الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Funerals
13. باب فِي كَفَنِ الْمَيِّتِ:
13. باب: میت کو کفن دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2177
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، وابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن عبد الله بن نمير ، وابو كريب واللفظ ليحيى، قال يحيى: اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن شقيق ، عن خباب بن الارت ، قال: هاجرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سبيل الله، نبتغي وجه الله، فوجب اجرنا على الله، فمنا من مضى لم ياكل من اجره شيئا، منهم مصعب بن عمير قتل يوم احد، فلم يوجد له شيء يكفن فيه إلا نمرة، فكنا إذا وضعناها على راسه خرجت رجلاه، وإذا وضعناها على رجليه خرج راسه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ضعوها مما يلي راسه، واجعلوا على رجليه الإذخر، ومنا من اينعت له ثمرته فهو يهدبها "،وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ ، قَالَ: هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، نَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ، فَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ، فَمِنَّا مَنْ مَضَى لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا، مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَلَمْ يُوجَدْ لَهُ شَيْءٌ يُكَفَّنُ فِيهِ إِلَّا نَمِرَةٌ، فَكُنَّا إِذَا وَضَعْنَاهَا عَلَى رَأْسِهِ خَرَجَتْ رِجْلَاهُ، وَإِذَا وَضَعْنَاهَا عَلَى رِجْلَيْهِ خَرَجَ رَأْسُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ضَعُوهَا مِمَّا يَلِي رَأْسَهُ، وَاجْعَلُوا عَلَى رِجْلَيْهِ الْإِذْخِرَ، وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهْوَ يَهْدِبُهَا "،
ابو معاویہ نے اعمش سے انھوں نے شقیق سے اور انھوں نے حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ کے راستے میں ہجرت کی۔ہم اللہ کی رضاچا ہتے تھے تو (اس کے وعدے کے مطا بق) ہمارا اجر اللہ پر واجب ہو گیا۔ ہم میں سے کچھ لو گ چلے گئے انھوں نے (دنیا میں) اپنے اجر میں سے کچھ نہیں لیا ان میں سے ایک مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہا تھے وہ احد کے دن شہید ہو ئے تو ان کے لیے ایک دھاری دار چادر کے سوا کوئی چیز نہ ملی جس میں ان کو کفن دیا جا تا۔جب ہم اس کو ان کے سر پر ڈالتے تو ان کے پا ؤں باہر نکل جا تے اور جب ہم اسے ان کے پیروں پر رکھتے تو سر نکل جا تا۔اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اس کو ان کے سر والے حصے پر ڈال دا اور پاؤں پر کچھ اذخر (گھاس) ڈال دو۔ اور ہم میں سے کوئی ایسا ہے جس کے لیے پھل پک چکا ہے اور وہ اس کو چن رہا ہے -
حضرت خباب بن ارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ کے راہ میں اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے ہجرت کی اور اجر و ثواب اللہ کے ذمہ ثابت ہو گیا۔ اور ہم میں سے کچھ لو گ اگلے جہاں اس حال میں گئے کہ انھوں نے (دنیا میں) اپنا کچھ اجر حاصل نہیں کیا، یعنی ان کے دور میں فتوحات کے نتیجہ میں مال و دولت اور آرام و آسائش میسر نہ تھی انہیں میں مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی ہیں، وہ احد کے دن شہید ہوئے اور انہیں کفن دینے کے لیے دھاری دار چادر کے سوا کچھ نہ ملا اور ہم۔اور ہم جب چادر کو ان کے سر پر رکھتے، ان کے پاؤں کھل جاتے اورجب ہم اسے ان کے پیروں پر رکھتے تو سر کھل جاتا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اس کے سر کے قریب رکھو، اور اس کے پیروں پر اذخر گھاس ڈال دو۔ اور ہم میں سے بعض کے پھل پک چکے ہیں، (انہیں مال ودولت کی فراوانی حاصل ہے) اور وہ انہیں (پھلوں کو) چن رہا ہے، اسے ہر قسم کی سہولت وآسائش حاصل ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 940

   صحيح البخاري3914خباب بن الأرتأمرنا رسول الله أن نغطي رأسه بها ونجعل على رجليه من إذخر
   صحيح البخاري6432خباب بن الأرتهاجرنا مع رسول الله قصه
   صحيح البخاري3897خباب بن الأرتنغطي رأسه ونجعل على رجليه شيئا من إذخر
   صحيح البخاري6448خباب بن الأرتأمرنا النبي أن نغطي رأسه ونجعل على رجليه شيئا
   صحيح البخاري4047خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجله الإذخر
   صحيح البخاري4082خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجليه الإذخر
   صحيح البخاري1276خباب بن الأرتنغطي رأسه وأن نجعل على رجليه من الإذخر
   صحيح مسلم2177خباب بن الأرتضعوها مما يلي رأسه واجعلوا على رجليه الإذخر
   جامع الترمذي3853خباب بن الأرتغطوا رأسه واجعلوا على رجليه الإذخر
   سنن أبي داود3155خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجليه شيئا من الإذخر
   سنن أبي داود2876خباب بن الأرتغطوا بها رأسه واجعلوا على رجليه من الإذخر
   سنن النسائى الصغرى1904خباب بن الأرتنغطي بها رأسه ونجعل على رجليه إذخرا
   مسندالحميدي155خباب بن الأرتفأمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نغطي رأسه وأن نجعل على رجليه شيئا من إذخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3853  
´مصعب بن عمیر رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی ۱؎، ہم اللہ کی رضا کے خواہاں تھے تو ہمارا اجر اللہ پر ثابت ہو گیا ۲؎ چنانچہ ہم میں سے کچھ لوگ تو ایسے ہیں کہ انہوں نے اپنے اجر میں سے (دنیا میں) کچھ بھی نہیں کھایا ۳؎ اور کچھ ایسے ہیں کہ ان کے امید کا درخت بار آور ہوا اور اس کے پھل وہ چن رہے ہیں، اور مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے ایسے وقت میں انتقال کیا کہ انہوں نے کوئی چیز نہیں چھوڑی سوائے ایک ایسے کپڑے کے جس سے جب ان کا سر ڈھانپا جاتا تو دونوں پیر کھل جاتے اور جب دونوں پیر ڈھانپے جاتے تو سر کھل جاتا، یہ دیکھ ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3853]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی آپﷺ کے حکم سے ہجرت کی،
ورنہ ہجرت میں آپﷺ کے ساتھ صرف ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے،
یا یہ مطلب ہے کہ ہم نے آپﷺ کے آگے پیچھے ہجرت کی اور بالآخر سب مدینہ پہنچے۔

2؎:
یعنی اللہ کے اپنے اوپر آپ خود سے واجب کرنے پر،
ورنہ آپ پر کون کوئی چیز واجب کر سکتا ہے،
یا آپ نے ایسا اس لیے کہا کہ اللہ نے اس کا خود ہی وعدہ فرمایا ہے،
اوراللہ کا وعدہ سچا پکا ہوتا ہے۔

3؎:
یعنی فتوحات سے قبل ہی ان کا انتقال ہو گیا تو اموال غنیمت سے استفادہ کرنے کا ان کوموقع نہیں ملا،
ورنہ صحابہ نے خاص مال غنیمت کی نیت سے ہجرت نہیں کی تھی۔

4؎:
چونکہ مصعب کا انتقال فراخی ہونے سے پہلے ہوا تھا اس لیے سرکاری بیت المال میں بھی اتنی گنجائش نہیں تھی کہ ان کے کفن دفن کا انتظام کیا جاتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3853   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2876  
´کفن کا کپڑا بھی مردے کے مال میں داخل ہے اس کی دلیل کا بیان۔`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ احد کے دن قتل کر دیے گئے، اور ان کے پاس ایک کمبل کے سوا اور کچھ نہ تھا، جب ہم ان کا سر ڈھانکتے تو ان کے دونوں پاؤں کھل جاتے اور جب دونوں پاؤں ڈھانکتے تو ان کا سر کھل جاتا، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے ان کا سر ڈھانپ دو اور پیروں پر اذخر ڈال دو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الوصايا /حدیث: 2876]
فوائد ومسائل:

میت کے قرض کی ادائیگی اور وصیت پر عمل سے پیشتر کفن دفن کا اہمتام لازمی ہے۔
اگر وار ث یا کوئی دوسرا شخص ا س کا اہتمام نہ کرے تو یہ خرچ خود اس کے مال سے لیا جائےگا۔
اگر مرنے والے کا کل مال اس کے کفن دفن پر خرچ ہوجائے۔
تو دیگر وارث وغیرہ محروم ہوں گے۔


ابتدائے اسلام میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی معاشی حالت بہت تنگ تھی۔


حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کی اپنی ہی چادر میں کفن دیا گیا۔
مذید کا اہتمام نہیں کیا جا سکا تھا۔


حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کل مال یہی تھا۔
اس لئے اسی میں سے ان کا کفن تیار کیا گیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2876   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2177  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگرحالات کی تنگی وترش کی بنا پر کپڑوں کے حصول میں دقت ہو،
تو ضرورت اور مجبوری کے تحت ایک کپڑے کا کفن درست ہے۔
اور وہ کپڑا بھی اگر تنگ ہو تو سر کو ڈھانپا جائے گا اور پاؤں کی طرف کوئی گھاس پھوس ڈال دیا جائے گا۔
ہجرت کے ابتدائی دور میں مسلمان تنگ دست اور مفلوک الحال تھے۔
بعد میں فتوحات کی برکات کے نتیجہ میں مال ودولت اورخدم وحثم کی ریل پیل ہو گئی اور مسلمانوں کو ہر قسم کی سہولتیں اور آسائشیں میسر آ گئیں اور یہ جہاد کی دنیوی برکت تھی۔
اور آخرت میں یقیناً اجروثواب اس سے کئی گنا زیادہ ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2177   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.