حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري. ح وحدثنا إسماعيل، قال: حدثني اخي، عن سليمان، عن محمد بن ابي عتيق، عن ابن شهاب، عن عروة، ان عائشة رضي الله عنها اخبرته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يدعو في الصلاة، ويقول:" اللهم إني اعوذ بك من الماثم والمغرم، فقال له قائل: ما اكثر ما تستعيذ يا رسول الله من المغرم؟ قال: إن الرجل إذا غرم حدث، فكذب، ووعد، فاخلف".حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ. ح وحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو فِي الصَّلَاةِ، وَيَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ، فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ: مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنَ الْمَغْرَمِ؟ قَالَ: إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ، فَكَذَبَ، وَوَعَدَ، فَأَخْلَفَ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی، وہ زہری سے روایت کرتے ہیں (دوسری سند) ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے، ان سے محمد بن ابی عتیق نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عروہ نے بیان کیا، اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دعا کرتے تو یہ بھی کہتے ”اے اللہ! میں گناہ اور قرض سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“ کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ قرض سے اتنی پناہ مانگتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ جب آدمی مقروض ہوتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کر کے اس کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
Narrated `Aisha: Allah's Apostle used to invoke Allah in the prayer saying, "O Allah, I seek refuge with you from all sins, and from being in debt." Someone said, O Allah's Apostle! (I see you) very often you seek refuge with Allah from being in debt. He replied, "If a person is in debt, he tells lies when he speaks, and breaks his promises when he promises."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 582
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2397
2397. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ دوران نماز میں دعا کیا کرتے تھے۔ ”اے اللہ!میں گناہ اور قرض سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“ کسی کہنے والے نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!آپ قرض سے بکثرت پناہ کیوں مانگتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”آدمی جب مقروض ہوتا ہے تو بات بات پر جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرتا ہے تو اس کی خلاف ورزی کرتا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2397]
حدیث حاشیہ: (1) تاوان میں پڑنے کی کئی صورتیں ہیں: مثلاً: مقروض ہو گیا، محتاج ہو گیا یا کسی مالی مشکل میں پھنس گیا۔ جب آدمی اس طرح کی صورتِ حال سے دوچار ہو جائے تو قرض خواہ سے کہتا ہے آپ فکر نہ کریں، انتظام ہو گیا ہے، اتنے دنوں تک آپ کی رقم ادا کر دی جائے گی، لیکن اسے پورا نہیں کر پاتا بلکہ وعدہ خلافی اس کا معمول بن جاتی ہے، ایسے انسان کی امانت و دیانت اور صداقت وغیرہ مجروح ہو جاتی ہے۔ (2) حضرت مہلب فرماتے ہیں: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ان ذرائع سے بھی پناہ مانگنی چاہیے جو انسان کے لیے گناہ اور وعدہ خلافی کا باعث بنیں۔ نبی ﷺ نے قرض سے اس لیے پناہ مانگی ہے کہ یہ جھوٹ اور وعدہ خلافی کا ذریعہ ہے، دوسرا اس سے ذلت و رسوائی اور قرض خواہ کی طرف سے ڈانٹ ڈپٹ ہوتی ہے۔ (فتح الباري: 77/5)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2397