الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
75. بَابُ : صَوْمِ ثُلُثَىِ الدَّهْرِ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ
75. باب: دو دن روزہ رکھنے اور ایک دن نہ رکھنے کا بیان اور اس سلسلہ میں ناقلین حدیث کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Fasting for two thirds of one's lifetime
حدیث نمبر: 2388
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا ابو معاوية، قال: حدثنا الاعمش، عن ابي عمار، عن عمرو بن شرحبيل، قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل , فقال: يا رسول الله! ما تقول في رجل صام الدهر كله؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وددت انه لم يطعم الدهر شيئا"، قال: فثلثيه، قال:" اكثر"، قال: فنصفه، قال:" اكثر"، قال:" افلا اخبركم بما يذهب وحر الصدر"، قالوا: بلى، قال:" صيام ثلاثة ايام من كل شهر".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا تَقُولُ فِي رَجُلٍ صَامَ الدَّهْرَ كُلَّهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَدِدْتُ أَنَّهُ لَمْ يَطْعَمِ الدَّهْرَ شَيْئًا"، قَالَ: فَثُلُثَيْهِ، قَالَ:" أَكْثَرَ"، قَالَ: فَنِصْفَهُ، قَالَ:" أَكْثَرَ"، قَالَ:" أَفَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا يُذْهِبُ وَحَرَ الصَّدْرِ"، قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" صِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ".
عمرو بن شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! آپ اس شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو صیام الدھر رکھے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو یہ چاہوں گا کہ کبھی کچھ کھائے ہی نہ، اس نے کہا: اس کا دو تہائی رکھے تو؟ آپ نے فرمایا: زیادہ ہے، اس نے کہا: آدھے ایام رکھے تو؟ آپ نے فرمایا: زیادہ ہے، پھر آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو سینے کی سوزش کو ختم کر دے، لوگوں نے کہا: جی ہاں (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا: یہ ہر مہینے میں تین دن کا روزہ ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، پچھلی روایت سے تقویت پاکر صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2388  
´دو دن روزہ رکھنے اور ایک دن نہ رکھنے کا بیان اور اس سلسلہ میں ناقلین حدیث کے اختلاف کا ذکر۔`
عمرو بن شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! آپ اس شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو صیام الدھر رکھے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو یہ چاہوں گا کہ کبھی کچھ کھائے ہی نہ، اس نے کہا: اس کا دو تہائی رکھے تو؟ آپ نے فرمایا: زیادہ ہے، اس نے کہا: آدھے ایام رکھے تو؟ آپ نے فرمایا: زیادہ ہے، پھر آپ نے فرمایا:۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2388]
اردو حاشہ:
دل کی خرابیوں۔ بعض اہل علم نے خرابیوں کی بجائے دل کی بے چینی مراد لی ہے، یعنی اگر انسان (نیک) عبادت نہ کرے تو دل بے چین رہتا ہے۔ تین روزے ہر ماہ رکھ لینے سے دل کا اضطراب ختم ہو جائے گا اور اطمینان حاصل ہوگا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2388   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.