الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
224. بَابُ : الرَّمْىِ بَعْدَ الْمَسَاءِ
224. باب: شام ہو جانے کے بعد رمی کرنے کا بیان۔
Chapter: Stoning The Jamarat aFter Evening Comes
حدیث نمبر: 3069
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن بزيع، قال: حدثنا يزيد وهو ابن زريع، قال: حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسال ايام منى فيقول:" لا حرج" فساله رجل، فقال: حلقت قبل ان اذبح؟ قال:" لا حرج" فقال رجل: رميت بعد ما امسيت، قال:" لا حرج".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْأَلُ أَيَّامَ مِنًى فَيَقُولُ:" لَا حَرَجَ" فَسَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ؟ قَالَ:" لَا حَرَجَ" فَقَالَ رَجُلٌ: رَمَيْتُ بَعْدَ مَا أَمْسَيْتُ، قَالَ:" لَا حَرَجَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ منیٰ کے ایام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (حج کے مسائل) پوچھے جاتے تو آپ فرماتے کوئی حرج نہیں، ایک شخص نے آپ سے پوچھا: میں نے قربانی کرنے سے پہلے ہی سر منڈا لیا؟ آپ نے فرمایا: کوئی حرج نہیں، اور ایک دوسرے شخص نے کہا: شام ہو جانے کے بعد میں نے کنکریاں ماریں؟ آپ نے فرمایا: کوئی حرج نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 24 (84)، الحج 125 (1723)، 130 (1735)، الأیمان 15 (6666)، سنن ابی داود/الحج 79 (1983)، سنن ابن ماجہ/الحج 74 (3050)، (تحفة الأشراف: 6047)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 57 (1307)، مسند احمد (1/216، 258، 269، 291، 300، 311، 328) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
   صحيح البخاري84عبد الله بن عباسذبحت قبل أن أرمي فأومأ بيده قال ولا حرج حلقت قبل أن أذبح فأومأ بيده ولا حرج
   صحيح البخاري6666عبد الله بن عباسلا حرج قال آخر حلقت قبل أن أذبح قال لا حرج ذبحت قبل أن أرمي قال لا حرج
   صحيح البخاري1721عبد الله بن عباسعمن حلق قبل أن يذبح ونحوه فقال لا حرج لا حرج
   صحيح البخاري1735عبد الله بن عباسلا حرج فسأله رجل فقال حلقت قبل أن أذبح قال اذبح ولا حرج رميت بعد ما أمسيت فقال لا حرج
   صحيح البخاري1723عبد الله بن عباسرميت بعد ما أمسيت فقال لا حرج حلقت قبل أن أنحر قال لا حرج
   صحيح البخاري1734عبد الله بن عباسفي الذبح والحلق والرمي والتقديم والتأخير فقال لا حرج
   صحيح مسلم3164عبد الله بن عباسالذبح والحلق والرمي والتقديم والتأخير فقال لا حرج
   سنن أبي داود1983عبد الله بن عباسلا حرج فسأله رجل فقال إني حلقت قبل أن أذبح قال اذبح ولا حرج أمسيت ولم أرم قال ارم ولا حرج
   سنن النسائى الصغرى3069عبد الله بن عباسلا حرج حلقت قبل أن أذبح قال لا حرج رميت بعد ما أمسيت قال لا حرج
   سنن ابن ماجه3050عبد الله بن عباسلا حرج لا حرج حلقت قبل أن أذبح قال لا حرج قال رميت بعد ما أمسيت قال لا حرج
   سنن ابن ماجه3049عبد الله بن عباسما سئل رسول الله عمن قدم شيئا قبل شيء إلا يلقي بيديه كلتيهما لا حرج

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3069  
´شام ہو جانے کے بعد رمی کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ منیٰ کے ایام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (حج کے مسائل) پوچھے جاتے تو آپ فرماتے کوئی حرج نہیں، ایک شخص نے آپ سے پوچھا: میں نے قربانی کرنے سے پہلے ہی سر منڈا لیا؟ آپ نے فرمایا: کوئی حرج نہیں، اور ایک دوسرے شخص نے کہا: شام ہو جانے کے بعد میں نے کنکریاں ماریں؟ آپ نے فرمایا: کوئی حرج نہیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3069]
اردو حاشہ:
(1) رمی کا وقت تو دن ہے مگر دن میں رمی نہ ہو سکے تو رات کو کرنی پڑے گی، لیکن ایسا کسی مجبوری ہی کی بنا پر ہو سکتا ہے۔ یوم نحر کو چار کام بالترتیب کیے جاتے ہیں: رمی، قربانی، حجامت اور طواف وداع، البتہ اگر ترتیب میں فرق پڑ جائے تو اس روایت کی رو سے کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ ترتیب سنت ہے، فرض نہیں۔ اگرچہ جہالت یا غلطی سے ترتیب قائم نہ رہے تو وہ معذور ہے۔ اس پر کوئی تاوان نہیں۔ بعض فقہاء نے اس روایت کو گناہ کی نفی پر محمول کیا ہے اور بے ترتیبی کی صورت میں وہ جانور ذبح کرنے کے قائل ہیں، مگر کسی مرفوع روایت سے اس کی تائید نہیں ہوتی۔ جمہور اہل علم کسی تاوان کے قائل نہیں۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ اگر قارن یا متمتع قربانی ذبح کرنے سے قبل حجامت بنوالے تو اسے بطور سزا جانور ذبح کرنا ہوگا۔ ﴿وَلا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ﴾ (البقرۃ:2: 196) لیکن اس سے مراد تو یہ ہے کہ عمداً ایسے نہیں کرنا چاہیے جیسا کہ وَ لَا تَحْلِقُوْا سے اشارہ ملتا ہے۔ وگرنہ سہواً یا لا علمی کی وجہ سے ایسے ہو جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں جس طرح کہ رسول اللہﷺ کے فرمان عالی سے ظاہر ہوتا ہے۔ آپ شارع ہیں اور قرآن کی غرض کو یقینا جانتے تھے۔
(2) نبی اکرمﷺ نے کما حقہ دین کے احکام پہنچائے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس قدر اہتمام اور لگن سے سیکھے کہ سیکھنے کا حق ادا کر دیا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3069   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1983  
´بال منڈانے اور کٹوانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منیٰ کے دن پوچھا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: کوئی حرج نہیں، چنانچہ ایک شخص نے پوچھا: میں نے ذبح کرنے سے پہلے حلق کرا لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذبح کر لو، کوئی حرج نہیں، دوسرے نے کہا: مجھے شام ہو گئی اور میں نے اب تک رمی نہیں کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمی اب کر لو، کوئی حرج نہیں ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1983]
1983. اردو حاشیہ: یوم النحر(دسویں تاریخ) اعمال اگر اس ترتیب سے ہوں کہ پہلے رمی جمرہ پھرقربانی حجامت اور طواف افاضہ ہو تو بہت ہی افضل ہے۔ورنہ آگے پیچھے بھی جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1983   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.