الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
71. بَابُ : الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَازَةِ بِاللَّيْلِ
71. باب: رات میں نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Offering the funeral prayer at night
حدیث نمبر: 1971
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: انبانا ابن وهب، قال: حدثني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني ابو امامة بن سهل بن حنيف، انه قال: اشتكت امراة بالعوالي مسكينة , فكان النبي صلى الله عليه وسلم يسالهم عنها وقال:" إن ماتت فلا تدفنوها حتى اصلي عليها" , فتوفيت فجاءوا بها إلى المدينة بعد العتمة، فوجدوا رسول الله صلى الله عليه وسلم قد نام فكرهوا ان يوقظوه، فصلوا عليها ودفنوها ببقيع الغرقد، فلما اصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم جاءوا فسالهم عنها فقالوا: قد دفنت يا رسول الله , وقد جئناك فوجدناك نائما فكرهنا ان نوقظك , قال:" فانطلقوا" فانطلق يمشي ومشوا معه حتى اروه قبرها فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم وصفوا وراءه فصلى عليها وكبر اربعا".
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، أَنَّهُ قَالَ: اشْتَكَتِ امْرَأَةٌ بِالْعَوالِي مِسْكِينَةٌ , فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُمْ عَنْهَا وَقَالَ:" إِنْ مَاتَتْ فَلَا تَدْفِنُوهَا حَتَّى أُصَلِّيَ عَلَيْهَا" , فَتُوُفِّيَتْ فَجَاءُوا بِهَا إِلَى الْمَدِينَةِ بَعْدَ الْعَتَمَةِ، فَوَجَدُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَامَ فَكَرِهُوا أَنْ يُوقِظُوهُ، فَصَلَّوْا عَلَيْهَا وَدَفَنُوهَا بِبَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءُوا فَسَأَلَهُمْ عَنْهَا فَقَالُوا: قَدْ دُفِنَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَقَدْ جِئْنَاكَ فَوَجَدْنَاكَ نَائِمًا فَكَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَكَ , قَالَ:" فَانْطَلِقُوا" فَانْطَلَقَ يَمْشِي وَمَشَوْا مَعَهُ حَتَّى أَرَوْهُ قَبْرَهَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفُّوا وَرَاءَهُ فَصَلَّى عَلَيْهَا وَكَبَّرَ أَرْبَعًا".
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ عوالی مدینہ کی ایک غریب عورت ۱؎ بیمار پڑ گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بارے میں لوگوں سے پوچھتے رہتے تھے، اور کہہ رکھا تھا کہ اگر یہ مر جائے تو اسے دفن مت کرنا جب تک کہ میں اس کی نماز جنازہ نہ پڑھ لوں، چنانچہ وہ مر گئی، تو لوگ اسے عشاء کے بعد مدینہ لے کر آئے، ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سویا ہوا پایا، تو آپ کو جگانا مناسب نہ سمجھا، چنانچہ ان لوگوں نے اس کی نماز جنازہ پڑھ لی، اور اسے لے جا کر مقبرہ بقیع میں دفن کر دیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی تو لوگ آپ کے پاس آئے، آپ نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! وہ تو دفنائی جا چکی، (رات) ہم آپ کے پاس آئے (بھی) تھے، (لیکن) ہم نے آپ کو سویا ہوا پایا، تو آپ کو جگانا نامناسب سمجھا، آپ نے فرمایا: چلو! (اور) خود بھی چل پڑے، اور لوگ بھی آپ کے ساتھ گئے یہاں تک کہ ان لوگوں نے آپ کو اس کی قبر دکھائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور لوگوں نے آپ کے پیچھے صف باندھا، آپ نے اس کی نماز (جنازہ) پڑھائی اور (اس میں) چار تکبیریں کہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1908 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس عورت کا نام ام محجن تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن النسائى الصغرى1908موضع إرسالألم آمركم أن تؤذنوني بها قالوا يا رسول الله كرهنا أن نوقظك ليلا فخرج رسول الله فصف بالناس على قبرها وكبر أربع تكبيرات
   سنن النسائى الصغرى1971موضع إرسالقام رسول الله وصفوا وراءه فصلى عليها وكبر أربعا
   سنن النسائى الصغرى1983موضع إرسالصلى عليها وكبر أربعا
   جامع الترمذي1038موضع إرسالصلى عليها وقد مضى لذلك شهر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1971  
´رات میں نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔`
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ عوالی مدینہ کی ایک غریب عورت ۱؎ بیمار پڑ گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بارے میں لوگوں سے پوچھتے رہتے تھے، اور کہہ رکھا تھا کہ اگر یہ مر جائے تو اسے دفن مت کرنا جب تک کہ میں اس کی نماز جنازہ نہ پڑھ لوں، چنانچہ وہ مر گئی، تو لوگ اسے عشاء کے بعد مدینہ لے کر آئے، ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سویا ہوا پایا، تو آپ کو جگانا مناسب نہ سمجھا، چنانچہ ان لوگوں نے اس کی نماز جنازہ پڑھ لی، اور اسے لے جا کر مقبرہ بقیع میں دفن کر دیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی تو لوگ آپ کے پاس آئے، آپ نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! وہ تو دفنائی جا چکی، (رات) ہم آپ کے پاس آئے (بھی) تھے، (لیکن) ہم نے آپ کو سویا ہوا پایا، تو آپ کو جگانا نامناسب سمجھا، آپ نے فرمایا: چلو! (اور) خود بھی چل پڑے، اور لوگ بھی آپ کے ساتھ گئے یہاں تک کہ ان لوگوں نے آپ کو اس کی قبر دکھائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور لوگوں نے آپ کے پیچھے صف باندھا، آپ نے اس کی نماز (جنازہ) پڑھائی اور (اس میں) چار تکبیریں کہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1971]
1971۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ عورت ام محجن رضی اللہ عنہا تھیں۔ مسجد کی صفائی سے خصوصی شغف رکھتی تھیں۔ ان کی تکریم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ بالا ارشاد فرمایا تھا۔
دفن کر دیا اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ صحابہ کے دلوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام کس قدر تھا کہ آپ کو جگانا بھی ناپسند یا اسے سوء ادب خیال کرتے تھے۔ باقی رہا آپ کا فرمان تو اسے انہوں نے معمول پر محمول کیا، نہ کہ خصوصی ح کم پر تبھی تو آپ نے بعد میں ان پر ناراضی کا اظہار نہ فرمایا۔
چار تکبیریں کہیں اس کا منشا یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باقاعدہ جنازہ پڑھا نہ کہ صرف دعا کی ورنہ صلی کے معنی دعا بھی ہو سکتے ہیں۔
➍ اس حدیث سے امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصود یہ ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس کا جنازہ رات کو پڑھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر انکار بھی نہیں فرمایا۔
➎ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قبر پر جنازہ پڑھا جا سکتا ہے اگرچہ میت کو جنازہ پڑھ کر دفن کیا گیا ہو، نیز دوسرے جنازے میں پہلے جنازے والے لوگ بھی شریک ہو سکتے ہیں ورنہ صحابہ الگ کھڑے رہتے۔ معلوم ہوا دوبارہ جنازہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصا نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1971   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1038  
´قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔`
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ ام سعد کا انتقال ہو گیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم موجود نہیں تھے، جب آپ تشریف لائے تو ان کی نماز جنازہ پڑھی۔ اس واقعہ کو ایک ماہ گزر چکا تھا۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1038]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(یہ روایت مرسل ہے،
سعید بن المسیب تابعی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1038   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.