الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرض لینے ادا کرنے حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں
The Book of Loans, Freezing of Property, and Bankruptcy
7. بَابُ حُسْنِ الْقَضَاءِ:
7. باب: قرض اچھی طرح سے ادا کرنا۔
(7) Chapter. Repaying debts handsomely.
حدیث نمبر: 2394
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا خلاد بن يحيى، حدثنا مسعر، حدثنا محارب بن دثار، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد، قال مسعر: اراه قال: ضحى، فقال:" صل ركعتين، وكان لي عليه دين فقضاني وزادني".حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، حَدَّثَنَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، قَالَ مِسْعَرٌ: أُرَاهُ قَالَ: ضُحًى، فَقَالَ:" صَلِّ رَكْعَتَيْنِ، وَكَانَ لِي عَلَيْهِ دَيْنٌ فَقَضَانِي وَزَادَنِي".
ہم سے خلاد نے بیان کیا، ان سے مسعر نے بیان کیا، ان سے محارب بن دثار نے بیان کیا، اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی میں تشریف رکھتے تھے۔ مسعر نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ انہوں نے چاشت کے وقت کا ذکر کیا۔ (کہ اس وقت خدمت نبوی میں حاضر ہوا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو رکعت نماز پڑھ لو۔ میرا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرض تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ادا کیا، بلکہ زیادہ بھی دے دیا۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: I went to the Prophet while he was in the Mosque. (Mas`ar thinks, that Jabir went in the forenoon.) After the Prophet told me to pray two rak`at, he repaid me the debt he owed me and gave me an extra amount.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 579

   صحيح البخاري2603جابر بن عبد اللهأتيت النبي في المسجد فقضاني وزادني
   صحيح البخاري443جابر بن عبد اللهصل ركعتين لي عليه دين فقضاني وزادني
   صحيح البخاري2394جابر بن عبد اللهصل ركعتين لي عليه دين فقضاني وزادني
   صحيح البخاري2405جابر بن عبد اللهصنف تمرك كل شيء منه على حدته عذق ابن زيد على حدة واللين على حدة والعجوة على حدة ثم أحضرهم حتى آتيك ففعلت ثم جاء فقعد عليه وكال لكل رجل حتى استوفى وبقي التمر كما هو كأنه لم يمس وغزوت مع النبي على ناضح لنا فأزحف الجمل ف
   صحيح البخاري2127جابر بن عبد اللهاذهب فصنف تمرك أصنافا العجوة على حدة وعذق زيد على حدة ثم أرسل إلي ففعلت ثم أرسلت إلى النبي فجاء فجلس على أعلاه أو في وسطه ثم قال كل للقوم فكلتهم حتى أوفيتهم الذي لهم وبقي تمري كأنه لم ينقص منه شيء
   سنن أبي داود3347جابر بن عبد اللهلي على النبي دين فقضاني وزادني
   سنن النسائى الصغرى4595جابر بن عبد اللهقضاني رسول الله وزادني
   سنن النسائى الصغرى3668جابر بن عبد اللهاذهب فصنف تمرك أصنافا العجوة على حدة وعذق ابن زيد على حدة وأصنافه ثم ابعث إلي قال ففعلت فجاء رسول الله فجلس في أعلاه أو في أوسطه ثم قال كل للقوم قال فكلت لهم حتى أوفيتهم ثم بقي تمري كأن لم ينقص منه شيء
   سنن النسائى الصغرى3669جابر بن عبد اللههل لك أن تأخذ العام نصفه وتؤخر نصفه فأبى اليهودي فقال النبي هل لك أن تأخذ الجداد فآذني فآذنته فجاء هو وأبو بكر فجعل يجد ويكال من أسفل النخل ورسول الله يدعو بالبركة حتى وفيناه جميع حقه من أصغر الحديقتين فيما يحسب
   مسندالحميدي1334جابر بن عبد اللهنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نطرق النساء ليلا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3347  
´قرض کو بہتر طور پر ادا کرنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرا کچھ قرض نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر تھا، تو آپ نے مجھے ادا کیا اور زیادہ کر کے دیا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3347]
فوائد ومسائل:
قرض ادا کرتے ہوئے اگر انسان اپنی خوشی سے کچھ مذید دے تو یہ احسان ہے۔
سود کے زمرے میں نہیں آتا۔
اس حدیث کو بنک کے سود کے حامی اپنی دلیل کے طور پرپیش کرتے ہیں۔
حالانکہ بنک اپنے گاہکوں سے احسان پر مبنی ایسا سلوک نہیں کرتے۔
بلکہ اصل زر سے زائد کا معاہدہ طے ہوتا ہے۔
جس کا لینا دینا بالکل ناجائز اور حرام ہے۔
اس حدیث میں واضح ہے کہ قرض پرکوئی اضافہ طے نہ تھا۔
نہ رسول اللہ ﷺ نے زائد دینے کا معاہدہ کیا تھا۔
نہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے مطالبہ تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3347   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2394  
2394. حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں ایک دفعہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ اس وقت مسجد میں تشریف فر تھے۔ (راوی حدیث)حضرت مسعر کہتے ہیں کہ میرے گمان کے مطابق انھوں نے کہا: چاشت کا وقت تھا۔ آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: دورکعت ادا کرو۔ میرا آپ کے ذمے کچھ قرض تھا تو آپ نے وہ ادا کیا اور مجھے کچھ زیادہ بھی دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2394]
حدیث حاشیہ:
ایسے لوگ بہت ہی قابل تعریف ہیں جو خوش خوش قرض ادا کرکے سبکدوشی حاصل کرلیں۔
یہ اللہ کے نزدیک بڑے پیارے بندے ہیں۔
اچھی ادائیگی کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ واجب حق سے کچھ زیادہ ہی دے دیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2394   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2394  
2394. حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں ایک دفعہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ اس وقت مسجد میں تشریف فر تھے۔ (راوی حدیث)حضرت مسعر کہتے ہیں کہ میرے گمان کے مطابق انھوں نے کہا: چاشت کا وقت تھا۔ آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: دورکعت ادا کرو۔ میرا آپ کے ذمے کچھ قرض تھا تو آپ نے وہ ادا کیا اور مجھے کچھ زیادہ بھی دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2394]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ ﷺ کو دوسرے ذرائع سے معلوم ہوا تھا کہ حضرت جابر ؓ آج کل گھریلو مسائل کا شکار ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے ان کی دلداری کا سامان کیا، دوران سفر میں ان کا ایک مریل اونٹ خریدا، مدینے پہنچ کر آپ نے اس کی قیمت ادا کی جو چاندی کی شکل میں تھی اور حضرت بلال ؓ کو کہا کہ انہیں اصل قیمت سے ایک قیراط زیادہ دینا۔
(2)
یہ اضافہ رسول اللہ ﷺ کا تبرک تھا جسے حضرت جابر ؓ بہت حفاظت سے رکھتے تھے۔
رسول اللہ ﷺ کی اس فیاضی پر امام بخاری ؒ نے عنوان قائم کیا ہے کہ ادائیگی کے وقت خوش دلی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2394   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.