دیکھا۔ ان میں سے حضرت مصعب بن عمیر ؓ بھی ہیں۔ وہ اُحد کی جنگ میں شہید ہوئے۔ انہوں نے اپنے ترکے میں صرف ایک دھاری دار چادر چھوڑی۔ جب ہم اس چادر سے ان کا سر ڈھاپنتے تو ان کے پاؤں کھل جاتے اور جب ان کے پاؤں ڈھانپے جاتے تو ان کا سر ننگا ہو جاتا۔ نبی ﷺ نے ہمیں فرمایا: اس چادر سے ان کا سر چھپا دو اور ان کے پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دو۔ اور ہم میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے ان کے عمل کا بدلہ دنیا میں مل رہا ہے اور وہ اس سے خوب فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4047]
حدیث حاشیہ:

ہمارا اجر اللہ کے ذمے ہو گیا۔
اس سے مراد اخروی اجرو ثواب ہے۔
اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل و کرم اور مہربانی کے طور پر اس اجر کو خود پر لازم اور واجب کیا ہے۔
اس سے مراد واجب شرعی نہیں جس کی کوتاہی سے مکلف اجتناب کرتا ہے اوراپنے اجر سے کچھ نہ کھایا سے مراد دنیوی اجر ہے۔

چونکہ اس حدیث میں حضرت مصعب بن عمیر ؓ کی شہادت کا ذکر ہے جو میدان احد میں ہوئی تھی اس لیے امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو بیان کیا ہے۔
اس کی تفصیل ہم کتاب الرقاق حدیث 6448۔
میں بیان کریں گے۔
بإذن اللہ تعالیٰ۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4047   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.