الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
40. بَابُ : الْقَمِيصِ فِي الْكَفَنِ
40. باب: کفن میں قمیص کے ہونے کا بیان۔
Chapter: A Shirt As A Shroud
حدیث نمبر: 1903
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن الزهري البصري، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، سمع جابرا، يقول:" وكان العباس بالمدينة فطلبت الانصار ثوبا يكسونه فلم يجدوا قميصا يصلح عليه إلا قميص عبد الله بن ابي فكسوه إياه".
(موقوف) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّهْرِيُّ الْبَصْرِيُّ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ:" وَكَانَ الْعَبَّاسُ بِالْمَدِينَةِ فَطَلَبَتِ الْأَنْصَارُ ثَوْبًا يَكْسُونَهُ فَلَمْ يَجِدُوا قَمِيصًا يَصْلُحُ عَلَيْهِ إِلَّا قَمِيصَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَكَسَوْهُ إِيَّاهُ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ مدینے میں تھے، تو انصار نے ایک کپڑا تلاش کیا جو انہیں پہنائیں، تو عبداللہ بن ابی کی قمیص کے سوا کوئی قمیص نہیں ملی جو ان پر فٹ آتی، تو انہوں نے انہیں وہی پہنا دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور اسی احسان کے بدلے کے طور پر آپ نے مرنے پر عبداللہ بن ابی کو اپنی قمیص دی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1903  
´کفن میں قمیص کے ہونے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ مدینے میں تھے، تو انصار نے ایک کپڑا تلاش کیا جو انہیں پہنائیں، تو عبداللہ بن ابی کی قمیص کے سوا کوئی قمیص نہیں ملی جو ان پر فٹ آتی، تو انہوں نے انہیں وہی پہنا دیا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1903]
1903۔ اردو حاشیہ: یہ روایت ذکر کرنے سے امام صاحب کا مقصود یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس کی وفات کے موقع پر قمیص عطا فرمانا دراصل اس قمیص کا بدلہ تھا جو اس نے آپ کے چچا کو پہنائی تھی کیونکہ آپ احسان کا بدلہ ضرور دیتے تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1903   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.