الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
99. بَابُ : تَسْوِيَةِ الْقُبُورِ إِذَا رُفِعَتْ
99. باب: قبریں اونچی بنائی گئی ہوں تو انہیں برابر کر دینے کا بیان۔
Chapter: Leveling Graves If They Have Been Made High
حدیث نمبر: 2032
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سليمان بن داود، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني عمرو بن الحارث، ان ثمامة بن شفي حدثه , قال:" كنا مع فضالة بن عبيد بارض الروم، فتوفي صاحب لنا، فامر فضالة بقبره فسوي، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يامر بتسويتها".
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ ثُمَامَةَ بْنَ شُفَيٍّ حَدَّثَهُ , قَالَ:" كُنَّا مَعَ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ بِأَرْضِ الرُّومِ، فَتُوُفِّيَ صَاحِبٌ لَنَا، فَأَمَرَ فَضَالَةُ بِقَبْرِهِ فَسُوِّيَ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِتَسْوِيَتِهَا".
ثمامہ بن شفی کہتے ہیں کہ ہم فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ سر زمین روم میں تھے کہ ہمارا ایک ساتھی وفات پا گیا، تو فضالہ رضی اللہ عنہ نے اس کی قبر (زمین کے برابر کرنے کا) حکم دیا، تو وہ برابر کر دی گئی ۱؎ پھر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے برابر کرنے کا حکم دیتے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 31 (968)، سنن ابی داود/الجنائز 72 (3219)، (تحفة الأشراف: 11026)، مسند احمد 6/18، 21 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی کوہان کی طرح بنائی جانے کے بجائے مسطح بنائی گئی، گو وہ زمین سے کچھ اونچی ہو، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   سنن النسائى الصغرى2032فضالة بن عبيدأمر فضالة بقبره فسوي ثم قال سمعت رسول الله يأمر بتسويتها
   صحيح مسلم2242فضالة بن عبيدتوفي صاحب لنا فأمر فضالة بن عبيد بقبره فسوي ثم قال سمعت رسول الله يأمر بتسويتها
   سنن أبي داود3219فضالة بن عبيدأمر فضالة بقبره فسوي ثم قال سمعت رسول الله يأمر بتسويتها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2032  
´قبریں اونچی بنائی گئی ہوں تو انہیں برابر کر دینے کا بیان۔`
ثمامہ بن شفی کہتے ہیں کہ ہم فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ سر زمین روم میں تھے کہ ہمارا ایک ساتھی وفات پا گیا، تو فضالہ رضی اللہ عنہ نے اس کی قبر (زمین کے برابر کرنے کا) حکم دیا، تو وہ برابر کر دی گئی ۱؎ پھر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے برابر کرنے کا حکم دیتے سنا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2032]
اردو حاشہ:
اس حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ قبر کو زمین کے بالکل ہموار بنایا جائے کیونکہ اس طرح تو قبر اور غیر قبر کا پتا ہی نہیں چلے گا، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ قبر زیادہ اونچی نہ ہو بلکہ قبر کی اپنی مٹی کو ہموار کر دیا جائے، مزید مٹی نہ ڈالی جائے۔ یا اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ قبر کو زمین کی طرح ہموار، یعنی چپٹی (مسطح) بنایا جائے، ٹیلے کی طرح نہ بنائی جائے تاکہ قبر اور ٹیلے میں امتیاز ہوسکے اور اس کے آداب ملحوظ رکھے جا سکیں۔ اور اگر ظاہر معنیٰ مراد ہو (یعنی قبر کو زمین کے بالکل ہموار کر دیا جائے) تو یہ اس قبر کی اصلاح ہوگی جسے بہت اونچی بنا دیا گیا ہو یا جہاں شرک کا اندیشہ ہو، تاکہ اس پر غیرشرعی کام نہ ہوسکیں۔ اس کا نام و نشان مٹا دیا جائے۔ کفار و مشرکین کی قبروں کا نام و نشان مٹایا جا سکتا ہے، جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کے احاطے کی قبروں کو اکھاڑ دیا تھا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2032   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3219  
´اونچی قبر کو برابر کر دینے کا بیان۔`
ابوعلی ہمدانی کہتے ہیں ہم سر زمین روم میں رودس ۱؎ میں فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، وہاں ہمارا ایک ساتھی انتقال کر گیا تو فضالہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں اس کی قبر کھودنے کا حکم دیا، پھر وہ (دفن کے بعد) برابر کر دی گئی، پھر انہوں نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ اسے برابر کر دینے کا حکم دیتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: رودس سمندر کے اندر ایک جزیرہ ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3219]
فوائد ومسائل:
روڈس۔
ترکی۔
کے جنوب مغربی ساحل سے 19 کلو میٹر دور ہے۔
اور یہ بحیرہ روم اور بحیرہ ایجہ کے اتصال پرواقع ہے مسلمانوں نے سب سے پہلے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد میں 52/53 ہجری میں جنادہ بن ابی امیہ ازدی کی قیادت میں یہاں قدم رکھے۔
مگر یزید کے عہد میں واپس چلے آئے۔
چودھویں پندرہویں عیسوی میں یہ جزیرہ صلیبی جنگوں کا مرکز بنا رہا۔
خلیفہ سلمان اعظم نے 1522ء میں اسے فتح کرکے سلطنت عثمانیہ میں شامل کرلیا۔
1912ء میں اس پر اٹلی قابض ہوا ور 1947 ء میں اتحادیوں نے روڈس یونان کے حوالے کردیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3219   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.