الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
209. بَابُ : الرُّخْصَةِ لِلنِّسَاءِ فِي الإِفَاضَةِ مِنْ جَمْعٍ قَبْلَ الصُّبْحِ
209. باب: عورتوں کے لیے مزدلفہ سے صبح ہونے سے پہلے واپسی کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3040
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا هشيم، قال: انبانا منصور، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن القاسم، عن عائشة، قالت:" إنما اذن النبي صلى الله عليه وسلم لسودة في الإفاضة قبل الصبح من جمع لانها كانت امراة ثبطة".
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" إِنَّمَا أَذِنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسَوْدَةَ فِي الْإِفَاضَةِ قَبْلَ الصُّبْحِ مِنْ جَمْعٍ لِأَنَّهَا كَانَتِ امْرَأَةً ثَبِطَةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا کو مزدلفہ سے فجر ہونے سے پہلے لوٹ جانے کی اجازت دی، اس لیے کہ وہ ایک بھاری بدن کی سست رفتار عورت تھیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17527)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 98 (1681)، صحیح مسلم/الحج 49 (1290)، سنن ابن ماجہ/الحج 62 (3027)، مسند احمد (6/30، 94، 99، 123، 164، 214)، سنن الدارمی/المناسک 53 (1928) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري1681عائشة بنت عبد اللهاستأذنت النبي سودة أن تدفع قبل حطمة الناس وكانت امرأة بطيئة فأذن لها فدفعت قبل حطمة الناس وأقمنا حتى أصبحنا نحن ثم دفعنا بدفعه فلأن أكون استأذنت رسول الله كما استأذنت سودة أحب إلي من مفروح به
   صحيح البخاري1680عائشة بنت عبد اللهاستأذنت سودة النبي ليلة جمع وكانت ثقيلة ثبطة فأذن لها
   صحيح مسلم3118عائشة بنت عبد اللهاستأذنت سودة رسول الله ليلة المزدلفة تدفع قبله وقبل حطمة الناس وكانت امرأة ثبطة قال فأذن لها فخرجت قبل دفعه وحبسنا حتى أصبحنا فدفعنا بدفعه
   صحيح مسلم3119عائشة بنت عبد اللهاستأذنت رسول الله أن تفيض من جمع بليل فأذن لها
   صحيح مسلم3120عائشة بنت عبد اللهاستأذنت رسول الله فأذن لها
   سنن أبي داود1942عائشة بنت عبد اللهأرسل النبي بأم سلمة ليلة النحر فرمت الجمرة قبل الفجر ثم مضت فأفاضت وكان ذلك اليوم اليوم الذي يكون رسول الله تعني عندها
   سنن ابن ماجه3027عائشة بنت عبد اللهاستأذنت رسول الله أن تدفع من جمع قبل دفعة الناس فأذن لها
   سنن النسائى الصغرى3040عائشة بنت عبد اللهأذن النبي لسودة في الإفاضة قبل الصبح من جمع لأنها كانت امرأة ثبطة
   سنن النسائى الصغرى3052عائشة بنت عبد اللهوددت أني استأذنت رسول الله كما استأذنته سودة فصليت الفجر بمنى قبل أن يأتي الناس وكانت سودة امرأة ثقيلة ثبطة فاستأذنت رسول الله فأذن لها فصلت الفجر بمنى ورمت قبل أن يأتي الناس
   سنن النسائى الصغرى3068عائشة بنت عبد اللهتنفر من جمع ليلة جمع فتأتي جمرة العقبة فترميها وتصبح في منزلها
   بلوغ المرام621عائشة بنت عبد اللهاستاذنت سودة رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ليلة المزدلفة ان تدفع قبله وكانت ثبطة تعني ثقيلة فاذن لها
   بلوغ المرام623عائشة بنت عبد اللهبام سلمة ليلة النحر فرمت الجمرة قبل الفجر ثم مضت فافاضت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3040  
´عورتوں کے لیے مزدلفہ سے صبح ہونے سے پہلے واپسی کی رخصت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا کو مزدلفہ سے فجر ہونے سے پہلے لوٹ جانے کی اجازت دی، اس لیے کہ وہ ایک بھاری بدن کی سست رفتار عورت تھیں۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3040]
اردو حاشہ:
حضرت سودہؓ وہ پہلی معزز خاتون تھیں جن سے رسول اللہﷺ نے اپنی پہلی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہؓ کی وفات کے بعد نکاح کیا۔ وہ لمبے قد کاٹھ کی عورت تھیں لیکن حجۃ الوداع کے موقع پر وہ کبر سنی کی وجہ سے بوجھل ہو چکی تھیں اور تیز نہ چل سکتی تھیں، اس لیے رسول اللہﷺ نے انھیں چند دیگر خواتین اور بچوں کے ساتھ مزدلفہ سے جلدی چل پڑنے کی اجازت دے دی تھی تاکہ وہ بروقت پہنچ سکیں، البتہ انھیں یہ تاکید فرما دی تھی کہ طلوع شمس سے پہلے رمی نہ کریں۔ اس قسم کے ضعیف حضرات کے لیے یہ رخصت اب بھی برقرار رہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3040   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 621  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے مزدلفہ کی رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے واپس آ جائیں (یہ اجازت انہوں نے اس لئے طلب کی) کہ بھاری جسم والی تھیں۔ (اس وجہ سے آہستہ آہستہ اور ٹھہر ٹھہر کر چلتی تھیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 621]
621 فائدہ:
بیماری اور جسمانی کمزوری کے علاوہ بھاری بھر کم جسم بھی معذوری میں شامل ہے۔ ایسے حاجی کو بھی مزدلفہ میں پوری رات گزارے بغیر منیٰ کی طرف جانے کی رخصت و اجازت ہے۔

وضاحت: حضرت سودہ بنت زمعہ بن عبد شمس قرشیہ عامریہ رضی اللہ عنہا، امہات المؤمنین میں سے ہیں۔ مکہ مکرمہ ہی میں ابتدائی دور میں اسلام قبول کیا اور اپنے خاوند کے ساتھ دوسری ہجرت میں شریک ہوئیں۔ ان کا خاوند وہاں فوت ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کر لیا اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح سے پہلے مکہ میں ان کے ساتھ وظیفہء زوجیت ادا کیا اور 55 ہجری میں ان کا انتقال ہوا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 621   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.