اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى، عن يزيد، قال: حدثنا سلمة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لرجل:" اذن يوم عاشوراء من كان اكل فليتم بقية يومه، ومن لم يكن اكل فليصم". أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ:" أَذِّنْ يَوْمَ عَاشُورَاءَ مَنْ كَانَ أَكَلَ فَلْيُتِمَّ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ أَكَلَ فَلْيَصُمْ".
سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے کہا: ”لوگوں میں عاشوراء کے دن اعلان کر دو: جس نے کھا لیا ہے وہ باقی دن (بغیر کھائے پیئے) پورا کرے، اور جس نے نہ کھایا ہو وہ روزہ رکھے۔“
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2323
´اگر کسی نے رات میں روزہ کی نیت نہیں کی تو کیا وہ اس دن نفلی روزہ رکھ سکتا ہے؟` سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے کہا: ”لوگوں میں عاشوراء کے دن اعلان کر دو: جس نے کھا لیا ہے وہ باقی دن (بغیر کھائے پیئے) پورا کرے، اور جس نے نہ کھایا ہو وہ روزہ رکھے۔“[سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2323]
اردو حاشہ: گویا امام نسائی رحمہ اللہ کے نزدیک عاشوراء کا روزہ مستحب ہے، تبھی تو انہوں نے اس حدیث سے ترجمۃ الباب کا مسئلہ استنباط کیا ہے کہ دن کے وقت بھی روزے کی نیت کر کے نفلی روزہ شروع کیا جا سکتا ہے (جیسا کہ حدیث: 2324 میں ہے) بشرطیکہ اس نے طلوع فجر کے بعد سے کچھ کھایا پیا نہ ہو۔ یہ استنباط تو درست ہے لیکن اس کے لیے مندرجہ بالا حدیث کو محل استشہاد بنانا درست نہیں کیونکہ راجح موقف کے مطابق عاشوراء شروع میں فرض تھا یہاں زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ روزے کی فرضیت کا پتا نہ ہو تو جب بھی اطلاع ملے، اس وقت کچھ کھایا ہو یا نہ، رک جائے اور باقی دن روزے کی تکمیل کرے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2323